Ticker

6/recent/ticker-posts

جشن ولادت حضرت امام حسین علیہ کے مبارک موقعہ پر نذر اور منقبتی بشست کا اہتمام

جشن ولادت حضرت امام حسین علیہ کے مبارک موقعہ پر نذر اور منقبتی بشست کا اہتمام

"رباب" آلات بجا کر کلیم احمد نے خراج عقیدت پیش کیا
آگرہ، آگرہ کی مشہور خانقاہ قادریہ نیازیہ آستانہ حضرت میکش،میوہ کٹرہ آگرہ میں ولادت امام حسین علہ نواصہ رسول مقبول اور شیر خدا حیدر کرار کے جانشین شہید کربلا کے پر مسرت موقعہ پر نذر اور محفل منقبت کا انعقاد کیا گیا ،شاہد ندیم نے امام حسین کی شان میں اپنا کلام پیش کیا اور جمیل الدین چاند نیازی نے منقبت خوانی کی نیذ بانسری پر "انل جھا" نے صوفیانہ کلام گایا سجادہ نشین سید اجمل علی شاہ قادری نیازی نے فضائلِ امام حسین علیہ بیان کرتے یوئے بتایا،بروایتی ام الفضل بنت حارث نے خواب میں دیکھاکہ رسول کریم کے جسم کاایک ٹکڑا کاپ کرمیری آغوش میں رکھاگیاہے اس خواب سے وہ بہت گھبرائیں اوردوڑی ہوئی رسول کریم کی خدمت میں حاضرہوکرعرض پردازہوئیں کہ حضورآج ایک بہت براخواب دیکھاہے ،حضرت نے خواب سن کرمسکراتے ہوئے فرمایاکہ یہ خواب تونہایت ہی عمدہ ہے اے ام الفضل کی تعبیریہ ہے کہ میری بیٹی فاطمہ کے بطن سے عنقریب ایک بچہ پیداہوگا جو تمہاری آغوش میں پرورش آئے گا ۔


آپ کے ارشاد فرمانے کوتھوڑی ہی عرصہ گزراتھاکہ خصوصی مدت حمل صرف چھ ماہ گزرکرنورنظررسول امام حسین بتاریخ ۳/ شعبان ۴ ء ہجری بمقام مدینہ منورہ بطن مادرسے آغوش مادرمیں آگئے۔ (شواہدالنبوت ص ۱۳ ،انوارحسینہ جلد ۳ ص ۴۳ بحوالہ صافی ص ۲۹۸ ،جامع عباسی ص ۵۹، بحارالانوارومصاح طوسی ابن نما ص ۲ وغیرہ)۔

ام الفضل کابیان ہے کہ میں حسب الحکم ان کی خدمت کرتی رہی ،ایک دن میں بچہ کولے کر آنحضرت کی خدمت میں حاضرہوئی آپ نے آغوش محبت میں لے کرپیارکیااورآپ رونے لگے میں نے سبب دریافت کیا توفرمایاکہ ابھی ابھی جبرئیل میرے پاس آئے تھے وہ بتلاگئے ہیں کہ یہ بچہ امت کے ہاتھوں نہایت ظلم وستم کے ساتھ شہیدہوگا،اوراے ام الفضل وہ مجھے اس کی قتل گاہ کی سرخ مٹی بھی دے گئے ہیں (مشکواة جلد ۸ ص ۱۴۰ طبع لاہور)۔


اورمسنداامام رضا ص ۳۸ میں ہے کہ آنحضرت نے فرمایادیکھویہ واقعہ فاطمہ سے کوئی نہ بتلائے ورنہ وہ سخت پریشان ہوں گی ،ملاجامی لکھتے ہیں کہ ام سلمہ نے بیان کیاکہ ایک دن رسول خدامیرے گھراس حال میں تشریف لائے کہ آپ کے سرمبارک کے بال بکھرے ہوئے تھے ، اورچہرہ پرگردپڑی ہوئی تھی ،میں نے اس پریشانی کودیکھ کرپوچھا کیابات ہے فرمایامجھے ابھی ابھی جبرئیل عراق کے مقام کربلامیں لے گئے تھے وہاں میں نے جائے قتل حسین دیکھی ہے اوریہ مٹی لایاہوں ائے ام سلمہ اسے اپنے پاس محفوظ رکھو جب یہ خون ہوجائے توسمجھنا کہ میرا حسین شہیدہوگیا ۔الخ(شواہدالنبوت ص ۱۷۴) ۔


امام شبلنجی لکھتے ہیں کہ ولادت کے بعدسرورکائنات صلعم نے امام حسین کی آنکھوں میں لعاب دہن لگایااوراپنی زبان ان کے منہ میں دے کر بڑی دیرتک چسایا،اس کے بعدداہنے کان میں اذان اوربائیں کان میں اقامت کہی، پھردعائے خیرفرماکر حسین نام رکھا (نورالابصار ص ۱۱۳) ۔

علماء کابیان ہے کہ یہ نام اسلام سے پہلے کسی کابھی نہیں تھا ،وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ نام خودخداوندعالم کارکھاہواہے (ارجح المطالب وروضة الشہداء ص ۲۳۶) ۔

کتاب اعلام الوری طبرسی میں ہے کہ یہ نام بھی دیگرآئمہ کے ناموں کی طرح لوح محفوظ میں لکھا ہوا دیکھا امام حسین کا نام رکھنے کے بعد سرورکائنات نے حضرت فاطمہ سے فرمایاکہ بیٹی جس طرح حسن کاعقیقہ کیاگیاہے اسی طرح اسی کے عقیقہ کابھی انتظام کرو،اوراسی طرح بالوں کے ہم وزن چاندی تصدق کرو، جس طرح اس کے بھائی حسن کے لیے کرچکی ہو ،الغرض ایک مینڈھا منگوایاگیا،اوررسم عقیقہ اداکردی گئی (مطالب السؤل ص ۲۴۱) ۔


بعض معاصرین نے عقیقہ کے ساتھ ختنہ کاذکرکیاہے جومیرے نزدیک قطعا ناقابل قبول ہے کیونکہ امام کامختون پیداہونا مسلمات سے ہے۔

آپ کی کنیت صرف ابوعبداللہ تھی ،البتہ القاب آپ کے بے شمارہیں جن میں سیدوصبط اصغر، شہیداکبر، اورسیدالشہداء زیادہ مشہورہیں۔ علامہ محمدبن طلحہ شافعی کابیان ہے کہ سبط اورسیدخودرسول کریم کے معین کردہ القاب ہیں (مطالب السؤل ص ۳۱۲) ۔

اصول کافی باب مولدالحسین ص ۱۱۴ میں ہے کہ امام حسین نے پیداہونے کے بعدنہ حضرت فاطمہ زہراکاشیرمبارک نوش کیااورنہ کسی اوردائی کادودھ پیا، ہوتایہ تھا کہ جب آپ بھوکے ہوتے تھے توسرورکائنات تشریف لاکرزبان مبارک دہن اقدس میں دے دیتے تھے اورامام حسین اسے چوسنے لگتے تھے ،یہاں تک کہ سیر وسیرآب ہوجاتے تھے ،معلوم ہوناچاہئے کہ اسی سے امام حسین کاگوشت پوست بنااورلعاب دہن رسالت سے حسین پرورش پاکر کاررسالت انجام دینے کی صلاحیت کے مالک بنے یہی وجہ ہے کہ آپ رسول کریم سے بہت مشابہ تھے


61ھجری 10 محرم الحرام کو کربلا میں شہادت فرمائی
محفل میں ادب و احترام کے ساتھ کسیر تعداد میں شہر اور بہرونے شہر کے عُشاقِ اہلِ بیت موجود رہے جن میں خاص طور پر سید حیدر علی شاہ سید شبر علی شاہ سید شمیم احمد شاہ سید صنوان احمد شاہ سید غالب علی شاہ سید مہتشم علی شاہ سید فیض علی شاہ سید فائز علی شاہ سید نقی علی شاہ معراج الدین سید مسعود احمدسید اشفاق احمد سید علی سید عرفان سلیم سید خاور ہاشمی اظہر عمری

جشن ولادت حضرت امام حسین علیہ کے مبارک موقعہ پر نذر اور منقبتی بشست کا اہتمام

انتظامیہ میں حاجی امتیاز احمد زاہد حسین قریشی حاجی افضال احمد چاند نیازی نثار احمد صابری لعیق اویسی نیازی نایاب نیازی اختر اویسی نیازی سعید اللہ ماہر منور حسین خان ڈاکٹر لطافت علی خاں سید شفقت احمد اعجاز نیازی سنی نیازی شاداب نیازی عامر نیازی حاجی توفیق سید مبارک علی سید زاہد منشی ریاض دانش تانش شارق برکت علی قریشی فاروق بیگ شاداب فریشی کرم الٰہی جمال احمد نیازی جاند اصغر علی عزرائیل خاں نیازی چاند نیازی گڈو نیازی حنیف سید شکیل بیگ ضیاء ہاشمی امین چشتی عادل چودھری فیضان افضال نیازی و دیگر حضرات موجود رہے سید فیض علی شاہ قادری نیازی نے مہمانوں کا استقبال کیا۔
AZHAR UMRI
Urdu journalist,
CONVENER UP
URDU PRESS CLUB INTERNATIONAL
Email, umriazhar@gmail.com
Cell- 09368313783

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے