میدان حشر کی حقیقت | Maidan E Hashr Ki Haqeeqat
ہم لوگ قرآن مجید میں اللہ تعلی کی ہدایت اور رہنمائی پڑھتے ہیں اور اس ہدایت اور رہنمائی میں سب سے زیادہ جو چیزنمایانظر آئیگی اس میں یہ ہے کہ اللہ تعلی کی اپنی ہستی اسکا اپنا وجود اور دوسرا یہ کہ قیامت کے دن اسکے حضور پیشی اس کی رضا جنت اور اسکی پکڑ اور جہنم یہ گویا کہ قرآن مجید کا مرکزی خیال ہے - اور اس کی تعلیمات کا مرکزی خلاصہ ہے۔
میں اکثز یہ سوچتا ہوں کہ جس وقت قیامت کے دن اللہ کے بارگاہ میںپیش ہوں گے اور اپنے آنکھوں سے اللہ تعلی کی ہستی کو دیکھ رہے ہو ں گے اور اپنی آنکھوں سے جنت اور جہنم کو دیکھ رہے ہو نگے ےو اس وقت دل یہ چاہیگا کہ اپنا سر کسی دیوار سے دے ماریں لیکن سچی بات یہ ہے کہ اس روز میدان حشر میں کوئی دیوار ہی نہیں ہوگی-کہ انسان اپنا سر ٹکڑا کے اس دیوار سے اپنا سر پھاڑ دے کہ سر پھاڑنے کی وجہ یہ ہوگی کہ وہ سارے حقائق جو قرآن مجید بیان کر رہا ہے وہ اپنی سر کے آنکھوں سے لوگوں کو نظر آرہے ہوںگے جنت سامنے ہوگی اس کے درجات سامنے ہونگیں جہنم سامنے ہوگی اس کے عذاب سامنے ہوں گے.اور جس دنیا میں لگ کے ان سب کو نظر انداز کیا تھا ختم ہو چکا ہوگ ہمیشہ کے لئے ختم ہوچکا۔
یہ ایسی عظیم ندامت ہوگی ایسی عظیم محرومی ہوگی کے کوئی حد نہیں کوئی حساب ہی نہیں۔ میں تصور کے آنکھ سے یہ منظر دیکھنے کے بعد یہ سوچتاہوں قرآن مجید کی وہ ساری یقین دہانیاں موجود ہیں اللہ تیلی نے ہمیں سارے دلائل دے رکھے ہیں اس عظیم مواقع سے ہمیں فائدہ اٹھا نا چاہئیے اپنی سوچ کو بدلنا چاہیئے اپنے انداذ فکر کو بدلنا چاہیئے اور اسک لئے محنت اور جدوجہد کرنی چاہیئے اپنی شخصیت کو بدلنا بژا محنت طلب کام ہوتا ہے اس کو اپنی زندگی کا بڑا مقصد بنا نی چاہیئے اپنی بیوی بچوں کو توجہ دلانی چاہئے اور جب ہم اس کو مقصد بنائینگے تو یہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں پھر تبدیلی آتی ہی آتی ہے لیکن جس وقت ان چیزوں کو آدمی نظر انداز کر دیتا ہے اور دوسری غیر متعلق چیزوں میں لگ جاتا ہے وہ چیزیں دین کے نام پر بھی بہت سے سر گرمیاں ہو سکتی ہیں وہ چیزیں دنیا کے نام پر بھی بہت سے سر گرمیاں ہو سکتی ہیں مگر یہ نہیں ہوگا تو اس کو اپنا اہم مقصد بنانا چاہیئے کہ ان چیزوں میں اپنے ایمان کو پختہ کریں اور اس کے لحاظ سے اپنے عمل کو بہتر کریں اللہ تعلی ہم سب کے علم اور عمل میں برکت فرمائے آمین !
تحریر: مقصود
0 تبصرے