پریم ناتھ بسملؔ
مرادپور، مہوا، ویشالی۔ بہار
رابطہ۔8340505230
قید ہوں اپنے آشیانے میں
زخم ہی زخم ہیں زمانے میں
زخم ہی زخم ہیں زمانے میں
پل میں ویراں ہوا جہاں دل کا
ہم کو مدّت لگی بسانے میں
آج روٹھے ہیں پھر وہی ہم سے
عمر گزری جنہیں منانے میں
چاند نکلا، نہ آئی تو اب تک
اے صنم دیر کیوں ہے آنے میں
تیرے بن بیقرار ہوں دلبر
تنہا مضطر ہوں جلوہ خانے میں
کیا ملا ہے تجھے بتا مجھ کو
اے ستمگر مجھے ستانے میں
چپ ہے، بیٹھا ہے کیوں بھلا گُم صُم
چشمِ پُرنم ہے شادیانے میں
عشق کرنا تو آہ مت بھرنا
ضبط لازم ہے دل لگانے میں
گلشنِ عشق جب ہوا ویراں
فائدہ کیا بہار آنے میں
ناز تھا مجھ کو جس جوانی پر
وقت اس کو لگا نہ جانے میں
عمر بیکار کٹ گئی تیری
عشقِ بسملؔ کو آزمانے میں
پریم ناتھ بسمل
0 تبصرے