Ticker

6/recent/ticker-posts

رمضان احتساب اور سابقہ زندگی کے جائزہ کا مہینہ ہے

رمضان احتساب اور سابقہ زندگی کے جائزہ کا مہینہ ہے

محمد قمرالزماں ندوی

محمد قمرالزماں ندوی
مدرسہ نور الاسلام کنڈہ پرتاپ گڑھ

اللہ تعالی کا یہ خاص فضل و کرم اور احسان عظیم ہوا کہ ہم ایمان والوں کو پھر رمضان المبارک کا مہینہ نصیب ہوا ہے،جس کے زیادہ تر ایام گزر چکے ہیں،اب چند دن ہی رہ گئے ہیں، رمضان المبارک کا یہ مہینہ تمام مہینوں سے افضل اور مبارک مہینہ ہے، اس مہینہ کی نسبت اللہ تعالی نے اپنی طرف کی ہے۔

یہ مہینہ رحمت خداوندی کا وہ موسم بہار ہے، جس میں اللہ تعالی کی خاص انعامات اور عنایتیں بندوں کی طرف متوجہ ہوتی ہیں۔ جس میں بے شمار انسانوں کی مغفرت کی جاتی ہے اور جس کی ہر ساعت اور ہر لمحہ و گھڑی عذاب دوزخ اور نار جہنم سے آزادی کا پیام لے کر آتی ہے۔

اس مہینہ میں بندے کے لئے نیک اعمال کرنا،گناہوں کو بخشوانا اور آخرت کو سنوارنا اللہ تعالی آسان کر دیتا ہے اور مومن بندے کے لئے ایسا ماحول فراہم کر دیتا ہے اور اس راہ کی رکاوٹوں کو اس طرح دور کر دیتا ہے کہ اس کے لئے نیک اعمال کرنے، گناہوں کو بخشوانے میں کوئی دقت اور پریشانی نہ ہو۔ چناچہ اللہ تعالی اس ماہ مبارک میں جنت کے دروازے کو کھول دیتے ہیں، جہنم کے دروازے کو بند کر دیتے ہیں اور سرکش شیاطین کو جکڑ دیتے ہیں۔

روزہ کے اندر اللہ تعالی نے ایسی تاثیر رکھی ہے کہ جب انسان روزہ کی حالت میں ہوتا ہے اور دل برائی اور گناہ کی طرف امادہ ہوتا ہے، تو یہی روزہ روزہ دار کے لئے گناہ کے مقابلے میں ڈھال بن جاتا ہے اور اس کو گناہ سے باز رکھتا ہے۔ چنانچہ حدیث کی کتابوں میں یہ روایت موجود ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا :

الصیام جنة مالم یخرقھا

روزہ انسان کے لئے ڈھال ہے جب تک کہ روزہ دار خود اس کو پھاڑ نہ دے۔

یہ مہینہ عبادت کا ہے اس میں کم ہمت سے کم ہمت اور بے حوصلہ مسلمان کو بھی عبادت و بندگی کا شوق نصیب ہوجاتا ہے۔ اور وہ بھی عبادت و ریاضت اور تراویح و تلاوت کے لئے اپنے کو فارغ کر لیتا ہے۔

رمضان المبارک دعا ومناجات کا موسم

رمضان المبارک دعا ومناجات کا موسم ہے اس ماہ مقدس میں دعاؤں کی قبولیت کا دروازہ ہر آن کھلا رہتا ہے، بلکہ بندوں سے ہر رات فرمائش کی جاتی ہے کہ وہ اپنی جائز مرادیں پیش کریں جو مانگیں گے دیا جائے گا۔

چنانچہ ایک خطبہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

اس ماہ مبارک میں ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے اے خیر کے چاہنے والے! آگے بڑھ اور اے برائی کے چاہنے والے باز آجا !

رمضان المبارک کا یہ مہینہ در اصل ہم جیسے گنہگاروں کے لئے توبہ و استغفار کا زمانہ اور مہینہ ہے اور اس میں بندوں کو بخشنے اور نوازنے کے لئے معمولی معمولی بہانے تلاش کئے جاتے ہیں۔ اسی لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس شخص کے حق میں محرومی اور نامرادی کی بدعا فرمائی ہے جس پر رمضان المبارک کا پورا مہینہ گزر جائے لیکن وہ اپنی مغفرت نہ کرا سکے۔ رمضان المبارک رحمت خداوندی کا گویا سالانہ جشن ہے،جس میں ہر لمحہ اور آن رحمتوں اور برکتوں کے خزانے لٹتے ہیں اس ماہ مبارک کا حقیقی پیغام اور بنیادی تقاضا صرف ایک ہے اور وہ ہے اللہ کی طرف رجوع اور انابت، آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا وعدہ ہے،جس کا رمضان سلامتی سے گزر گیا اس کا پورا سال سلامتی سے گزرے گا۔

رمضان المبارک کا مقام و مرتبہ

رمضان المبارک کا یہ مقام و مرتبہ اور یہ حیثیت ہم سے تقاضا کرتی ہے کہ ہم اس کا حق اچھی طرح ادا کریں، اس ماہ مکرم سے فیضیاب ہونے کی کوشش کریں،اس کی روحانی فضا سے بہرہ ور ہوں۔

یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ روزہ کا مہینہ کوئی عام مہینہ نہیں ہے، بلکہ اس ماہ مبارک امت کی روش اور طرز میں تبدیلی آتی ہے، ان کے شب و روز بدل جاتے ہیں، مسلسل گیارہ مہینہ کھانے پینے اور معمول کی زندگی ایمان والے گزارتے ہیں تو یقیناً ایک ہی طرز زندگی انسان کو غافل کردیتی ہے، لیکن رمضان کا مہینہ اور روزہ اسے یاد دلاتا ہے اب کچھ دن اپنے اندر ملکوتی اوصاف پیدا کرو اور فرشتوں کی مشابہت اختیار کرو نیز اپنے اندر تقوی کے خصوصی اوصاف پیدا کرو۔

اللہ تعالیٰ نے روزہ کے اندر یہ خاصیت رکھی ہے کہ انسان کے اندر بدلاؤ اور تبدیلی آجاتی ہے، یہ ماہ مبارک اس کی زندگی میں انقلاب پیدا کردیتا ہے، ایک انوکھا بدلاؤ لاتا ہے، اس مہینے میں اس کی طبیعت میں تغیر و انقلاب آجاتا ہے۔ یہ مہینہ انسان کو غلاظت سے دور کرکے روحانیت اور نیکی کے قریب کردیتا ہے، پھر یہ انقلاب عبدیت اور عبادت کا مجموعہ ہوکر راہ نجات بن جاتا ہے۔ بقول مفکر اسلام علی میاں ندوی رح

روزہ انسان میں ایک ایسا محسوس فرق اور امتیاز پیدا کردیتا ہے، کہ بے حس سے بے حس انسان کو بھی اپنے سابقہ زندگی، غفلت شعاری اور دنیاوی انہماک میں تخفیف کا طبعی تقاضہ پیدا ہوجاتا ہے، رمضان ایک مہمیز کا کام دیتا ہے، جو سوئی ہوئی طبیعتوں کو جگانے، بجھے ہوئے دلوں کو گرمانے، آتش محبت کو بھڑکانے اور دبی چنگاریوں کو ابھارنے کا سامان پیدا کردیتا ہے، انسان کی فطرت کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے، کہ تنوع اور اختلاف کو انسان کے بیدار ہونے اور ہوشیار کرنے اور اس کی کند طبیعت کو تیز کردینے میں بڑا دخل ہے، رات دن کے اختلاف کو انسان کی جسمانی روحانی تازگی میں خاص دخل ہے، قرآن کہتا ہے،، وہ وہی ہے جس نے بنایا رات اور دن کو ایک دوسرے کا جانشین، واسطے اس کے جو سوچے اور شکر گزاری کا ارادہ رکھے، (فرقان۔ 62)۔ دوسری جگہ فرمایا،، بلاشبہ آسمانوں اور زمین کی تخلیق اور اختلاف لیل و نہار کی گردش میں نشانیاں ہیں، ان عقل و دانش کے لیے جو یاد کرتے ہیں اللہ کو کھڑے اور بیٹھے،، آل عمران 190۔ 191۔

جس طرح سے کہ مادی طور پر رات دن کا اختلاف ہر نئی صبح کا طلوع، انسان میں ایک شعور، ایک نئی آمادگی اور خالق کی طرف توجہ پیدا کردیتا ہے، اسی طرح روحانی طور پر رمضان کی سالانہ آمد مسلمانوں کی بستیوں اور آبادیوں میں روحانیت کا احساس، دینی بیداری، اپنی کوتاہیوں پر ندامت، مجرموں میں اپنے جرائم پر ندامت اور خدا کی طرف ایک توجہ اور انابت پیدا کردیتی ہے، اور اگر مدید مادیت نے قلب کو بالکل بے حس نہیں بنا دیا ہے، تو صدہا آدمیوں کو توبہ اور اصلاح کی توفیق ہوجاتی ہے، رمضان احتساب اور اپنی سابقہ زندگی کا جائزہ لینے کا ایک بہترین موقع ہے، ہر شخص آسانی سے دیکھ سکتا ہے، کہ اس نے گزشتہ رمضان سے اس رمضان تک کیسی زندگی گزاری اور اس نے دینی حیثیت سے کہاں تک ترقی کی ہے،،۔ (ماہ رمضان ایک روحانی سفر 45۔ 46)

رمضان المبارک کی اصل غرض و غایت

اس ماہ کی اصل غرض و غایت یہ ہے کہ ہم مسلمان زیادہ سے زیادہ وقت اللہ تعالی کی عبادت اور تلاوت و تسبیحات میں صرف کریں، لا یعنی اور فضول کاموں اور بحثوں سے پرہیز اور اجتناب کریں۔ اپنے دنیاوی مشاغل و مصروفیات کو کم سے کم کریں۔ جس قدر ممکن ہو نوافل کا اہتمام کریں۔ گناہوں سے بچنے کی پوری کوشش کریں۔ اگر غلطی اور گناہ ہو جائے تو فورا توبہ و استغفار کریں۔ زیادہ سے زیادہ صدقات و خیرات کریں۔ شور و شغب اور ہنگامہ آرائی سے بچیں۔

اللہ رب العزت ہم تمام مسلمانوں کو ماہ رمضان کے روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور رمضان کو اس مہینے کے تقاضوں کے مطابق گزارنے کی سعادت نصیب فرمائے آمین

ناشر / مولانا علاءالدین ایجوکیشنل سوسائٹی جھارکھنڈ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے