Ticker

6/recent/ticker-posts

صدقہ فطر کی مقدار 2022 صدقہ فطر کیوں واجب ہے؟

فطرانہ کی ادائیگی : صدقہ فطر 2022 میں کیا ہے؟

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

گیہوں سے صدقہ فطر کی مقدار نصف صاع ہے اور جو کشمش صدقہ فطر کی مقدار پورے ایک صاع ہے۔

نصف صاع کا وزن موجودہ اوزان کے اعتبار سے ایک کلو چھ سو تینتیس گرام (1.633) کا ہوتا ہے اور مکمل ایک صاع کا وزن تین کلو (3.266) گرام کے وزن کے برابر ہوتا ہے۔

یعنی اگر آپ صدقہ فطر گیہوں کے ذریعے ادا کرنا چاہتے ہیں تو ڈیڑھ کلو ۷۴/ گرام ۶۴۰/ ملی گرام ادا کرے، یا اگر آپ گیہوں کی قیمت سے صدقہ فطر ادا کرنا چاہتے ہیں تو گیہوں کی جو مارکٹ قیمت اس علاقے میں چل رہی ہو اس حساب سے اتنی مقدار گیہوں کی قیمت صدقہ فطر کے لیے نکال دے۔

صدقہ فطر کیوں واجب ہے؟

عید الفطر میں صدقۂ فطر اس واسطے واجب کیا گیا ہے کہ صدقۂ فطر روزہ داروں کے لیے طہارت اور ان کے روزوں کی تکمیل کا ذریعہ ہے۔

( یعنی روزہ میں جو کوتاہیاں ہوگئی ہوں اس کا تلافی صدقہ فطر سے ہوجاتی ہے)۔

جس طرح کہ نماز میں فرائض کی تکمیل کے لیے سنتیں مقرر کی گئی ہیں۔

ایسے ہی یہ صدقہ مقرر ہے

دوسرے اس وجہ سے بھی کہ مالداروں اور دولت مندوں کے گھروں میں تو اس روز عید ہوتی ہے، مگر مسکین ومفلسوں
(محتاجوں غریبوں) کے گھروں میں ناداری اور غربت کی وجہ سے اسی طرح سے روزہ کی شکل موجود ہوتی ہے۔

لہذا خدا تعالی نے اپنی مخلوق پر شفقت کی وجہ سے مالداروں پر ضروری قرار دیا کہ مسکینوں محتاجوں کو عید سے پہلے صدقہ دے دیں تاکہ وہ بھی عید کریں، یہاں تک کہ عید سے پہلے ہی ان کو صدقہ دینالازم قرار دیا اوراگرمسکین ومحتاج زیادہ ہوں تو یہ صدقہ خاص جگہ ( یعنی بیت المال ) میں جمع کرنے کا اشارہ ہوا تاکہ مسکینوں کو یقین ہو جاۓ کہ ہمارے حقوق کی حفاظت کی جاۓ گی۔

صدقۂ فطر کب ادا کرنا چاہئے؟

ایک بات قابل ذکر یہ ہے کہ
صدقہ فطر( فطرہ ادا کرنے کا وقت) نماز سے پہلے دینا مناسب ہے۔

جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی سنت ہے اور اس میں حکمت یہ ہے کہ جیسے تمہاری عید ہے ایسے ہی مسکینوں غریبوں کی بھی تو عید ہے۔

تو اگر نماز سے پہلے فطرانہ کی ادائیگی ہوجائے اور فطرہ کا مال ان کوپہنچ جاۓ تو بے چارے پکا کر کھالیں گے۔
یہ تو قومی ہمدردی ہے

صدقہ فطر کن لوگوں پر واجب ہوتا ہے؟

صدقۂ فطر صاحب نصاب کے ذمہ واجب ہے کہ وہ اپنی طرف سے اور اپنے نابالغ بچوں کی طرف سے ادا کرے۔

بالغ اولاد اور بیوی کی طرف سے واجب نہیں اگر بیوی اور بالغ اولاد خود مالدار صاحب نصاب ہوں تو خود اپنی طرف سے ادا کریں ورنہ ان کے ذمہ بھی واجب نہیں۔

اگر گیہوں سے صدقہ فطر ادا کیا جاۓ تو پونے دوسیر ادا کرنا چاہئے اور اگر پورے دوسیر دے دے تو زیادہ بہتر ہے۔

( یعنی ایک کلو چھ سو تیتس گرام ادا کرنا ضروری ہے )
اوراگر جو دے تو اس کا دوگنا دے۔

نوٹ
جس کے پاس ضروریات زندگی کے علاوہ چھ سو بارہ گرام کی چاندی کی مالیت ہو، زیور کی شکل میں یا نقد روپیوں کی شکل میں، یا مال تجارت اور گھریلو سامان۔

( جواس کی ضرورت سے زائد ہو) کی شکل میں اگر اتنا ہے کہ اس سے ۶۱۲/ گرام چاندی خریدی جاسکتی ہے تو وہ صاحب نصاب ہے اس پر صدقہ فطر و قربانی واجب ہے اور زکوۃ لینا حرام ہے۔

صدقہ فطر کیوں دیا جاتا ہے؟

عید کے دن میں ایک طریقہ ادائے شکر اور اظہار خوشی کا یہ مقرر فر مایا ہے کہ مالداروں پر صدقہ فطر مقرر کر دیا (فطرہ کیا ہے) حق تعالی نے ہم پر جونعمت فائز فرمائی کہ ہم سے روزے ادا ہو گئے اس کا شکر یہ ہے کہ اپنے بھوکے ہونے کو یاد کرکے اپنے بھوکے مسلمان بھائی کی امداد کرے اور کم از کم اتنا کھانا اس کو دے دے جواس کے لیے دووقت کے لیے کافی ہو ۔ نیز اس میں اپنی خواہش کی تکمیل بھی ہے اس لیے کہ مجمع میں اگر ایک شخص بھی رنجیدہ ہوتا ہے تو سب پر اس کا اثر ہوتا ہے تو مالداروں پر صدقہ فطر مقرر فرما دیا تاکہ سب مسلمان بھائی آج خوش نظر آئیں اور خوشی کی تعمیل ہو جاۓ ور نہ اپنے بھائیوں کو افسردہ دیکھ کر دل پھٹ جاتا ہے، غرض اس میں ادائے شکر بھی ہے اور خوشی کی تکمیل بھی اور اس کے ساتھ صدقہ کے معنی بھی، اس لیے غیر روزہ دار اور بچوں کی طرف سے بھی صدقہ فطر ادا کیا جا تا ہے۔

صدقہ فطر کے احکام و مسائل

صدقۂ فطر ہر مسلمان پر واجب ہے جبکہ وہ بقدرنصاب مال کا مالک ہو جس شخص کے پاس اپنی استعمال اور ضروریات سے زائد ذاتی چیزیں ہوں کہ اگر ان کی قیمت لگائی جائے تو ساڑھے باون تولے چاندی کی مقدار ہو جاۓ تو یہ شخص صاحب نصاب کہلاۓ گا، اور اس کے ذمہ صد قۂ فطر واجب ہوگا۔

چاندی کی قیمت بازار سے دریافت کرلی جاۓ

کن کن لوگوں کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا واجب ہے

تو ہرشخص جو صاحب نصاب ہو اس کو اپنی طرف سے اور اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا واجب ہے
اور اگر نابالغوں کا اپنامال ہو تو اس میں سے ادا کیا جاۓ

مسافر صدقہ فطر

جن لوگوں نے سفر یا بیماری کی وجہ سے یا ویسے ہی غفلت اور کوتاہی کی وجہ سے روزے نہیں رکھے
صدقہ فطر ان پر بھی واجب ہے
جبکہ وہ کھاتے پیتے صاحب نصاب ہوں

جو بچہ عید کی رات صبح صادق سے پہلے پیدا ہوا
اس کا صدقہ فطر لازم ہے
اور اگر صبح صادق کے بعد پیدا ہوا تو لازم نہیں

جوشخص عید کی رات صبح صادق سے پہلے مر گیا
اس کا صد قہ فطر نہیں
اور اگر صبح صادق کے بعد مرا تو اس کا صدقہ فطر واجب ہے

فطرہ ادا کرنے کا وقت

عید کے دن عید کی نماز کو جانے سے پہلے صدقہ فطر ادا کر دینا بہتر ہے۔

لیکن اگر پہلے نہیں کیا تو بعد میں بھی ادا کرنا جائز ہے
اور جب تک ادا نہیں کرے گا اس کے ذمہ واجب الادار ہے گا

صدقہ فطر کی مقدار

2022:صدقہ فطر (فطرانہ کتنا ہے) ہرشخص کی طرف سے پونے دوسیر گندم یا اس کی قیمت ہے
اور اتنی قیمت کی اور چیز بھی دے سکتا ہے 

ایک آدمی کا صدقہ فطر ایک سے زیادہ فقیروں، محتاجوں کو دینا بھی جائز ہے، اور کئی آدمیوں کا صدقہ ایک فقیر محتاج کو بھی دینا درست ہے

جولوگ صاحب نصاب نہیں
ان کوصد قہ فطر دینا درست ہے

 ا پنے حقیقی بھائی، بہن، چچا، پھوپھی کو صدقہ فطر دینا جائز ہے، میاں بیوی ایک دوسرے کو صدقہ فطر نہیں دے سکتے، اسی طرح ماں باپ اولاد کو اور اولاد ماں باپ کو صدقہ فطر نہیں دے سکتے ہیں
ظفر

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے