Ticker

6/recent/ticker-posts

بزم آئینہء سخن کا عالمی عید ملن مشاعرہ

Bazm e Aaina e Sukhan Ka Aalmi Eid Milan Mushaira


bazm-e-aaina-e-sukhan-ka-aalmi-eid-milan-mushaira


11/5/202
رپورٹنگ

بزم آئینہ سخن کی جانب سے ایک شاندار عالمی عیدملن مشاعرہ بتاریخ 7/5/2022بروز سنیچر بوقت 8/30بجے انعقاد کیا گیا جس میں امریکہ، شکاگو، نیو یارک،جرمن۔ لنڈن کینیڈا، اٹلی۔ سعودی عربیہ۔ دبئی، اور انڈیا۔ کے شعراء و شاعرات کی شرکت ہوئی مشاعرہ کی صدارت مشہور معروف عالمی شہر ت یافتہ شاعر ادیب ڈرامہ نگار مو سیقار۔ سینکڑوں کتابوں کے خالق ڈاکٹر زبیر فاروق العرشی صاحب نے کی۔

نقابت کے فرائض مشہور معروف عالمی شہرت یافتہ شاعر و ادیب (دیوان رئیس )کے خالق رئیس اعظم حیدری (کولکاتا) اور شارق اعجاز عباسی ( دہلی)نے بحسن و خوبی انجام دئے۔

مشاعرہ رات 12/بجے، بحسن و خوبی اختتام پزیر ہوا۔




جن شعراء و شاعرات نے اپنے کلام‌بلا غت سے فیس بک کے ناظرین کو محظوظ کیے ا نکے اسمائے گرامی مع اشعار مندرجہ ذیل ہیں:

ڈاکٹر زبیر فاروق العرشی (دبئی)
شارق اعجاز عباسی (دہلی) رئیس اعظم حیدری (کولکاتا)
ڈاکٹر رؤف خیر (حیدرآباد)
ڈاکٹر انیس احمد صدیقی (ورنگل)
عزیز بلگامی ( بنگلور) ناہید کیانی (انگلینڈ)طاہرہ رباب (جرمنی)

ڈاکٹر احمد علی برقی (دہلی) افضاالرحمان افسر ( شکاگو) ڈاکٹر توفیق انصاری (شکاگو )کامل جنیٹوی (سنبھل پور )عابد رشید (شکاگو)رشید شیخ (شکاگو) ڈاکٹر ممتاز منور (پونہ) طلعت پروین( پٹنہ) شمشاد شاد (ناگپور)نادرہ ناز (کولکاتا) ظفر اقبال ظفر ( اٹلی) خلیق الزماں خلیق (سیوان) قیصر امام قیصر (گریڈیہ) جاوید احمد جاوید خان (مہاراشٹر) احسن امام احسن صاحب (اڈیشہ ) رحیم قمر نظام آبادی (نظام آباد) فصیح احمد ساحر (کولکاتا) سرفراز حسین صوبیدار ( لندن ) ڈاکٹر شگفتہ غزل (بریلی)راشد خان اکبرآبادی (آگرہ) نگار بانو ناز (دہلی)
فصیح اختر فصیح ( بہار) اشرف کلکتوی ( کولکاتا) یوسف ندیم( پونہ)


لٹکا دیا گیا مجھے نفرت کی دار پر
اک سچ کے لب سے میرے نکلنے کی دیر تھی

سورج کی آنکھ لے کے ہر اک شخص آگیا
اک مہربان سائے کے ڈھلنے کی دیر تھی

ڈاکٹر زبیر فاروق العرشی (دبئی)


گھر اپنا سجانے سے ذرا پہلے آپ
ملبوس بنا نے سے ذرا پہلے آپ

معلوم کریں اپنے پڑوسی کابھی حال
عید اپنی منا نے سے ذرا پہلے آپ

رئیس اعظم حیدری (کولکاتا)

ہو گیا روپوش یوں روشن خیالوں کا بدن
ضم ہوا جیسے اندھیرے میں اجالوں کا بدن

تپتے صحرا کو نہ کوئی کر سکا اب تک تمام
جل گیا میری طرح کتنے جیالوں کا بدن

فصیح احمد سا حر



اُس نے تقدیر سے تدبیر کا رشتہ باندھا
ساتھ رہتا ہے دوا کے بھی دُعا کا پہلو

لوگ جاویدؔ بڑے گھاگ ہُوا کرتے ہیں
ڈُھونڈ لیتے ہیں ہر اک بات میں کیا کیا پہلو

جاوید احمد خان جاویدؔ

ہے راضی بندوں سے پروردگار
عید کے دن
عطا بھی کرتا ہے وہ افتخار
عید کے دن

گلے میں ڈال کے خوشبو میں
تو بسے رہنا
تجھے گلاب کا بھیجوں گا
ہار عید کے دن
ئوسف ندیم پونے



جس میں کی رب کی عبادت اور پڑھا قرآن پاک
اس مبارک ماہ کا ہر ایک لمحہ عید ہے

اس میں رکھا ہے غریبوں کا مرے مولیٰ نے حق
اپنے حصے کا ادا اب کر لو صدقہ، عید ہے

صدام حسین نازاں!
پورنیہ / بہار۔

تنہا نہیں ہوں میری وفا ساتھ ساتھ ہے
ہر ہر قدم پہ ماں کی دعا ساتھ ساتھ ہے

اب میں غموں کی دھوپ سے محفوظ ہوں غزل
ماں کی محبتوں کی ردا ساتھ ساتھ ہے

ڈاکٹر شگفتہ غزل

گلے تو مِلتے ہیں سب ایک دوسرے سے مگر
دِلوں کو دِل سے مِلاؤ کہ عید آئی ہے

خدا نے نعمتیں بخشی ہیں جو تمہیں لوگو
وہ مُفلسوں میں لُٹاؤ کہ عید آئی ہے

طلعت پروین
ہندوستان
بہار، پٹنہ


غنیمت جانئے لمحوں کو کوئی جستجو کیجے
ابھی ہے وقت فرصت کا ابھی کچھ گفتگو کیجے

زمانے کے حوادث جانے کیا لیکر کہاں جائیں؟
حفاظت جان و تن کی ہو شکستہ دل رفو کیجے
فقط والسلام
فصیح اختر فصیح
موتی ہاری مشرقی چمپارن بہار


پھول شاخوں پہ یوں نہیں کھلتے
پہلے سیلی ہو کی لگتی ہے
اور بہتا ہے اشک انجم بھی
تب کلی کھلکھلا کے ہنستی ہے

خلیق الزماں خلیق سیوان

دو نمائندہ اشعار پیشِ خدمت ہیں
گمراہ کر گٸیں جنھیں دنیا کی رونقیں
ان کو بھلا نماز و عبادت سے کام کیا

شارق ہو احتیاط ذرا معملات میں
رب کو ہے تیری جھوٹی عبادت سے کام کیا
شارق اعجاز عبّاسی


حیران ہوں، دانستہ بشر کاٹ رہا ہے۔
مطلب کے لۓ، زندہ شجر کاٹ رہا ہے
زہریلی ہویٔ جاتی ہیں، دنیا کی فضایںٔ
اِس بات سے واقف ہے، مگر کاٹ رہا ہے
خان راشِد اکبرآبادی آگرہ

زہر آلود نہ ہو جاۓ فضا ڈر ہے یہی
بحث و تکرار سے باز آئیے بہتر ہے یہی

دھرم کے نام پہ نفرت کو بڑھاوا دینا
اب تو جس سمت نظر جاتی ہے منظر ہے یہی

شمشاد شاؔد، ناگپور (انڈیا)

کچھ بات تو کر اپنی کہانی بھی سنا
خاموشی نہیں اچھی ہمیشہ مرے آگے

اب سر فراز اس کا کبھی دل نہ دکھانا
کرتاہے جسے روز اشارہ مرے آگے

سرفراز صوبیدار حسین لندن


عید کا چاند پھر نظر ایا کتنی یادوں کو ساتھ میں لایا بیتے د ن پھر سے یاد انے لگے میری تنہای۶ کو سجانے لگے نگار بانو ناز دلی

خود کو کبھی حضور بدل کر تو دیکھئے
سانچے میں انقلاب کے ڈھل کر تو دیکھئے

بدلے گا رفتہ رفتہ زمانے کا بھی خیال
اپنا خیال آپ بدل کر تو دیکھئے

نادرہ ناز کولکاتا
مغربی بنگال انڈیا

ایسے دل کو بہلانے ہیں عید کے روز
جیسے بچے کو مناتے ہیں عید کے روز
شام غم سی لگے ہے پردیس میں عید
پھر بھی ملتے ملاتے ہیں عید کے روز
ظفر اقبال ظفر اٹلی


ہمیں جو صبح کا منظر دکھائی دیتا ہے
کسی کی شام کے اندر دکھائی دیتا ہے

یہ کیسی ضد ہے کہ اندر سے بھی وہی نکلے
وہ ایک شخص جو باہر دکھائی دیتا ہے

عابد رشید۔ شکاگو

رات ہوتے ہی چھپا دیتا ہوں اس کا تکیہ
تاکہ وہ اپنے سرہانے مِرا بازو مانگے

تف ہے تجھ پر کہ مہک گھر کی بڑھانے کے لیے
عقد میں لڑکی سے تو مال کی خوشبو مانگے

اشؔـــرف کلکتوی
عالَم بازار، کولکاتہ، بھارت

گمراہ کر گئیں جنھیں دنیا کی رونقیں
ان کو بھلا نماز و عبادت سے کام کیا

شارق ہو احتیاط ذرا معملات میں
رب کو ہے تیری جھوٹی عبادت سے کام کیا
شارق اعجاز عبّاسی

جہان خاک میں گو بے حساب ہیں ہم لوگ
مگر یہ سچ ہے کہ مثل حباب ہیں ہم لوگ

ہمارے نام کے القاب ہم میں بستے ہیں
مغل پٹھان ہیں، شیخ و جناب ہیں ہم لوگ
رشید شیخ شکاگو


گرفتاری کے سب حربے شکاری لے کے نکلا ہے
پرندہ بھی شکاری کی سپاری لے کے نکلا ہے

اگر دنیا بھی مل جاۓ رہے گا ہاتھ پھیلاۓ
عجب کشکول دنیا کا بھکاری لے کے نکلا ہے

رؤف خیر (حیدرآ باد)


نظر سے اپنی پلا کر وہ کر گیا مخمور
صراحی آئی، نہ خُم اور نہ جامِ جم آیا

دماغِ ظلم ہوا مرتعش ہر اک لمحہ
قلم کی نوک پہ جب قصّۂِ ستم آیا

کامل جنیٹوی (سنبھل اتر (پردیش)
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

پہنچنے کی عجلت ہے تم چلے جاو
مجھے کسی کا ابھی انتظار کرنا ہے

بدلتی رت کا تقاضا ہے بس یہی شہزادؔ
کہ اب کے بار ہمیں کھل کے پیار کرنا ہے

شہزاد بیگ (پاکستان)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے