Ticker

6/recent/ticker-posts

استعارے شاعری کے سب پرانے ہوگئے : طرحی غزل ۔ سرفراز بزمی

استعارے شاعری کے سب پرانے ہوگئے : طرحی غزل ۔ سرفراز بزمی

"استعارے شاعری کے سب پرانے ہوگئے"

طرحی غزل۔ سرفراز بزمی

کوچہء دل میں بغاوت کے ٹھکانے ہوگئے
بجلیوں کی زد پہ جب سے آشیانے ہوگئے

آتے آتے آگیا کافر ادا پر اعتبار
ہوتے ہوتے سب گلے شکوے پرانے ہوگئے

یاد ہے بس دل کے دروازے پہ اک دستک ہوئی
ہم اسیر زلف کب اللہ جانے ہوگئے

میں اکیلا اب کہاں تک موج طوفاں سے لڑوں
جب ہوا کے ہم نوا سب جانے مانے ہوگئے

جب تلک خود اعتمادی تھی، نشانے ٹھیک تھے
ہاتھ کانپے اور خطا سارے نشانے ہوگئے

توڑ دی گردوں نے پکے فرش پر تسبیح شیخ
ٹوٹ کر موتی زمیں پر دانے دانے ہوگئے

رفتہ رفتہ آگیا قاتل اداؤں پر شباب
دھیرے دھیرے سو نہ ملنے کے بہانے ہوگئے

اب کہاں زنجیر پا محبوب کی زلف دراز
" استعارے شاعری کے سب پرانے ہوگئے"

اب انھیں پریوں کے قصوں میں مزہ آتا نہیں
اے کبوتر ! اب ترے بچے سیانے ہو گئے

آپ سے پہلے خزاں کی زد پہ تھا باغ جہاں
آپ کی آمد سے سب موسم سہانے ہوگئے

وہ بھی دن تھےایک پل کٹتی نہ تھی بزمی بغیر
یہ بھی دن ہیں یاد فرمائے زمانے ہوگئے

سرفراز بزمی
سوائی مادھوپور راجستھان انڈیا
09772296970

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے