Ticker

6/recent/ticker-posts

خدمت خلق پر مضمون اردو میں | Khidmat e Khalaq Par Mazmoon in Urdu

Essay On Khidmat e Khalaq In Urdu

خدمت خلق دنیا کے تمام انسانوں کا اہم ترین فرض ہے۔جو انسان اپنے دل میں دوسرے انسانوں کے لئے درد اور محبت نہیں رکھتا وہ انسان کہلانے کا مستحق نہیں ہے۔ سچا انسان وہی ہے جو دوسرے کے درد کو اپنا درد سمجھتا ہے اور اس سے ہمیشہ محبت کا سلوک رکھتا ہے۔دراصل انسان وہی ہے جو دوسروں کے لئے جئے اور ہر مصیبت میں اس کی مدد کرے۔ اپنے لیے تو کیڑے مکوڑے اور جانور بھی جی لیتے ہیں لیکن انسان دوسروں کی بھلائی کے لیے ہی بنے ہیں۔

انسان کو اللہ نے اشرف المخلوقات کا درجہ دیا ہے انسان کو تمام جانوروں سے افضل اور بہتر بنایا ہے یہ درجہ اور رتبہ انسان کو صرف اس حالت میں حاصل ہو سکتا ہے کہ وہ دوسرے انسانوں اور اپنے پڑوسیوں کے غم میں اور مصیبت میں شریک ہو کر اس کی مدد کرے۔ دوسروں کی مصیبت میں ہاتھ بٹائے ان کی مدد اور خدمت کرے خدمت اور ایثار کا جذبہ ہی سچے انسان کو دوسرے جانوروں سے افضل بناتا ہے۔

خدمت خلق پر مضمون اردو میں

خدمت خلق کے موضوع پر دنیا کے تمام مذاہب میں بات کہی گئی ہے اور اس پر عمل کرنے کے لیے زور دیا گیا ہے۔ اگر کوئی انسان کسی مظلوم یا مصیبت میں مبتلا انسان کی مدد نہیں کرتا ہے تو وہ جانور جیسا ہے بلکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ جانور سے بھی گرا ہوا ہے۔اس طرح کے انسانوں سے بہتر تو ایک وفادار کتا جو اپنے مالک کی خدمت اور محبت میں اپنی جان تک قربان کرنے سے پیچھے نہیں ہٹ سکتا ہے۔دنیا کی مکمل تاریخ گواہ ہے کہ صرف وہی قوم ترقی اور بلند رتبہ حاصل کر سکی ہے جس میں خدمت خلق کا جذبہ موجود تھا۔

اگر افراد میں باہمی محبت اور ہمدردی نہ ہو اور وہ ایک دوسرے کے لیے قربانی کرنے پر آمادہ نہ ہوں تو گویا وہ ایک ایسی قوم کے افراد ہیں جس کا شیرازہ منتشر ہو چکا ہے۔ گویا قوم کے سلسلہ کی کڑیاں الگ الگ ہیں۔ایسی قوم بد بختی کا شکار ہو جاتی ہے ۔ جب اس پر کوئی آفت نازل ہوتی ہے تو لوگوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ وہ غرض کے بندے قوم کی مصیبت میں شریک نہیں ہوتے اور اکثر ایسا ہوتا ہے کہ وہ قوم باہمی پھوٹ کے سبب محکوم ہو جاتی ہے۔ وہ کسی دشمن کے حملہ کی تاب نہیں لاسکتی۔اس لئے قوم کی قوت اور خوشحالی کا انسان کی خدمت میں پوشیدہ ہے ہے۔

Khidmat e Khalaq Par Mazmoon in Urdu

سماج میں خدمت خلق ہر انسان پر فرض ہے۔ بوڑھوں کی تیمار داری کر کے ان کی دعائیں لینا نوجوانوں کی سعادت ہے ، بیواؤں کی مدد کر نا عاقبت کو سنوارنا ہے، یتیموں کے سر پر ہاتھ رکھنا باعث ثواب ہے اس سے نہ صرف خداے پروردگار کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے بلکہ خدمت کرنے سے دل کو راحت اور سکون حاصل ہوتا ہے۔ خدمت کرنے والا یوں محسوس کرتا ہے گویا اس نے اپنے کندھے سے فرض کا بھاری بوجھ اتارا ہے۔

دنیا میں نیک اعمال ایسے بیچ ہیں جن کا پھل آخرت میں ملتا ہے۔ خدمت خلق کے جذبے کے بغیر ساج قائم ہی نہیں رہ سکتا۔ اگر قحط، بھونچال اور وباں کی صورت میں لوگ مصیبت زدوں کی امداد نہ کریں گے تو ہزاروں انسان لقمہ اجل ہو جائیں۔ ملک میں اگر خیراتی ہسپتال ، سکول، سرائیں ، یتیم خانے ، ودھوا آشرم، اپاہج آشرم اور اس قسم کے دوسرے ادارے نہ ہوں تو کئی بے کسوں اور مجبوروں کے لئے زندگی وبال بن جاۓ۔ جہالت اور بیماری کے درد ناک مناظر جابجا دکھائی دیں اسی لئے تو خداوند تعالی نے انسان کے دل میں خدمت خلق اور محبت کے جذبات ودیت کیے ہیں۔ ہر انسان میں نیکی کا شائبہ ہوتا ہے۔ بعض بد کرداروں میں یہ نیکی دب جاتی ہے ۔ مطلقا زائل نہیں ہوتی ان کی ضمیر بھی گناہ کرنے پر ان کو کوستی ہے لیکن وہ ضمیر کی لعن طعن سے لاپروا ہو جاتے ہیں۔ بار بار نیکی کی تلقین سے ان کی اصلاح ممکن ہے۔

ریڈ کراس سوسائٹی خدمت خلق کے لیے ہی وجود میں آئی ہے۔ یہ بلا لحاظ مذہب و ملت ، ملک و قوم ، رنگ و نسل تمام ستم زدوں کی خدمت بجالاتی ہے۔ دنیا میں کہیں کوئی بلاۓ آسانی نازل ہو یہ مصیبت زدوں کی امداد کو فوراً پہنچتی ہے ۔ جنگ میں زخمی فوجیوں کی مرہم پٹی اور دیکھ رکچھ بھی اس کے فرائض میں شامل ہے ۔اس سے دنیا کے تمام ممالک کی حمایت اور امداد حاصل ہے۔اس قسم کی انجمنیں جتنی زیادہ ہوں کم ہیں۔انسان کا اصلی مذہب ہی محبت اور خدمت خلق ہے۔ باقی سب کچھ ڈھونگ ہے محض رسومات کی پابندی انسان کو انسان نہیں بناتی۔ مندر، مسجد ، گوردوارے میں جانے سے آدمیت کی پہچان نہیں ہوتی۔ آدمیت تو دل کی صفائی، نیک اعمال ، خدمت خلق اور محبت و رواداری کا دوسرا نام ہے۔

خدمت خلق کی کئی صورتیں ہیں۔ محتاجوں اور مسکینوں کو کھانا کھلانا، بیماروں کی تیمارداری کرنا، زخمیوں کی مرہم پٹی کرانا، گمراہوں کو راستہ بتانا، بوڑھوں اور بچوں کو سڑک پار کروانا، اندھوں اور اپاہجوں کی مدد کرنا، یتیموں کے سر پر ہاتھ رکھنا، بیواؤں کی امداد کرنا ، ان پڑھ کو پڑھانا، کمزور کو جابر سے بچانا ، حادثہ کے شکار کو ہسپتال پہنچانا، کسی بھولے بھنکے بچے کو اس کے گھر پہنچانا یا پولیس تھانے کے حوالے کرنا وغیرہ۔ در حقیقت انسان خدمت خلق سے فرشتے پر بھی سبقت لے جاسکتا ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے