Ticker

6/recent/ticker-posts

مسلمان مایوس نہ ہوں حمکت عملی سے کام لیں : خطاب جمعہ - ۱۵/ جولائی

خطاب جمعہ ۔۔۔۔ ۱۵/ جولائی


مسلمان مایوس نہ ہوں حمکت عملی سے کام لیں


محمد قمرالزماں ندوی


محمد قمرالزماں ندوی
جنرل سیکریٹری/ مولانا علاءالدین ایجوکیشنل سوسائٹی، جھارکھنڈ
9506600725

 
دوستو، بزرگو اور بھائیو!

ہم سب کو یہ یقین ہے اور ہونا چاہیے کہ اسلام خدا کا نازل کردہ آخری دین اور آخری شریعت ہے، اس کے آنے کے بعد دیگر تمام ادیان اور مذاہب منسوخ ہوگئے، اب ان کا کوئی اعتبار اور وقار نہیں ہے، اس کی کوئی حیثیت عند الله نہیں رہ گئی ہے، اب اللہ کے نزدیک قابل قبول دین صرف مذہب اسلام ہے، ان الدین عند الله الاسلام، اب کوئی بھی شخص اسلام کو چھوڑ کر کسی اور مذہب کی پیروی کرے گا تو وہ اللہ کے نزدیک ہرگز قابل قبول نہیں ہوگا، اور وہ آخرت میں گھاٹا اور نقصان اٹھانے والا ہوگا۔ اس دین متین کی حفاظت بھی اللہ نے اپنے ذمہ لیا ہے، جب تک قرآن باقی رہے گا، اسلام باقی رہے گا اور اسلامی تعلیمات باقی رہے گی، ایسا ان شاء اللہ نہیں ہوگا کہ پوری دنیا سے مسلمان بحیثیت مجموعی نیست نابود کردئیے جائیں اور ان کا وجود ختم ہوجائے، ایسا ان شاء اللہ قیامت تک نہیں ہوگا، اور نہ قیامت تک کبھی ایسا ہوگا کہ پوری امت مسلمہ گمراہی اور بے راہ روی کی شکار ہوجائے۔

اس امت پر حالات آئیں گے، مسائل آئیں گے، اس امت کو مشکلات و مصائب کا سامنا کرنا پڑے گا، لیکن اسلام کبھی مکمل طور پر ختم ہوجائے ڈوب جائے اسلامی تعلیمات مٹ جائے، نیست و نابود ہوجائے، ایسا نہیں ہوگا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے صاف کہہ دیا ہے کہ مشرک اور کافر خدا کی روشنی یعنی دین شریعت کی روشنی کو بجھانے کی اور مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ اس روشی کو جگ ظاہر کرنا چاہتے ہیں ۔

اس دین کی فطرت ہی میں لچک اور لطافت ہے، اس کو لوگ جتنا دبانا چاہیں گے اتنا ہی یہ ابھرے گا۔

اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے
جتنا کہ دباؤ گے اتنا ہی یہ ابھرے گا

جہاں میں اہل ایماں صورت خورشید جیتے ہیں
ادھر ڈوبے، ادھر نکلے، ادھر ڈوبے ادھر نکلے

اسلام اور کفر کا، خیر اور شر کا، کفر اور ایمان کا مقابلہ ہر دور میں رہا ہے، چراغ مصطفوی کو بجھانے کے لیے شرار بو لہبی ہمیشہ پیش پیش رہا ہے ۔۔ ع

ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز
چراغ مصطفوی سے شرار بو لہبی

نور خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا

دوستو، بزرگو!
باطل لاکھ کوششیں کرلے، کفر کی پوری طاقت مجتمع ہوجائے، لیکن وہ اسلام کو مٹا نہیں سکتے وہ مسلمانوں کے وجود کو ختم نہیں کرسکتے کیونکہ۔۔۔۔۔۔

اسلام کی روحانی طاقت ایک چٹان ہے، جس سے جو قوم متصادم ہوتی ہے، وہ خود پاش پاش ہوجاتی ہے، اسلام تمام حوادث و نوازل سے مقابلہ کرتا ہوا اسی آن بان سے قائم رہتا ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ ۰۰ مسلمانوں پر ان کا کوئی دشمن اس طرح مسلط نہیں ہوگا جو ان کا استیصال کر دے ۰۰ یعنی ان کو جڑ سے اکھاڑ دے ۰۰
 اسلام میں وہ روحانی قوت ہے، جس کو کوئی مادی طاقت فنا نہیں کرسکتی، اسی وجہ سے مسلمانوں کا یہ غیر متزلزل عقیدہ رہا ہے کہ اسلام اور اسلام کی شوکت و قوت کسی کے مٹانے سے مٹ نہیں سکتی، کیسے مایوس کن حالات پیش آئیں مگر مسلمان ہمیشہ اسی اعتقاد پر قائم رہے اور وہ کبھی مایوس نہیں ہوئے اور جب کبھی سخت سے سخت حوادث پیش آئے ہیں جن کو دیکھ کر اسلام اور مسلمانوں کے فنا ہونے اور مٹ جانے کا یقین ہوجاتا تھا، وہ ہمیشہ ان کو امتحان سمجھتے رہے ہیں، چودہ صدیوں کے حالات کا معائنہ بتلا رہا ہے کہ جب بھی مسلمانوں میں شریعت کی طرف سے غفلت دنیا میں انہماک اور ترفہ وتنعم (عیش و آرام ) کے لوازم کا غلبہ ہوا ہے ان کے زجر و تنبیہ کے لئے اسی قسم کے مصائب و حوادث اور مشکلات و مسائل نازل کئے گئے ہیں لیکن جب ان حوادث کا زوال ہوا، اسلام میں وہی تازگی و تابندگی پیدا۔ ہوگئی جو مریض کو صحت کے بعد ہوتی ہے ۔

دوستو بزرگو!
یہ حقیقت ہے کہ قوم مسلم کو تن آسانی، آسائش پرستی اور عیش پرستی کبھی راس نہیں آئی اندلس سے لیکر بغداد اور ترکی سے لے کر بخاری و تاشقند کی تاریخ پڑھیے اور دہرائیے کہ جب مسلم حکمرانوں میں اور مسلمانوں میں یہ چیزیں پیدا ہوگئیں تو اسی دن سے ان کا ستارہ اقبال بجھنا اور غروب ہونا شروع ہوگیا اور زوال و پستی اور انحطاط و تنزلی ان کی نوشتئہ تقدیر بننی شروع ہوگئی ۔ اور آگے جائیے اسلام کے خیر القرون میں بھی جب اللہ تعالٰی کی نصرت و تائید کی طلب میں ذرا سی غفلت یا اللہ و رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ارشاد کی تعمیل میں معمولی سی کمی اور کوتاہی ہوئی یا ظاہری ساز و سامان پر نظر گئی، مادیت کی طرف آنکھ اٹھی اور دنیا کے آرائش و آسائش سے نظر خیرہ ہوئی تو فورا تنبیہ کی گئی اور بعض اوقات ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو مخاطب کرکے فرمایا:

ایک زمانہ آئے گا کہ دوسری قومیں تم لوگوں پر اس طرح ٹوٹ پڑیں گی جیسا بھوکا آدمی دستر خوان پڑ ٹوٹ پڑتا ہے ۔ صحابئہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا یہ ہماری تعداد کی کمی کی وجہ سے ہوگی تو آپ نے فرمایا نہیں، تمہاری تو بھیڑ ہوگی لیکن تمہاری حیثیت سمندر کے جھاگ کی طرح ہوگی ۔ صحابئہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا پھر ہماری یہ حالت کیوں ہوگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ ایسا اس لئے ہوگا کہ تمہارے اندر دنیا سے محبت اور موت سے کراہت پیدا ہوجائے گی ۔

پتہ یہ چلا کہ مسلمان قوم اور مسلمان حکومتیں جب بھی دنیا کی محبت اور آرام و راحت اور عیش و عشرت کی طرف لپکیں ان کا ستارہ عروج پستی و تنزلی کی طرف آنا شروع ہوگیا ۔

دوسری طرف اسلام )ملت اسلامیہ)کی تاریخ بتاتی ہے کہ اسلام کے خلاف ہر دور میں سازشیں ہوتی رہی ہیں ۔ اسلام کو بیخ و بن سے اکھاڑنے کے لئے باطل طاقتوں نے ہر دور میں ہر طرح کے حربے اور تدبیریں کیں، اسلام کی جڑوں کو کاٹنے کے لئے خوب چالیں چلیں لیکن اسلام تب بھی ہمیشہ آب و تاب کے ساتھ قائم رہا اور اس کی روشنی پھیلتی رہی اور اس کی آفاقیت و مقبولیت میں کوئ کمی نہیں آئی ۔

نور خدا کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا

آج بھی اسلام باطل کے لئے ایک چٹان ہے ۔ اس سے جو قوم بھی ٹکرائے گی اس کا حشر اور انجام پاش پاش ہونا ہے شکست و ہزیمت اس کا مقدر ہے ۔ روس جو سوپر پاور تھا آج وہ طاش کے پتوں کی طرح اور تسبیح کی دانوں کی طرح بکھرا ہوا ہے ۔ امریکہ نے افغانستان پر ظلم و ستم اور جبر و تشدد کے پہاڑ توڑے لیکن آج خود وہاں ذلت و رسوائی اور ناکامی کا سامنا کرکے نکلنے پر مجبور ہوگئے، منھ کی کھانی پڑی، اور اپنی شکست تسلیم کرچکے اور ناکام و نامراد واپس ہوگئے۔

شاید دشمنوں کو معلوم نہیں کہ پیارے آقا صادق و مصدوق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کے حق میں یہ پیشن گوئی آج سے تقریبا ساڑھے چودہ سو سال پہلے کردی تھی کہ مسلمانوں پر اس کا کوئی دشمن اس طرح مسلط نہیں ہوگا جو ان کا استیصال کر دے یعنی اسلام اور مسلمانوں کو جڑ سے اکھاڑ دے اور صفحئہ ہستی سے مٹا دے ۔

اسلام مخالف طاقتوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے اور انہیں اس کی خبر رہنی چاہیے کہ اسلام خدا کا آخری دین ہے یہ ایک آفاقی مذھب ہے، اس کے ماننے والوں کی رگوں میں ایمانی جاہ و جلال اور ملکوتی صفات کی کہکشاں ہے، وہ دنیا میں رہنے کے لئے آیا ہے، اس کی تہذیب و ثقافت اور اس کا تمدن و کلچر ہمیشہ سے تابندہ و درخشاں ہے۔ اس کی عظمت کے نقوش ہمیشہ سے قائم ہیں، اس کے وجود میں آب حیات کی سی روانی ہے اس کا ایک سرا زمین کی آخری تہہ تک اور دوسرا عرش تک پہنچا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہزار خطرات و مشکلات اور اندیشوں ان گنت سازشوں و ناپاک منصوبوں اور بے شمار حملوں اور مخالفتوں کے باوجود اس کے شمسی کرنوں کو بجھایا نہیں جاسکتا ۔ اس کے قلعہ کو مسمار نہیں کیا جاسکتا ۔ اور اس کے ماننے والوں کو اس کے ہزار کوتاہیوں اور سیکڑوں و لاکھوں کمیوں کے باوجود یہ کالی بھیڑیں ہضم نہیں کرسکتیں ۔۔۔ دنیا کی چوتھائی آبادی والی اس ملت نے ہمیشہ نازک حالت میں کروٹ لی ہے ۔ سیکڑوں اور ہزاروں بار اس کے افراد پر ظلم و ستم اور جبر و تشدد کے پہاڑ توڑے گئے ہیں ۔ ماضی کے واقعات گواہ ہیں اور تاریخ عالم اس پر شاہد ہے کہ مسلمانوں نے ہمیشہ اپنے عزم و ہمت، جرآت و شجاعت، اعتماد و توکل، ایمان راسخ اور عالی حوصلگی سے تاریخ کے دھارے کا رخ موڑا ہے برق و باد کے طوفانوں سے ٹکر لیکر دنیا کو نئی جہت اور سمت عطا کی ہے ۔ آج اگر پھر مسلمان اپنی بعض کوتاہیوں اور کمیوں کو درست کرلیں اور حب مال اور موت سے ڈر و خوف کو ختم کردیں تو پوری دنیا میں مسلمان غالب آجائیں اور اسلام کی بالادستی اور مسلمانوں کی حکمرانی پوری دنیا پر قائم ہوجائے ۔

ضرورت ہے کہ ہم مسلمان سو 💯 فیصد مسلمان بنیں، اسلامی تعلیمات کو اپنی زندگی میں نافذ کریں، اسلامی اخلاق و کردار کا مظاہرہ کریں، بحیثیت امت دعوت اپنی ذمہ داری کو انجام دیں، صداقت عدالت اور شجاعت کا سبق پڑھ کر دنیا کی امامت کے لیے تیار ہوجائیں، اگر ہم نے ایسا کر لیا، تو سچ مانئیے آج بھی ہم غالب ہوجائیں گے اور دنیا ہم کو اپنا حاکم ماننے کے لیے تیار ہوجائے گی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے