Ticker

6/recent/ticker-posts

تعلیمی نتائج کے گراوٹ

تعلیمی نتائج کے گراوٹ

پرانی قوموں کی تباہی کے قصے جب الہامی کتابوں میں پڑھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ ان کو سمجھانے کے لۓ ہر طرح کا اتمام حجت کیا جاتا تھا۔ لیکن جب وہ برائی پر ڈھٹ جاتے تھے تو بڑا عذاب آ جاتا تھا۔

ایک دوسری بات جو مطالعہ سے اخذ کی ہے کہ جب کوئی قوم یا معاشرہ برائی کی انتہا یا saturation کو پہنچتا تھا اللہ اپنا نبی یا رسول بھیج دیتا تھا جو لوگوں کو صراط مستقیم پر واپس لانے کی مساعی کرتا تھا۔

آج اگر ہم ارد گرد نظر دوڑائیں تو لگتا ہے ہم بھی saturation point کی طرف بڑھتے جا رہے ہیں۔ ہر وہ برائی جس کی بدرجہ اتم موجودگی پر نبی مبعوث کر دیا جاتا تھا یا عذاب نازل کر دیا جاتا تھا وہ ہمارے معاشروں میں موجود ہے۔ نبی اور رسول تو اب آنا نہیں۔۔۔ عذاب سے پناہ ہی مانگنی چاہیے لیکن صورتحال کی بہتری یا اس کو ریورس گیئر لگانے کے لۓ کوئی کاوش نظر نہیں آتی۔ لوگ بے حسی سے دن بتا رہے ہیں ۔۔ ہر شعبہ زندگی میں بگاڑ ہے۔

سب سے زیادہ بگاڑ شعبہ تعلیم میں ہے۔ ہندوستان کی ہر سرکار تعلیم کے معاملے میں غیر سنجیدہ رہی ہے۔ اس کا اندازہ مختص شدہ بجٹ سے لگایا جا سکتا ہے۔سیاسی بنیادوں پر چپے چپے پر یونیورسٹیاں بنا دی گئی ہیں۔ جن کو اسٹوڈینس ہی نہیں مل رہے۔ حکومتی گرانٹ انتہائی کم کر دی گئی ہے۔ اپنا revenue ہے نہیں ہے۔

کالجز میں بی ایس متعارف ہوا۔ اساتذہ پرانی ڈگر کے۔ ایک استاد کے سہارے ڈپارٹمنٹس چل رہے ہیں۔مارکیٹ سے ہائیرڈ سٹاف کی قابلیت پر سوالیہ نشان۔۔بی ایس کو پڑھانے اور assessmentکرنے کی ٹریننگ ہے نہیں۔ ۔۔نتیجہ یہ ہے کہ بچوں کو جھولیاں بھر بھر کر نمبر دۓ جا رہے ہیں۔ skill اور competence کا دور دور تک نام و نشان نہیں۔

پورے ملک میں تعلیمی نظام طوطے پیدا کر رہا ہے۔ 500 میں سے 490 نمبر لینے والا افلاطون بھی ہم پیدا کر رہے ہیں جسے کچھ بھی نہیں آتا۔ کوئی تعلیمی بڑا اس پر آواز نہیں بلند کر رہا۔ کسی تعلیمی بورڈ میں اصلاحات نہیں کی جا رہیں۔ آج کے بچوں کو ہم نے تعلیم سے بھی دور کر دیا، کھیل سے بھی دور کر دیا اور اخلاقی طور پر بھی روبوٹ بنا دیا۔ کورسز بھاری بھرکم۔۔۔ بچے رٹا لگاتے رہتے ہیں۔ غیر نصابی سرگرمیاں براۓ نام ۔۔اور اخلاق کا تو دیوالیہ پن۔

تعلیمی ڈھانچہ دھڑام سے گرنے کو ہے۔ لیکن کسی کو نہ فکر اور نہ ہمت کہ اس زوال کو روکے۔ کسی کو کوئی شکوہ نہیں ۔ لیکن عملی طور پر بہتری کی کوشش کرنے والے آٹے میں نمک سے زیادہ نہیں۔

یہ حال تعلیم کا ہے۔ باقی اداروں کو بھی بطور کیس اسٹڈیز دیکھ لیں۔ سب جگہ یہی حال ہے۔

واۓ ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے