Ticker

6/recent/ticker-posts

ڈھول تاشہ اور گانا بجانا شریعت میں حرام ہے

ڈھول تاشہ اور گانا بجانا شریعت میں حرام ہے

اسلام میں چار مقدس و حرمت والے مہینے ہیں جن کی فضیلت و اہمیت مسلم ہے۔ ان چار میں سے ایک؛ماہ حج و قربانی ہے جس میں جنگ و جدال اور قتل و غارت گری حرام ہے۔ جس کے تقدس کا لحاظ مسلمان کو کرنا چاہیے۔ لیکن پچھلے چند سالوں سے عید قرباں کے معا بعد ہی مسلم سماج میں ڈھول تاشے بجاۓ جاتے ہیں۔مسلم نوجوانان فحش و عریاں گانوں کی دھن پر شیطانوں کی طرح اچھلتے کودتے ہیں۔میوزک اور سارنگی کی آوازیں گونجتی ہیں۔اوربڑے ہی اہتمام سے گویا کار ثواب سمجھ کر بجاتے ہیں۔ اللہ جانے کس بنیادپر بزعم خود حضرت حسین کی شہادت کاغم اس طرح غلط کرتے ہیں جب کہ ڈھول تاشہ اور گانا بجانا شریعت میں حرام ہے۔ قیس بن سعد بن عبادہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے رب نے مجھ پر شراب، طبل اور بربط (آلات موسیقی) کو حرام کر دیا ہے۔(مسنداحمد)

گانا اور ڈھول تاشے بجانا اسلام میں حرام ہونے کے باوجود بھی آج سماج کا پڑھا لکھا ایک طبقہ اسے جائز سمجھ کر سیاسی امور کے پس پردہ نوجوانان کو ابھارتا ہے اور اس کا اہتمام کرتا ہے۔ اسلامی اقدار کو بالاۓ طاق رکھ کر خیر خواہ و مصلح پسند افراد سے تنافر کرتے ہیں، ستم تو یہ ہے کہ مصلح پسند افراد کو برا بھلا کہتے ہیں اور اور دماغی علاج کرنے کہتے ہیں۔ آپ تصور کیجیے کہ ہمارا سماج کہاں جا رہا ہے، شریعت پر عمل کا کیا حال ہے، لوگوں کے دماغ میں زنگ لگ چکا ہے، ان میں اسلامیات ناپید ہیں۔ ضرورت ہے کہ ہمیں از سر نو سنت کا احیا کرنا ہے اور سماج میں ایک اسلامی ماحول کی تشکیل کرنی ہے اور سماج کو ایک صحیح رخ دینا ہے۔

ثاقب كلیم
خادم اردو کٹیہار

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے