جدید، منفرد، دلکش، دلپسند غزل
-------------
دوستو !، " قہقہے " ھوں ٹوں پہ سجاۓ رکھنا !!
سارے ماحول کو " گل زار " بناۓ رکھنا !!
بغض و نفرت کے اندھیروں کو مٹا ۓ رکھنا !!
دوستو ! ، " دیپ"، " محبت" کے، جلاۓ رکھنا !!
" دِل" میں ارمانوں کی اک بھیڑ لگاۓ رکھنا !!
اِس طرح پیار کی دنیا کو بساۓ رکھنا !!
منچلے/ دِل جلے لوگوں کو ھر گز نہ بھلاۓ رکھنا !!
ان کی تصویروں سے البم کو سجاۓ رکھنا !!
ھے ھوس تاک میں !، اب خود کو چھپاۓ رکھنا !!
لڑکیو ! / عورتو !/ اے حسیں!، " گوھرِ عصمت " کو بچاۓ رکھنا !!
ساتھ، جوروؤں/ بیویوں/ بی بی یوں کے، " ھمبستری " کرنا ھر روز !!
اپنے اس باغ میں تم پھول کھلاۓ / طفل/ پودے اگاۓ/ فصلیں کھلاۓ رکھنا !!
میرے اوصاف سے " اربابِ جہاں " جلتے ھیں !؟
جلنے والوں کو خدا اور جلاۓ رکھنا !!
میں گنہگار ھوں لیکن ھوں تِرا ھی بندہ !!
میرے مولا!، مجھے " دوزخ " سے بچاۓ رکھنا !!
شامِ غم جلتے ھیں جو دیپ مِری/ تِری پلکوں پر !!
" روشنی " کے لۓ تا دیر جلاۓ رکھنا !!
--------
نوٹ :- اس طویل غزل کے دیگر اشعار پھر کبھی پیش کۓ جائیں گے 'انشاءاللہ و ایشور !!
-------
رام داس پریمی راجکمار جانی دلیپ کپور انسان پریم نگری،
حضرت جاوید اشرف قیس فیض اکبر آبادی منزل، ھیڈ ماسٹر ماسٹر عبدالجبار غنی حزیں راں چی وی ثم راؤرکیلوی بلڈنگ، بلند مکان، آنند بھون روڈ، راؤر کیلا، او ڈی شا، انڈیا-
طرفہ و عمدہ ،جدید و منفرد غزل
-------------
دِل کے البم میں تصاویر سجاۓ رکھنا !!
یادِ جاناں کو کلیجے سے لگاۓ رکھنا !!
یاد گاری ھیں تصاویرِ خداۓ الفت !!
اس کی تصویروں سے گھر بار سجاۓ رکھنا !!
قہقہے ھوں ٹوں پہ، اے دوست!، سجاۓ رکھنا !
سارے لوگوں کو تعجب میں پڑاۓ رکھنا !!
دوستو !، مِترتا/ دوستی کے دیپ جلاۓ رکھنا !!
ظلمتیں دشمنی کی، دور بھگاۓ بھگاۓ رکھنا !!
صِرف گل ھی نہیں، گلزار میں کاں ٹے بھی ھیں !!
ھے یہ لازم تمھیں، دامن کو بچاۓ رکھنا !!
یہ ضروری بھی ھے، بنیادِ محبت کے لۓ !!
دوستو !، دِل کو ھر اِک دِل سے مِلا ۓ رکھنا !!
کوئ قیمت نہیں مرجھاۓ ھوۓ پھولوں کی !!
صورتِ غنچہ و گل، دِل کو کِھلا ۓ رکھنا !!
سب کی تسکینِ نظر کا، رھے ھر وقت خیال !!
پھول سب قِسموں کے، گلشن میں کِھلاۓ رکھنا !!
ھے یہ دھرتی !، کہ یہاں زلزلے بھی آتے ھیں !!
تم بہر طور یہاں پانؤں جماۓ رکھنا !!
شامِ غم آۓ ھیں جو اشک تِری پلکوں پر !!
روشنی کے لۓ تا دیر جلاۓ رکھنا !!
تم کسی سے بھی عداوت نہیں کرنا ھرگز !!/ تم کسی سے بھی رقابت نہیں رکھنا ھر گز !!
دوستو !، مِترتا/ دوستی کے دیپ جلائے رکھنا !!
جام و مینا کی ضرورت ھی نہیں ھے مجھ کو !!
ساغرِ عشق و وفا مجھ کو پِلاۓ رکھنا !!
ساغرِ عشق تم آنکھوں سے پِلاتے رھنا !!
مست نظروں ھی سے سرشار بناۓ رکھنا !!
ظلمتیں دور رھیں گی تو مزا آۓ گا !!
شمعیں ھر سمت، محبت کی، جلاۓ رکھنا !!
ان کی یادیں کسی دولت سے نہیں ھیں کم، رام/ داس !!
یادِ جا ناں کو کلیجے سے لگاۓ رکھنا !!
ساری قِسموں کے گلوں سے رھے آراستہ باغ !!
اپنے گلزار میں سب پھول کِھلاۓ رکھنا !!/ پھول سب قِسموں کے، گلشن میں کِھلاۓ رکھنا !!
تلخیاں شہر میں پھیلائ گئ ھیں، یارو !!
تم زباں اپنی مگر میٹھی بناۓ رکھنا !!
پگلی /یار/ حسن !،تصویرّ وفا تھا وہ دِوانا، بے شک !
اس کی تصویر کو سینے سے لگاۓ رکھنا !!
آندھیاں لاکھ چلیں !، تم نہ کبھی گھبرانا !!
آندھیوں میں بھی دِیا دِل کا، جلاۓ رکھنا !!
تم کو رھنا ھے یہاں ساتھ اگر مِل جل کر !!
بغض و کینہ و حسد، دِل سے مِٹاۓ رکھنا !!
یارو !، ھر لمحہ مِرا ساتھ دِیا ھے تم نے !!
آنے والے سمے میں/ آنے والے دِنوں میں ساتھ نِبھاۓ رکھنا !!
تلخی، ماحول میں پھیلی ھو ئ ھے، رام/داس ابھی !
تم زباں اپنی، مگر شیریں/ میٹھی بِناۓ رکھنا !!
----------------------------
نوٹ :- اس طویل غزل کے دیگر اشعار پھر کبھی پیش کۓ جائیں گے 'انشاءاللہ و ایشور !!
-------------------------------
رام داس پریمی راجکمار جانی دلیپ کپور انسان پریم نگری،
حضرت جاوید اشرف قیس فیض اکبر آبادی منزل، خدیجہ نرسنگ ھوم، رانچی ھِل سائیڈ، امام باڑہ روڈ، رانچی-834001، جھار کھنڈ، انڈیا-
مو بائل فون نمبر / وھاٹس ایپ نمبر :
6201728863.
0 تبصرے