Ticker

6/recent/ticker-posts

کلاسیکی اردو شاعری پر مبنی دلکش غزل/طرفہ و عمدہ سخنوری

بہترین کلاسیکی غزل


ھے برھنہ ھمیشہ سے میری وفا کی آس!!
ھے تار تار، دیکھ! مِری یاس کا لباس!!

روشن ھیں ظلم و جبر کے شعلے یہ آس پاس!!
قصبے/ کوچے اُجاڑ اُجاڑ ھیں گلیاں اُداس اُداس!!

گھائل/ زخمی ھے میرے قلب و جگر کی ھر ایک آس!؟
ھے تار تار ابھی مِرے ارمانوں کا لباس!؟

خیر آشیاں کی میرے، مِرے آشیاں کی خیر!!
منڈلارھی ھے برق، گلستاں کے آس پاس!!

کیسی؟ یہ رات آئ ھوئ ھے حرام نیند!
کیوں دِل سے دور ھوتا نہیں خوف اور ھراس ؟!

کیوں؟ عیش، زندگی کا، نہ حاصل ھوا مجھے ؟!
کیوں؟، زندگی میں، میں رھا مغموم اور اُداس ؟!

دردوالم/دردِوفا سے جس نے نوازا ھے عِشق میں!!
احسان مند اُس کا نہیں، " قلبِ نا سپاس "!!

خالی مِراایاغ/مِرا پیالہ رھا، مے کدے میں آج!؟
کیوں پیسے والوں / مالداروں کے ھی بھرے آپ نے گلاس ؟!/ تنگ ظرف رِندوں کے ھی بھرے آپ نے گلاس!؟!

احساسِ تشنگی نہ ھُوا، دشت میں مجھے!!
دریا میں رہ کے بھی رھی مجھ کو بلا کی پیاس!؟

پیتے ھی " روح " جھوم اٹھی!، " وجد " آگیا!!
جانے یہ کیسی؟، زھر کے ساغر میں تھی مِٹھاس ؟!

میں کر چکا تلاش یہاں چاروں سمت یار/ رام/داس/قیس/فیض!!
مِلتا نہیں کوئ بھی، زمانے میں " حق شناس "!؟

بنجر تھی کل تلک مِری دھرتی، جنابِ رام/ شِری کِرشن/ کِرِشن جی/ اِے میگھ ناتھ/اِے میگھ دوت/پریم ناتھ/ اِے بھولے ناتھ!
اپنی زمیں پہ اُگتی ھے اب " سبز سبز گھاس "!!

--------------
ااس طویل کلاسیکی غزل کے دیگر اشعار پھر کبھی پیش کۓ جائیں گے 'انشاءاللہ و ایشور!!
----------
رام داس/ عبداللہ جاوید اشرف قیس فیض اکبر آبادی
موبائل فون+ وھاٹس ایپ نمبر :-
6201728863.


بہترین کلاسیکی غزل

----------
آؤ تم دِل میں سما جاؤ، عِنایت ھوگی!!
پختہ تر اور بھی دونوں کی محبت ھوگی!!

ھے یقیں مجھ کو بھی اے جانِ محبت تم سے!!
کِسی صورت نہیں " توھینِ محبت " ھو گی!!

غیر / خستہ ھو جاۓ گی حالت مِرے دِل کی، سمجھو!/جانم!
وعدہ کرکے جو نہ آؤگی، قیامت ھوگی!!

دردِ دِل ایسا بڑھے گا کہ نہ چین آۓگا!!
کِس کو معلوم تھا؟!، اپنی بھی یہ حالت ھوگی!!

دِل کے زخموں کو مِرے، دیکھو/ یارو، کریدا نہ کرو!!
اِس طرح ظلم کروگی/ کروگے تو مصیبت ھو گی!!

نامہ بر! دوڑ کے آجانا!، مجھے دینا خبر!
ھر قدم پر اسے جب میری ضرورت ھو گی!!

ڈاکیو!/ قاصدو!، جلد چلے آنا!، ھمیں دینا خبر!
ھر قدم پر انھیں جب میری ضرورت ھوگی!!

دور غم ھوگا، زمانے کا، یقیں ھے!، اس سے/ ان سے!!
وہ جہاں ھوگا/ ھوگی/ ھوں گے/ ھوں گی، بہر طور سلامت ھوگا/ ھو گی/ ھوں گے/ ھوں گی!!

" آپ " فرمائیں گے محشر میں شفاعت سب کی!!؟
" آپ " ھوں گے وھاں اور "آپ کی امت" ھو گی!!؟

" اچھے اشعار"/"بہتر اشعار"/"عمدہ اشعار" کی پِھر ھوگی " ادب" میں تخلیق!!
صرف/ خرچ جب " رام"/"داس"/ "قیس"/"فیض"/آپ کی اِس فن میں ذھانت ھوگی!!

----------
اِس طویل کلاسیکی غزل کے دیگر اشعار پھر کبھی پیش کۓ جائیں گے 'انشاءاللہ و ایشور!!
----------، ---------
رام داس/ عبداللہ محمد/ جاوید اشرف قیس فیض اکبر آبادی/ انسان پریم نگری
موبائل فون+ وھاٹس ایپ نمبر :-
6201728863.


بہترین کلاسیکی غزل

-------
لڑکیاں آئیں بہاروں کی طرح!!
دیکھۓ ان کو نظاروں کی طرح!!

بیٹیاں آئیں بہاروں کی طرح!!
چومۓ ان کو بھی پیاروں کی طرح!!

حسن والوں کی طرح آئیے "آپ "!!
جائیے آپ بھی " پیاروں " کی طرح!

دوستو! " عِشق"/"پیار" کے " گلشن" میں پھر!
" لڑکیاں"/"بیٹیاں" آئیں " بہاروں " کی طرح!!

" رام "، " گلزار"، " سمیر و آنند "!!
سب ھیں " آکاش کے تاروں کی طرح!"

" میر"، " اِقبال"، " مجاز و غالب "!!!
ھیں سبھی " گردوں کے تاروں " کی طرح!!

آج کل " اھلِ ادب" بھی " یارب "!
روتے ھیں " درد کے ماروں " کی طرح!!

کوئ خطرہ/ خطرا، نہیں ھے، اے راما!!؟
ھم بھی محفوظ ھیں یاروں کی طرح!!؟

ھو گئ ختم " ھماری تابش "!؟
ھم ھیں اب ڈوبے سِتاروں کی طرح!؟

" مصحفی، درد، اثر، داغ و جگر "
ھیں سبھی چرخ کے تاروں کی طرح!!

" جعفری، شمس و قمر، فیض و فراق"
سب ھیں آکاش کے تاروں کی طرح!!
----------
اس طویل کلاسیکی غزل کے دیگر اشعار پھر کبھی پیش کۓ جائیں گے 'انشاءاللہ و ایشور!!
----------
رام داس/ عبداللہ محمد/ جاوید اشرف قیس فیض اکبر آبادی/ انسان پریم نگری
موبائل فون+وھاٹس ایپ نمبر :-
6201728863.


بہترین کلاسیکی غزل

----------
تم تو بشّاش/ مسرور/محظوظ ھو، " یاروں " کی طرح!!
روؤ کیوں!؟ " درد کے ماروں " کی طرح!!

ھم تو غمگین/مغموم ھیں " یاروں " کی طرح!!
روتے ھیں " درد کے ماروں " کی طرح!!

جانے کیا بات ھے!؟!، " وہ " پھو، لے ھوۓ!
آج بیٹھیں ھیں " غباروں " کی طرح!!

" وہ " مِرا " غنچہء دِل"، " جانِ چمن "!!
ھو گیا " روٹھی بہاروں " کی طرح!!

جل گیا آج " زمیں کا چہرا/ مکھڑا"!؟
" ابر" برسا ھے " شراروں " کی طرح!!

" زندگی " کے نہیں ھم میں " آثار "!؟
ھم ھیں " خوابیدہ مزاروں " کی طرح!!

ھو گئ ختم مِری " آب" /" تاب "، جناب!!
میں ھوں اب " ڈوبے سِتاروں" کی طرح!!

" عصمتیں"/"عزتیں" بِکتی ھیں اس منڈی/ ان منڈیوں میں!؟
کیوں وھاں جاؤں/ جائیں " گنواروں " کی طرح ؟!

دیکھۓ!"خون بھری مانگیں " یہاں!!
بن گۓ پھول، " انگاروں"/"شراروں" کی طرح!!

جب سے بدلا ھے " نظامِ گلشن "!!
ھو گۓ پھول، " شراروں"/"انگاروں" کی طرح!!

دوستو!/"رام جی"!/"داس جی"! " میری/ اپنی چمک ختم ھوئ!؟
میں ھوں/ ھم ھیں اب ڈوبے سِتاروں کی طرح!؟

------------
اس طویل کلاسیکی غزل کے دیگر اشعار پھر کبھی پیش کۓ جائیں گے 'انشاءاللہ و ایشور!!
-----------
رام داس/ عبداللہ محمد/ جاوید اشرف قیس فیض اکبر آبادی / انسان پریم نگری، ایشیئن ڈائیگنوسٹکس سینٹر، خدیجہ نرسنگ، رانچی ھِل سائیڈ، اِمام باڑہ روڈ، رانچی-834001
موبائل فون+ وھاٹس ایپ نمبر :-
6201728863.


بہترین کلاسیکی غزل

-----------
ھم خوب تِرے تیور، دِلدار!، سمجھتے ھیں!!
" نفرت " کو تِری، ظالِم!، کب " پیار " سمجھتے ھیں!؟

" قدرت " نے بنایا ھے " زردار " یہاں جِن کو!!
خود کو، وہ، " دوعالم " کا " مختار " سمجھتے ھیں!؟

" کچھ سرپھرے " ایسے ھیں، جو زعمِ جوانی میں!!
" دنیا " کو " تعی٘ش " کا " بازار " سمجھتے ھیں!؟

" دنیاۓ محبت " میں اِک ان کے اِشارے پر!!
" ھر شخص " کو " مرنے پر تیّار " سمجھتے ھیں!؟

جو راتوں کو اٹھ اٹھ کر گِنتے ھیں سِتاروں کو!!
" ویسوں " کو " محبت کے بیمار "
سمجھتے ھیں!!

" واقف " نہیں " وہ " شاید اِس " وسعتِ دنیا " سے!!؟
" ماحول " کو " جو " اپنے " سنسار " سمجھتے ھیں!!؟

ھم " عِشق "/" پیار " کی مستی سے انجان نہیں اِک پل!!
ھم خوب " محبت کا کِردار "
سمجھتے ھیں!!

اِس بزم میں تم اس سے " اے قیس/ اے فیض/ جاوید میاں!، کہدو!!
" ھم خوب تِرے تیور، اے یار!، سمجھتے ھیں!!

جذبات ھیں کیا اور سوز و ساز ھے/ ھیں کیا؟، اے دِل!
وہ/ یہ " میر و جگر " جیسے " فنکار " سمجھتے ھیں!!

اے رام!/ اے قیس!/اے فیض!/ جاوید! " غزل" کیا ھے، موت اور اجل کیا ھے!؟!
"یہ"، " اِقبال و ھری( بھر تھری ھری) "/" داغ"/"میر و جگر " جیسے " فنکار " سمجھتے ھیں!!
---------
اس طویل کلاسیکی غزل کے دیگر اشعار پھر کبھی پیش کۓ جائیں گے 'انشاءاللہ و ایشور!!
---------
رام داس/ عبداللہ محمد جاوید اشرف قیس فیض اکبر آبادی/ انسان پریم نگری، ایشیئن ڈائیگنوسٹکس سینٹر، خدیجہ نرسنگ، رانچی ھِل سائیڈ، اِمام باڑہ روڈ، رانچی-834001
موبائل فون+ وھاٹس ایپ نمبر :-
 6201728863.


پسندیدہ کلاسیکی غزل

-----------
تِرے مکھ/ رخ سے گھونگھٹ اٹھاتا رھوں!!
" فریبِ نظر " روز کھاتا رھوں!!

محبت سے باز آؤں ھرگِز نہ میں!!
رہِ عِشق میں دِل گنواتا رھوں!!

رھوں تیری نظروں میں آٹھوں پہر!
تِرے دِل میں ھر پل سماتا رھوں!!

لجاتی رھے سن کے تو، جانِ من!!
غزل، دیکھ کر تجھ کو، گاتا رھوں!!

نہ غافِل رھوں تیری صحبت سے میں!!
تِرے پاس ھر لمحہ آتا رھوں!!

جواں، شوخ، کافِر/ دِل کش حسیناؤں پر!
میں اپنی جوانی لٹاتا رھوں!!

کِسی سے رھوں ھو کے مرعوب کیوں!؟
میں ھر شے سے نظریں مِلا تا رھوں!!

میں تو ان سے کرتا رھوں گفتگو!!
"تصور" / حقیقت کی محفل سجاتا رھوں!!

سناؤ نۓ گیت تم بھی، سجن!!
میں بھی غزلیں سنا تا رھوں!!

یہ تم ھی بتاؤ، مِری دِل ربا!!
کہاں پر پہنچنے کا وعدا کروں ؟!

کرے گا خدا ھی مجھے کامیاب!!
ابھی تو میں پہلے اِرادا کروں!!

بلند اور ارفع سخن سازی میں!
میں اِقبال سے استفادا کروں!!

کلاسیکی غزلوں کی خاطِر میں بھی
" جگر "، " میر " سے استفادا کروں!

" جگر، میرو مومن"سے سیکھوں بہت
میں" غالب"سے بھی استفادا کروں!!

ھوں راھی، مسافر، غریب و سفیر!!
میں منزل کو اپنی تلاشا کروں!!

میں بھی میر صاحب کی دلکش غزل!!
جہاں میں سبھی کو سنایا کروں/ سناتا رھوں!!

میں جاوید اشرف کی تازہ غزل!!
" کویتا سبھا "/ جہانِ سخن کو سنایا کروں/ سناتا رھوں!!

------
ان ایک دو غزلوں کے دیگر اشعار پھر کبھی پیش کۓ جائیں گے 'انشاءاللہ و ایشور!!
---------
رام داس/ عبداللہ جاوید اشرف قیس فیض اکبر آبادی!
موبائل فون+وھاٹس ایپ نمبر :-
6201728863.


بہترین کلاسیکل غزل

----------------
جگمگا اٹھے اگر دیدہء پر نم، ساقی!!
دور ھو جاۓ یہ تاریکیء عالم، ساقی!

جب سے مے خانے کا در دیکھ لیا ھے ھم نے!!
حادثے زیست میں آتے ھیں نظر کم، ساقی!!

گھاؤ سب بھر گۓ مےخانے میں آجانے سے!!
" زخمِ دِل " کا " یہ گلابی "ھوئ " مرھم " ساقی!!

آج ان کو بھی پِلادے مےِ خوش رنگ/ مےِ گل رنگ ذرا!!
آج ان کی بھی ھیں پلکیں ذرا کچھ نم، ساقی!!/آج ان کی بھی ھیں آنکھیں ذرا پرنم، ساقی!!

محتسب ھم کو نہ پینے دے، کہاں اس کی مجال!؟!
روک دے شیخ ھمیں، اِتنا کہاں دم، ساقی!؟!

دے مجھے " ساغرِصہبا "، کہ مجھے
 رکھ تشنہ/ پیاسا!!
اپنا ھر حال میں رکھوں گا میں سر خم، ساقی!!

جھوم اٹھتے ھیں سرِ مے کدہ سن کر سب رند!!
قلقلِ مینا ھے یا ھے کو ئ سرگم، ساقی!!

ھیں لگاۓ ھوۓ سینے سے پراۓ غم کو!!
آج ھم کو ھے کہاں اپنا کو ئ غم، ساقی!؟!

آج رخصت ھوۓ چندن جی و اقبال متین/ آج رخصت ھوۓ جبار غنی اور جگر!!
کیوں مجھے چھوڑ گۓ وہ مِرے ھمدم، ساقی ؟!؟

------------
اس طویل کلاسیکی/ کلاسیکل غزل کے دیگر اشعار پھر کبھی پیش کۓ جائیں گے 'انشاءاللہ و ایشور!!
-------------
رام داس/ عبداللہ جاوید اشرف قیس فیض اکبر آبادی!
موبائل فون+ وھاٹس ایپ نمبر :-
6201728863.


بہترین کلاسیکی غزل
--------------
دِل اپنا، محبت کے ھر غم کا ٹھِکا نا ھے!!
اِس بات سے اب واقف یہ سارا زمانا ھے!!

 "' احوالِ محبت " کے غماز ھیں یہ " آنسو "!!
" افسردگیء دِل " کا، آنکھوں میں فسانا ھے!!

اِک ایک نفس، یارو!، دیوانوں کے ھونٹوں پر!
" چاھت کی کہانی " ھے، " الفت " کا فسانا ھے!!

اب پاٹنا ھے ھم کو " نفرت کی خلیجوں " کو!
" اخلاص کے دریا " کو ھر سمت بہانا ھے!!

 " ھم اھلِ نظر " تیرے " دیدار " کے طالب ھیں!!
اب کام تِرا، ھم کو بس " جلوا " دِکھانا ھے!!

ھم " رات کی باتوں " سے ھو جائیں نہ کیوں واقف!؟!
جب " صبح کے ھونٹوں " پر " رودادِ شبانا " ھے!!

نظروں میں مِری اب ھے " آئینہء مستقبل "!! / نظروں میں ھماری، ھے " آئینہء مستقبل "!!
اب " ذھن " سے " ماضی " کا ھر " نقش " مِٹانا ھے!!

رکھتا ھے تعلق، تازہ ذھن سے بھی " راما"!/ اشرف!
مانا کہ یہ بندہ " اِک فنکار " " پرانا " ھے!!

رکھتا ھے تعلق، تازہ ذھن سے، حالاں کہ!
یہ " قیس/ فیض میاں/ رام جگر "، یارو!، " فن کار پرانا " ھے!!

-----------
اس طویل کلاسیکی/ کلاسیکل غزل کے دیگر اشعار پھر کبھی پیش کۓ جائیں گے 'انشاءاللہ و ایشور!!
-------------
رام داس/ عبداللہ جاوید اشرف قیس فیض اکبرآبادی!
موبائل فون+ وھاٹس ایپ نمبر :-
6201728863.


کلاسیکی غزل/ پسندیدہ غزل

-------
کب ؟ مِلا پیار کا سرور، چلا!
جھوٹے لوگوں سے میں تو دور چلا!

نہ/ نا مِلا زیست کا سرور، چلا!
جادہء زندگی سے دور چلا!!

بے وفائ سے تیری گھبرا کر!!
تیری دنیا سے آج/ میں تو دور چلا!

اس نے اِک روز کھا ئ ھے ٹھو کر!
جو بھی دِل میں لِ ۓ غرور چلا!!

تو، نہیں، میں ھی پہنچا منزل پر!!
تیرے ھمراہ میں ضرور چلا!!

راھوں میں ٹوٹے بے شعور کے پانؤں
کب ؟ یہاں کو ئ بے شعور چلا!!

میں نے پایا ھے اپنے دِل میں اسے!
جب بھی محفل میں ذکرِ طور چلا!

سادہ محفل نہ تھی کہ رنگیں تھی!
" بزم " میں " ساغرِ سرور " چلا!!

" راج نیتی " یہاں کی ھے " گندی "!
" شہرِ آھن " سے میں بھی دور چلا!

" عِشق " خود رو پڑا سِسک کے، رام!
جب" مدھو(بالا)" سے دِلیپ دور چلا

پاس رھتا " دِلیپ صاحب " کے!!
وہ " امیتابھ " کاھے دور چلا!؟!

یارو، ان کے قریب ھی رھا وہ!!
ھاں!، " امیتابھ " کیسے دور چلا ؟!

آ گے آ گے سبھی کے دکھ سکھ میں
تانگے والا یہی " غفور " چلا!!

سب حسیناؤں کے تعا قب میں!
کا ھے کو "وہ رِشی کپور " چلا ؟!

" یہ امیتابھ " کب چلا اس پر ؟!
جس ڈگر پر " ششی کپور " چلا!!

یارو!، " اچھی نیت " چلی ھی نہیں!
صِرف/خالی سنسار میں فتور چلا!!

یارو!، " منٹو، میاں " کی" منگنی" میں
" رام چندرا" چلا، " شکور " چلا!!

" جگ " میں ظاھِر چلا، ظہور چلا!!
اور " طاھِر " چلا، " طہور " چلا!!

ایسے ھرگِز نہیں چتور/ چتر چلا رام
پیچھے پیچھے کسی کے دھور چلا!

" فِلم انڈسٹری " میں یہ سچ ھے!!
دوستو!، ایک اِک " کپور " چلا!!

" اِنڈیا" سے نہ کو ئ دور گیا!؟!
" اِندرا " سے نہ کو ئ دور چلا!؟!

" فِلم اِنڈسٹری " میں اے راما!!
کچھ برس تک انِل کپور چلا!!

-------------
اس طویل جدید و منفرد غزل کے دیگر اشعار پھر کبھی پیش کۓ جائیں گے 'انشاءاللہ و ایشور!!
--------------
رام داس/ عبداللہ جاوید اشرف قیس فیض اکبر آبادی!
موبائل فون+ وھاٹس ایپ نمبر :-
6201728863.

کلاسیکی اردو شاعری پر مبنی دلکش غزل/طرفہ و عمدہ سخنوری

--------
خواھش/ چاھت/ حسرت تھی، کوئ " صاحبِ مِہر و وفا مِلے !!
لیکن رہِ حیات میں/لیکن تمھارے شہر میں سب بے وفا مِلے !!

" غم آشنا " مِلا، نہ " خلوص آشنا " مِلا !؟
تھی دِل کی آرزو/ جستجو، کہ، کوئ ھمنوا مِلے !!

ھر اِک بشر سے کرتا رھا ھے جفا یہی !!
اِس بے وفا کو اب تو جفا کی سزا مِلے !!

زخمِ جگر پہ اس کے رکھیں مرھمِ وفا/ مرھمِ شفا !!
حضرت/ عیسا !، جہاں میں جب بھی کوئ دِل جلا مِلے !!

روزہ، نماز کا میں کروں اھتمام خوب !!
ھاں ! " بندگی " کروں تو مجھے بھی خدا مِلے !!

میرے نگر کو چھوڑ دیا " نامراد " نے !!
شاید تمھارے شہر میں وہ دِل جلا مِلے !!

اس کو زیادہ ڈھونڈنے کا کام اب نہیں !!
ممکن ھے " کیلا گھاٹ " میں وہ سر پھِرا مِلے !!

" اربابِ ظلم و جبر کے منھ توڑ دوں میں اب !!
کِردار کو مِرے، کوئ ایسی ادا مِلے !!
/ کِردار کو مِرے بھی کچھ ایسی ادا مِلے !!

دنیا کا بار/ بوجھ سر سے ھٹے، زندگی کٹے !!
میں " بندگی " کروں تو مجھے بھی خدا مِلے !!

" اجمیر "، "رام پور "، "بدایوں و آگرہ "/ " مرادپور" !!!
ایسے بھلے مقام مجھے اے خدا مِلے !!

اب رام/ داس/ انسان/ جاوید جیسے " شاعرِ خوش فِکر " کو یہاں !!
کوئ صنم مِلے نہ مِلے، پر " خدا " مِلے !!
/ انسان/ جاوید جیسے " عاشقِ یزدان/ اللہ" کو یہاں !!
کوئ صنم مِلے نہ مِلے، پر " خدا " مِلے !!

" انسان "، " رام "، " داس "، "مسافِر "، " غریب "، " درد " !!!
کیسے؟/ کِتنے/اِتنے " تخلصات " مجھے، " اے خدا " مِلے !!

-------------
نوٹ :- اس طویل غزل کے دیگر اشعار پھر کبھی پیش کۓ جائیں گے 'انشاءاللہ و ایشور !!
---------------
رام داس پریمی راجکمار جانی دلیپ کپور انسان پریم نگری / عبداللہ جاوید اشرف قیس فیض اکبر آبادی، 
ھیڈ ماسٹر عبدالجبار غنی حزیں راؤرکیلوی کاٹج، بلند مکان، نزدِ مسجدِ نور، آنند بھون روڈ، راؤرکیلا، اوڈی شا، اِنڈیا، ایشیا-
موبائل فون نمبر/ وھاٹس ایپ نمبر :-
6201728863.


بہترین کلاسیکی غزل

--------------------
" زیست " کا " شیرازہ " ھے بِکھرا ھوا!؟!
اے زمانہ/ اے زمانے/ اے کِرِشنا/ اے پیمبر/اب خدایا! تو، بتا!، یہ کیا؟ ھوا!

"حسن" کو اچھی طرح معلوم ھے!!
"عِشق" کا "کِردار " " آئینا" ھوا!!

دکھ نہیں،اپنی تباھی کا، مجھے!!
صِرف اِس کا غم ھے!،کیوں چرچا ھوا ؟!

جِس کو تِنکوں سے بنایا تھا کبھی!
وہ نشیمن آج ھے اجڑا ھوا!!؟

دکھ، محبت کا،جِسے کہتے ھیں،لوگ!!
ھر طرح، ھے وہ مِرا،" جھیلا ھوا "!!

مجھ کو منزل تک پہنچنے کے لِۓ!
مشعلِ رہ، تیرا نقشِ پا، ھوا!!

دشمنوں/ حاسدوں/ ناقدوں/شاعروں کے گھر میں بھی تو،
 دوستو/ ناقدو/ بھائیو/واعظو!
" رام"/داس/قیس/فیض/راج/رند/جوش/میر/داغ/درد/آپ کے "اشعار" کا "چرچا"ھوا!!
------------------
اس طویل کلاسیکی غزل کے دیگر اشعار پھر کبھی پیش کۓ جائیں گے،ان شاءاللاہ و ایشور!
---------------
رام داس/ عبداللہ جاوید اشرف قیس فیض اکبر آبادی/ انسان پریم نگری
موبائل فون+ وھاٹس ایپ نمبر :-
6201728863۔


بزمِ غالب" اور " بزمِ کیفی اعظمی"کے منعقدہ مشترکہ طرحی مشاعرے کی بہترین کلاسیکی غزل

------------------
خوشی نہ پائ تو میں نے بھی مے کشی کر لی!!
" جِگر " کے جیسے بسر میں نے زندگی کر لی!!

خوشی نہ پائ اگر، غم سے دوستی کر لی!!
اِسی طرح سے بسر میں نے زندگی کرلی!!

پِھر اپنے ھوش سے بےگانہ ھو گیا میں بھی!!
کہ خود پہ طاری محبت میں بے خودی کر لی!!

مِلا کہیں جو مقدر سے سنگِ در اس کا!!
جھکایا سر کو، ادا رسمِ بندگی کر لی!!

رھا چراغوں کا محتاج کب میں اے راما/ اے جاوید/ اے اشرف!؟!
جلا کے دِل کو اندھیرے میں روشنی کر لی!!

" نظر نظر " میں " سلام و کلام" ھوتے رھے!!
خموش بھی رھا اور اس سے بات بھی کرلی!!

کِسی کی نذر میں نے اپنی زندگی کر دی!!
اِسی طرح سے میں نے " خدمتِ ولی" کر لی!!

" فراق/ مجاز، داغ، جِگر، میر، غالب و اقبال "
عظیم تر شعراء نے تو " شاعری " کر لی!!!

جنابِ طرفہ و شارق کے جیسے اے راما/ اے جاوید/ اے اشرف!!
" مجاز/ فراز/ فراق و فیض " نے بھی " عمدہ/ طرفہ شاعری " کرلی!!

ابھی بھی کہہ رھے ھیں ناقدینِ شعرو سخن!!
کہ رام داس/ دِلیپ راج/ کہ قیس فیض/ پریم ناتھ / جنابِ میر نے معیاری/ دِل والی شاعری کر لی!!

نہ آیا " رام/ داس" کو جب راس کوئ کارِ جہاں!!
تو اِس نے بھی تِری فرقت میں شاعری کر لی!!

بنا کے مشقِ سِتم، کیوں سِتم سے باز آۓ!؟!
" کرم" میں اپنے یہ کیوں آپ نے کمی کر لی!؟!

جوان لڑکی نہ مِلنے پہ ایک بیوہ سے
نِکاح کر لِیا، ھمبستری ( میں نے) ابھی/ اجی!، کر لی!!

------------------------
اِس طویل کلاسیکی غزل کے دیگر اشعار پھر کبھی پیش کۓ جائیں گے 'انشاءاللہ و ایشور!! 
--------------------------
رام داس/ عبداللہ جاوید اشرف قیس فیض اکبر آبادی
موبائل فون نمبر :-
6201728863

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے