Ticker

6/recent/ticker-posts

مولانا اسلام صاحب قاسمی کی وفات ملت کا عظیم خسارہ : آفتاب عالم ندوی

مولانا اسلام صاحب قاسمی کی وفات ملت کا عظیم خسارہ : آفتاب عالم ندوی


دھنباد
۔16/6/2023 بروز جمعہ کو مولانا اسلام صاحب قاسمی سابق استاذ حدیث دارالعلوم وقف دیوبند کے سانحہ ارتحال پر جامعہ ام سلمہ دھنباد جھارکھنڈ میں ایک تعزیتی نشست کا انعقاد ہوا جسمیں جامعہ ام سلمہ کے ڈائریکٹر مولانا آفتاب عالم صاحب ندوی نے گہرے دکھ کا اظہار فرمایا، مولانا نے اپنی تعزیتی تاثرات میں فرمایا کہ مولانا اسلام صاحب قاسمی رحمہ اللہ تعالیٰ ملت کا ایک عظیم سرمایہ تھے، آپ کی وفات ملت کیلیے عظیم خسارہ ہے، مولانا رحمۃ اللہ علیہ دارالعلوم وقف دیوبند کے استاد حدیث تھے، آپ صالحیت و صلاحیت کے پکے حامل تھے، سادگی تواضع انکساری آپ کا نمایاں وصف تھا۔


maulana islam sahab qasmi ki wafat


بڑے ملنسار اور خوش خصال تھے، جامعہ کے بڑے خیر خواہ تھے، میرا ایک زمانے سے ان سے تعلق رہا، اتنے بڑے ادارے میں ہونے کے باوجود مولانا تعلی سے بہت دور تھے، آپ عربی اور اردو دونوں زبانوں کے خطاط تھے، اسی خوبی کو دیکھتے ہوئے مولانا وحیدالزماں کیرانوی نے آپ کو دیوبند سے نکلنے والا مجلہ ۔۔ الداعی ۔۔ کی کتابت و تزئین کاری کی ذمہ داری سونپی، آپ بڑی خوبصورتی کے ساتھ اس فریضہ کو انجام دیتے رہے،۔ آپ خود بھی عربی میں ایک رسالہ ۔۔ الثقافۃ الاسلامیہ ۔۔۔ کے نام سے نکالتے تھے، آپ کے قلم گوہر بار سے کئ کتابیں نکلی ہیں ۔۔ مثلأ،۔ درخشاں ستارے ۔۔ دارالعلوم دیوبند اور قاری طیب صاحب رحمۃ اللہ ۔۔ اس کے علاوہ بہت سے شروحات اور رسالے موجود ہیں، علمی کارناموں کے ساتھ ساتھ مولانا رحمۃ اللہ علیہ نے زمینی سطح پر بھی کا رہاے نمایاں انجام دیا جس کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

علاقے میں کئ ادارے آپ کی سرپرستی میں چل رہے ہیں جن میں نمایاں طور پر مدرسہ ندوۃ الاصلاح عبداللہ نگر پھکبندی ضلع جامتاڑا جھارکھنڈ، مدرسہ کاشف العلوم الگچواں جامتاڑا۔

مدرسہ تجوید القرآن جگدیش پور جامتاڑا جھارکھنڈ


مولانا اسلام صاحب نے بڑے بڑے مشاہیر سے کسب فیض کیا ان میں نمایاں علامہ فخرالدین صاحب مرادآبادی، قاری طیب صاحب رحمۃ اللہ علیہ شیخ ابو الفتاح ابو غدہ وغیرہ ہیں، یہی وجہ ہے کہ دور دراز سے طالبین علم حدیث آکر آپ سے اجازت حدیث لیتے تھے۔


واضح ہو کہ مولانا اسلام صاحب کا تعلق ضلع جامتاڑا جھارکھنڈ کے ایک گاؤں راجہ بھیٹا سے تھا، یہ جملہ باشندگان جھارکھنڈ کیلیے بھی فخر کی بات تھی کہ اس کے دامن سے ایک ایسا نور نکلا جو پورے عالمِ اسلام کو منور کرگیا۔

موت ایک اٹل حقیقت جس سے کسی کو مفر نہیں تو پھر مولانا کیلیے کیسے فرار ہوسکتاہے، طویل علالت کے بعد بلاآخر قضاء الہی نے دستک دی اور روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی، ہزاروں محبین کو سوگوار کرکے نومۃ العروس کی نیند سو گئے۔
 
اخیر میں مولانا نے دعا فرمائی بچیوں نے بھی تلاوت قرآن کرکے ایصال ثواب کیا۔


آسمان ان کی لحد پر شبنم افشانی کرے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے