مسلمانوں کا درست فیصلہ
تحریر: توصیف القاسمی (مولنواسی) مقصود منزل پیراگپوری سہارنپور موبائل نمبر 8860931450
یونیفارم سول کوڈ UCC پر ردعمل ظاہر کرنے سے مسلمانوں نے خاموشی اختیار کرلی ہے، بلاشبہ یہ ایک درست فیصلہ ہے یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جو فرقہ پرست طاقتوں سے ان کا ہتھیار چھین لے گا اور فرقہ پرست طاقتیں خود ہندوؤں اور دیگر اقوام سے بھڑجائیں گی۔
بھارت میں کیا دنیا میں کہیں بھی یونیفارم سول کوڈ زمینی حقیقت کا روپ نہیں لے سکا، سوویت یونین کے عروج کے زمانے میں کچھ ممالک میں یونیفارم سول کوڈ کی طرح کی چیزیں نافذ کی گئیں تھیں وہ تو مکمل طور پر نافذ نہیں ہوسکی مگر سوویت یونین اکھڑ گیا، مسلمانوں پر اس کا منفی اثر یہ ہوا کہ اسلام اور مسلمان مزید نظریاتی طاقت کے ساتھ ابھر کر ظاہر ہوئے اور آج وہی روس مسلمانوں کا بین الاقوامی سطح پر حمایتی ہے اور افغانستان میں امارت اسلامی کا خواہاں بن گیا۔
حقیقت یہ ہے کہ بھارت میں 200 سے زائد پرسنل لا ہیں، دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ تنوع diversity بھارت میں پایا جاتا ہے، بی جے پی سمیت کسی بھی سیاسی پارٹی میں یہ ہمت نہیں ہے کہ وہ کوئی ایسا قانون وضع کردے جو بھارت کی 140 کروڑ آبادی کو بغیر کسی مزاحمت کے ایک دھاگے میں پرودے، مسلمانوں پر ان کے مذہب کی چھاپ کسی بھی دوسری کمیونٹی سے زیادہ ہے مسلمانوں کے پرسنل لا کی پشت پر قرآن وحدیث ہیں جو محفوظ ترین ہیں، اس لئے بالفرض اگر یونیفارم سول کوڈ نافذ بھی ہوجاتا ہے تو مسلمان یونیفارم سول کوڈ کو قانوناً مانتے ہوئے بھی اپنے معاملات شریعت کی روشنی میں حل کرسکتے ہیں اور یہ ہی اس پرابلم کا آخری حل بھی ہے۔
کیا مسلمانوں مغربی ممالک میں اپنی مذہبی زندگی نہیں گزار رہے ہیں ؟ جہاں پر کٹر قسم کا سیکولرازم موجود ہے۔ مسلمانوں کو ٹھنڈے دماغ سے سوچنا چاہیے کہ جیسا بھی یونیفارم سول کوڈ آئے گا وہ بھارت کے 200 پرسنل لاء کو نہ صرف متاثر کریگا بلکہ ان کے رسم و رواج کے لئے تابوت ثابت ہوگا، قدیم ہندوانہ رسم و رواج کو بہت حد تک ہندو کوڈ بل نے بدل دیا مزید بی جے پی کا یونیفارم سول کوڈ بدل دے گا، ایسے میں ہندو دھرم کی authenticity کا کیا حال ہوگا ؟ ہندو دھرم پر پہلے سے ہی دیومالائیت کا الزام ہے مزید ان کے مذہب پر ”انسانی خرد برد“ کا الزام بھی چسپاں ہوجائے گا۔ عقل مندی اسی میں ہے کہ مسلمان یونیفارم سول کوڈ پر مباحثہ سے بچیں مخالفت تو ہرگز نہ کریں وقت کو فیصلہ کرنے دیں، مشہور تجزیہ نگار عبیداللہ ناصر کے تجزیے کا آخری پیراگراف ہے کہ ”کل ملا کر یکساں سول کوڈ کا مسئلہ پورے طور پر ایک فرقہ وارانہ اور سیاسی شعبدہ ہے یہ ایک جال ہے جس سے مسلمانوں کو ہر حال میں بچنا چاہیے یہ ہی دور اندیشی اور معاملہ فہمی کا تقاضہ ہے“۔ ( راشٹریہ سہارا 20/ جون 2023)
20/ جون 2023
0 تبصرے