Ticker

6/recent/ticker-posts

انجمن گاڑا، چند تجاویز

انجمن گاڑا، چند تجاویز


تحریر : توصیف القاسمی (مولنواسی) مقصود منزل پیراگپوری سہارنپور موبائل نمبر 8860931450

گاڑا برادری سہارنپور مظفر نگر میرٹھ روڈکی ہری دوار کے علاقے میں بسنے والی زراعت پیشہ ایک مسلم برادری ہے دنیا بھر میں جہاں بھی گاڑے موجود ہیں ان کا اصل تعلق اسی علاقے سے ہے۔ آج کل سوشل میڈیا پر گاڑا برادری کی ناکارہ تنظیم ”آل انڈیا انجمن گاڑا برادری“ کے الیکشن کے تعلق سے بحث و مباحثہ جاری ہے، ہم اس بحث میں الجھنا نہیں چاہتے، کیونکہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ تنظیم مکمل طور پر بے فائدہ ہے، دراصل گاڑوں کے اندر ہٹ دھرمی اور زمین دارانہ مزاج پایا جاتا ہے ڈپٹی عبدالرحیم مرحوم کے زمانے کو چھوڑ کر اس تنظیم کے تحت آج تک کوئی بھی کام نہیں ہوا، سیاسی سطح پر تو ناکامی کی دیگر وجوہات بھی ہیں مگر سیاست کے علاوہ دیگر کسی بھی میدان Field میں اس تنظیم کی کوئی کارکردگی نظر نہیں اتی نہ کوئی مدرسہ، نہ کوئی اسکول، نہ ہی کوئی سیاسی وزن، نہ جہیز کے خلاف کوئی کامیاب مہم، نہ محنتی نوجوانوں کے لیے انعام و اکرام کا کوئی انتظام، نا غریب اور یتیم بچیوں کی شادی بیاہ کا کوئی ٹھوس نظم، غرض کچھ بھی تو نہیں۔ ہاں الیکشن ہوں گے صدر سکریٹری وغیرہ بنیں گے اس کے لیے اکھٹے ہونگے بریانی کی دیگیں چڑھیں گی اور بس ! اسی طرح سو سال مکمل ہوگئے۔

انجمن گاڑا کو متحرک اور صحیح سمت میں لانے کے لیے میرے خیال میں اب آخری طور پر دو ہی ممکنہ راستے بچیں ہیں، ایک یہ کہ انجمن گاڑا نام کی جو تنظیم سو سال سے چلی ارہی ہے اس کو تاریخ کی قبر میں دفن کر دیا جائے اور نئی تنظیم، نئے سرے سے نئے افراد نئے اصول و ضوابط نئے مقاصد نئے جوش وخروش اور نئے عزائم کے تحت قائم کی جائے۔ یہ کام آسان بھی ہے اور شاید کہ نئی نسل زیادہ بہتر طور پر انجام دے سکے۔

دوسری صورت یہ ہے کہ برادری کے چند باشعور علماء اور جدید تعلیم یافتہ حضرات و ذمہ داران مل کر بیٹھیں اور باہم مشورے سے انجمن گاڑا برادری کا ایک مقصد اور لائحہ عمل متعین کریں پھر یہ تمام حضرات موجودہ ذمہ داران کے ذریعے ان پر عمل کرائیں، مگر یہ صورت تھوڑی مشکل معلوم ہوتی ہے کیونکہ گاڑا برادری کا مزاج زمین دارانہ مزاج ہے، ہٹ دھرمی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے ناک ضرورت سے زیادہ لمبا ہے نہ خود کریں گے اور نہ دوسرے کو کرنے دیں گے نہ ہی آپ کی سنیں گے اور نہ اپنے سے زیادہ سمجھدار کسی اور کو مانیں گے۔ مذکورہ بالا مایوس کن صورتحال کے باوجود اور اس کے باوجود کہ انجمن گاڑا از سرِ نو تشکیل دی جائے یا موجودہ انجمن ہی کی مرمت کی جائے راقم چند تجاویز Resolution اپنے قارئین کرام کے سامنے اور برادری کے لیے فکر مند حضرات اور بالخصوص نوجوانوں کے سامنے رکھنا ضروری سمجھتا ہوں، یہ حتمی Final نہیں ہیں ان میں کمی بیشی کی جاسکتی ہے۔

1۔ جہیز Dowry کا بالکل خاتمہ ہونا چاہیے اس مشن کو وہی لوگ لے کر اٹھیں جن کا دامن خود پاک ہو جنہوں نے نہ جہیز لیا ہو اور نہ ہی جہیز دیں، بلکہ نکاح میں خرچ کی ایک رقم متعین کر دیں کہ اس خرچ سے اوپر کوئی شادی نہ ہم خود کریں گے اور نہ سماج کو کرنے دیں گے، جہیز کو ختم کرکے وراثت کو لازمی قرار دیا جائے۔

2۔ برادری کے اندر مدارس اسلامیہ تو کافی تعداد میں ہیں لیکن اتنی تعداد میں اسکول و کالج نہیں ہیں تو انجمن گاڑا کے تحت اسکول و کالج کا قیام ایک اہم ضرورت ہے جس کی طرف توجہ دینی چاہیے، خاص طور پر لڑکیوں کے اسکول و کالج از حد ضروری ہوگئے ہیں۔

3۔ آج کل گاڑا برادری کے بہت سے علماء چندہ بٹورنے کے لیے جگہ جگہ مدارس قائم کر رہے ہیں ایک ایک گاؤں میں کئی کئی مدرسے، ان پر فوراً روک لگائی جائے جو مدارس ہیں ان کی کارکردگی پر بھی توجہ دی جائے۔

4۔ انجمن گاڑا برادری کے صرف سہارنپور کے علاقے میں کم سے کم تین لیڈیز ہاسپٹل بہت ضروری ہیں مظفر نگر اور میرٹھ میں الگ ہونے چاہیے۔

5۔ انجمن گاڑا کو برادری کی تمام مساجد کو منظم کیا جائے امام کو رکھنے اور نکالنے کے لیے ضابطے بنائے جائیں، تمام مساجد اور ان کے متولی مع فون نمبرات انجمن گاڑا میں رجسٹرڈ ہوں۔

6۔ کسی بھی فیلڈ میں تعلیم کھیل وغیرہ میں اچھی کارکردگی کرنے والے نوجوانوں کو خواہ وہ مرد ہوں کہ عورت انعام و اکرام کا سسٹم بنایا جائے۔

7۔ وہ طلبہ جو ذہین ہیں مگر غربت اور کمزوری کی وجہ سے ہائی ایجوکیشن حاصل نہیں کر سکتے انجمن کی ذمہ داری ہے کہ اپنے خرچے پر یا اقلیتی اسکالرشپ پر ایسے طلباء کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر آگے بڑھایا جائے۔

8۔ گاڑا برادری مقدمے بازی میں بہت آگے ہے حتی کہ مشہور مقولہ ہے کہ ”وہ گاڑا ہی کیسا جس نے مقدمہ نہیں لڑا“ اس صورتحال کو ختم کیا جائے اور آپسی صلح کے لیے مضبوط لائے عمل تیار کیا جائے، اسی طرح طلاق وغیرہ کے کیسز تو کسی بھی صورت سیکولر عدالتوں میں نہیں جانے چاہیے ان کو مسلم پرسنل لا بورڈ کے تحت قائم دارالقضاء سے حل کرایا جائے اور اس کے لیے مضبوط نظام سے زیادہ بیداری کی ضرورت ہے۔

9۔ گاڑا بورڈنگ ہاؤس — جس کو عرف عام میں گاڑا بولڈنگ کہا جاتا ہے— کو برادری کے اجتماعی مفاد کے لیے کی جانے والی کسی بھی کوشش یا پروگرام کے لیے فری کر دیا جائے اور باقاعدہ اسی حساب سے گاڑا بورڈنگ کے بیسمنٹ کو ڈیزائن کردیا جائے اور اس کے لیے مناسب اصول و ضوابط متعین کر دیے جائیں۔

10۔ کوئی بھی کام ہو فنڈ کی ضرورت پڑتی ہے اس کے لیے ہر سال پوری گاڑا برادری سے فنڈ اکھٹا کرنے کے لئے مضبوط نظام بنایا جائے۔

11۔ جگہ بدل بدل کر ہر سال کم ازکم دو بڑے پروگرام رکھے جائیں، چھوٹے چھوٹے پروگرام ہر ماہ حلقے وار ہونے چاہیے۔

نوٹ: مذکورہ بالا پروگرام کو حقیقت میں زمین پر اتارنے کے لیے باقاعدہ دفتر اور اس میں کام کرنے والے تنخواہ دار اسٹاف کی ضرورت ہوگی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے