Ticker

6/recent/ticker-posts

گھر سے گھر تک – Ghar Se Ghar Tak

گھر سے گھر تک


( اپنی بات )
نظریہ ۔۔۔ کیسا بدل جاتا ہے! جب ہمارے گھر بہو آتی ہے، تو اس کے میکہ سے آۓ سازوسامان کو، الٹ-پلٹ کر ۔۔۔ بار-بار رونمائی کی رسم نبھاتے ہیں اور کسی نقص یا عیب کی گنجائش نہ ہو، تو بھی باریکی سے ڈھونڈ تے ہیں۔

ہم اسی سماج کے بادشاہ یا شہنشاہ آج بھی ہیں ۔۔۔ جہاں لڑکی کے والدین پر، فریق ثانی کے ارمانوں کی تکمیل کا دباؤ، بلندیوں کی دہلیز پر ہے۔

ممکن ہے یہ سدا رہے۔ مگر بیٹی کا ہی تو ایک دوسرا روپ بہو کا ہے، سو جس طرح ہم شفقت سے، اپنی بیٹیوں کی تربیت کرتے ہیں، اگر وہی لہجہ ہم اپنی بہو کی تربیت پر اختیار کریں، تو کچھ بعید نہیں کہ آپ کے گھر پر مسرت کا بسیرا نہ ہو۔

حافظ محمد عارف
تعلیمی وسماجی خادم
کنکرباغ، پٹنہ، بہار

اردو پریم

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے