Ticker

6/recent/ticker-posts

مولانا کا فیصلہ بھیانک غلطی

مولانا کا فیصلہ بھیانک غلطی


تحریر : توصیف القاسمی (مولنواسی) مقصود منزل پیراگپوری سہارنپور موبائل نمبر 8860931450

آسام کے قد آور سیاسی لیڈر مولانا بدرالدین اجمل کے تعلق سے کل سے یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ مولانا بدر الدین اجمل صاحب نے ”انڈیا“ نامی اتحاد کو غیر مشروط طور پر حمایت دینے کا اعلان کر دیا ہے، اس حمایت کے پیچھے انہوں نے اپنا مقصد ظاہر کیا ہے کہ بی جے پی کو ہر حال میں اقتدار سے باہر کرنا ہے۔

ہمارے خیال میں مولانا کا یہ اعلان ”بھیانک غلطی“ ہے، اول تو غیر مشروط حمایت دینا ہی سیاسی دنیا کے اندر غلط اور بے وقوفانہ عمل سمجھا جاتا ہے، دوسرے اس حمایت کے پیچھے ان کا جو مقصد ہے یعنی بی جے پی کو اقتدار سے باہر کرنا یہ مقصد بجائے خود غلط ہے، یہ وہی ”ہرانے جتانے والی ذہنیت“ ہے جس پر مسلمان گزشتہ 75/ سال سے بے فائدہ طور پر عمل کررہا ہے۔ بی جے پی تو تقریبا دس سال سے اقتدار میں آئی ہے، ملک کے اقتدار پر طویل قبضہ تو کانگریس کا ہی رہا ہے تو کانگریس نے مسلمانوں کو کیا دیا ؟ تیسرے جمہوریت کے زمانے میں کسی کو اقتدار سے دور رکھنا کوئی مقصد ہی نہیں، نہ یہ کوئی کام ہے جس کو انجام دینا ضروری ہو، آخر بی جے پی والے بھی اسی مٹی کی پیداوار ہیں یعنی بھارتی ہی ہیں، آپ بھارتی لوگوں کو اقتدار سے کب تک دور رکھ سکتے ہیں ؟ آپ ”انڈیا“ نامی اتحاد کو حمایت دے کر بی جے پی کو ملک سے باہر تو نہیں نکال سکتے ؟ نہ ان سے الیکشن لڑنے کا حق چھین سکتے ؟ چوتھے مولانا کا فیصلہ اس لیے بھی غلط ہے کہ اگر خدانخواستہ 2024 کے الیکشن میں بی جے پی دوبارہ جیت گئی تو کیا وہ ”بی جے پی کو اقتدار سے باہر کرنے والی سوچ اور ذہنیت“ کا انتقام تم سے نہیں لے گی ؟ اس وقت ”انڈیا“ نامی اتحاد آپ کو بے یارومددگار چھوڑ دے گا کیونکہ آپ نے تو ”غیر مشروط حمایت“ دی تھی ؟

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے