حروفِ جار کی تعریف | حروفِ جار کی اقسام
حروفِ جار کی تعریف
(١) حروفِ جار: ایسے الفاظ جو اسموں کے ساتھ ملکر فعل کا تعلق اسم کے ساتھ ظاہر کریں حروف جار کہلاتے ہیں اور جن اسموں کے بعد حروف جار آتے ہیں ان کو مجرور کہا جاتا ہے۔جار مجرور مل کر متعلق فعل ہوا کرتے ہیں۔ بعض فارسی الفاظ بھی حروف جار کا کام دیتے ہیں۔ مثلاََ: سوا، جز۔
ایک مثال دیکھ لیتے ہیں۔
فاروق گھر میں بیٹھا ہے۔
کتاب الماری پر رکھ دو۔
زاہد سر سے پیر تک پسینے میں ڈوبا ہوا ہے۔
اُوپر کے فقروں میں لفظ ”میں، پر، سے، تک“ اسموں کے ساتھ مل کر ان کا تعلق فعل کے ساتھ ظاہر کرتے ہیں، ایسے الفاظ حروف جار کہلاتے ہیں۔
حروفِ اتصال
(٢) حروفِ اتصال: وہ حروف جو کلموں اور جملوں کو آپس میں ملائیں حروف اتصال کہلاتے ہیں۔
آئیے چند مثالوں سے سمجھتے ہیں:
رشید اور قادر آئے۔
ناشپتی لو یا سیب لو۔
قدوس کے سوا سب لڑکے حاضر تھے۔
اگر مجید آتا انعام پاتا۔
رشید گھر میں نہیں ہے کیونکہ وہ سکول گیا ہے۔
اُوپر کی سطروں میں "اور، یا، سوا، تو، کیونکہ“ یہ سب حروف کلموں اور جملوں کو آپس میں ملاتے ہیں۔ ایسے حروف، حروف اتصال کہلاتے ہیں۔
حروفِ اختصاص و شرکت
(٣) حروفِ اختصاص و شرکت: ایسے حروف جو تخصیص کے معنی پیدا کریں حروف اختصاص و شرکت کہلاتے ہیں۔
آیئے چند مثالوں سے سمجھتے ہیں
خدا ہی ہمارا رازق ہے۔
صرف اللہ نے ہم کو پیدا کیا۔
دولت محض ڈھلتی چھاؤں ہے۔
اُوپر کی مثالوں میں ”صرف، ہی، محض“ تخصیص کے معنی دے رہے ہیں۔ رازق خاص خدا ہے۔ صرف اللہ ہی پیدا کرنے والا ہے۔ پس ایسے حروف جو تخصیص کے معنی پیدا کریں حروف اختصاص و شرکت کہلاتے ہیں۔
حروفِ فجائیہ
(٤) حروفِ فجائیہ: حروف فجائیہ وہ حروف ہیں جو بے ساختہ منہ سے نکل جاتے ہیں۔
آیئے چند مثالوں سے سمجھتے ہیں:
آفرین! آپ امتحان میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
مرحبا! تم نے اچھا کام کیا۔
شاباش! تم خوب کھیلے۔
اے خدا ہماری حالت پر رحم کر۔
افسوس کہ وہ محنت کا عادی نہیں۔
اُوپر کے فقروں میں آفرین! ۔شاباش۔ مرحبا۔ ایسے الفاظ ہیں جو خوشی کے موقع پر بولے جاتے ہیں۔”اے“ پکار کے موقع پر۔”افسوس“ تاسف کے موقع پر بولے جاتے ہیں۔
ایسے حروف کو حروفِ فجائیہ کہتے ہیں۔
0 تبصرے