Ticker

6/recent/ticker-posts

اسم مصدر کی تعریف | اسم مصدر کی اقسام

اسم مصدر کی تعریف | اسم مصدر کی اقسام


اسم مصدر کی تعریف: مصدر سے  مراد وہ لفظ ہے، جس میں کسی کام کا اظہار تو ہوتا ہے لیکن اس کے لوازم اس میں نہیں پائے جاتے ہیں یعنی وہ کلمہ جس میں کسی کام یا حرکت کا بیان ہو اور اس میں زمانہ نہ پایا جائے اس کو مصدر کہتے ہیں۔ اس کے آخر میں ’نا‘ آتا ہے۔ جیسے کھانا، جانا، گانا، بنانا وغیرہ۔ اگرچہ مصدر کے آگے ’نا‘ ہوتا ہے مگر یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر لفظ جس کے آخر میں ’نا‘ ہو وہ مصدر ہی ہو۔ جیسے بانا، نانا، کانا، وغیرہ۔ مصدر کی پہچان کے لیے نشانی یہ ہے کہ ’نا‘ ہٹانے سے مصدر حکم بن جاتا ہے جیسے ’لکھنا‘ سے ’لکھ‘ ’جانا‘ سے ’جا ‘ وغیرہ۔

اسم مصدر کی اقسام

مصدر کی قسمیں:
١- بناوٹ کے لحاظ سے مصدر کی دو قسمیں ہیں

(١) مصدر وضعی یا اصلی (٢) مصدر غیر وضعی یا جعلی

مصدر وضعی یا اصلی

(١) مصدر وضعی یا اصلی: وہ مصدر ہے جو صرف مصدری معنوں کے لیے وضع کیا گیا ہو۔

مصدر غیر وضعی یا جعلی

(٢) مصدر غیر وضعی یا جعلی: وہ مصدر ہے جو دوسری زبانوں کے الفاظ پر مصدر یا علامت مصدر زیادہ کرکے بناے گے ہوں۔

مثلاً: انصاف کرنا، خریدنا، وغیرہ۔

١-کھانا، پینا، اٹھنا، بیٹھنا۔
٢-انصار کرنا، روشن کرنا، دھوکا دینا ،بھیک مانگنا، لکچر دینا، ایکٹ کرنا۔
٣-للچانا، لرزنا، خریدنا، آزمانا، ہتھیانا۔

نمبر (١) کی مثالوں میں ایسے مصادر ہیں جو صرف مصدری معنوں ہی کے لئے وضع کئے گئے ہیں یعنی جب سے زبان بنی ہے تب سے اسی طرح بولے جاتے ہیں ایسے مصدر، مصدرِ اصلی کہلاتے ہیں۔

نمبر (٢) کے مصادر ایسے ہیں جو فارسی، عربی، ہندی ،انگریزی الفاظ پر مصدر زیادہ کر کے بنائے گئے ہیں۔

نمبر (٣) کے مصدر فارسی اور اردو لفظوں میں کچھ تبدیلی کر کے بنائے گئے ہیں ایسے مصدر، مصدر جعلی کہلاتے ہیں۔

٢- کمی بیشی کے لحاظ سے مصدر کی قسمیں
(١) مجرد (٢) مزید فیہ

مجرد

(١) مجرد: مصدر مجرد وہ مصدر ہے کہ اگر اس میں سے کوئی حرف کم کر دیں تو مصدر، مصدر نہ رہے۔

مصدر مزید فیہ

(٢) مصدر مزید فیہ: مصدر مزید فیہ وہ مصدر ہے جو مصدر مجرد پر کچھ حرف زیادہ کرکے بنایا گیا ہو۔

دونوں کی مثالیں:
١-دھونا، ستانا، لکھنا، آنا۔
٢-دھو لینا، ستا چکنا، لکھ دینا، آ جانا، چلے جانا۔

نمبر (١) کے مصادر سے کاموں کا کرنا، ہونا سمجھا جاتا ہے یعنی وہ صرف مصدری معنی دیتے ہیں اور اگر ان میں سے کوئی حرف کم کردیں تو مصدری صورت بدل جاتی ہے یعنی مصدر نہیں رہتا۔ ایسے مصادر مجرد ہوتے ہیں۔

دوسری قسم کے مصادر ایسے ہیں کہ مصدروں پر کچھ حرف زیادہ کیے ہوئے ہیں۔ ایسے مصدر مزید فیہ کہلاتے ہیں۔

٣- معنی کے لحاظ سے مصدر کی قسمیں:
(١) مصدر لازم (٢) مصدر متعدی

مصدر لازم

(١) مصدر لازم : مصدر لازم وہ مصدر ہے جس کا فعل صرف فاعل کو چاہے۔

مصدر متعدی

(٢) مصدر متعدی: مصدر متعدی وہ مصدر ہے جس کا فعل ، فاعل اور مفعول دونوں کو چاہے۔

دونوں کی مثالیں:
١- مجیب پیٹھا، خادمہ اٹھی ،مینہ برسا، بجلی گری۔
٢- رشید نے گھوڑا خریدا، فاطمہ نے امتحان پاس کیا، دھوبی نے کپڑے دھوے، اس نے روٹی کھائی۔

نمبر (١) کے فقروں میں بیٹھا، اٹھی، برسا گری فعل ہیں بیٹھنا، اٹھنا، برسنا، گرنا مصدروں سے بنائے گئے ہیں۔مجیب، خادمہ، مینہ، بجلی فعلوں کے فاعل ہیں۔ فعل اور فاعل مل کر بات پوری ہو گئی ہے اور کسی مفعول کی ضرورت نہیں۔ ایسے فعلوں کے مصدروں کو مصدر ملازم کہتے ہیں۔

دوسرے(٢) نمبر کے فقروں میں خریدا، پاس کیا، دھوے، کھائیں، فعل ہیں اور ان کے فاعل رشید، فاطمہ، دھوبی رشید ہیں۔ لیکن صرف فعل اور فاعل ملنے سے ان جملوں کا مطلب پورا نہیں ہوتا۔”خریدا“ کے لیے اس چیز کا ہونا بھی ضروری ہے جو خریدی گئی ہو۔”پاس کیا“ کے لیے وہ چیز جو پاس کی گئی ہو اور “دھو لیے“ کے لیے وہ چیز جو دھوئی گئی ہو اور ”کھائی“ کیلئے وہ چیز جو کھائی گئی ہو۔ جب تک ایسی چیزوں کا ذکر نہ ہو بات پوری نہیں ہوتی اور وہ چیزیں ان جملوں میں گھوڑا، امتحان، کپڑے، روٹی ہیں۔ پس ایسے فعل جو مفعول کو چاہیں ان کے مصادر متعدی کہلاتے ہیں۔

مصدر متعدی کی قسمیں:

١- مفعول کے لحاظ سے مصدر متعدی کی قسمیں

مفعول کے لحاظ سے مصدر متعدی کی تین قسمیں ہیں:

مصدر متعدی بہ یک مفعول

(١) مصدر متعدی بہ یک مفعول: وہ مصدر ہے جس سے بنا ہوا فعل ایک مفعول کو چاہے۔
مثلاً: دیکھنا، سننا، لانا وغیرہ

مصدر متعدی بہ دو مفعول

(٢) مصدر متعدی بہ دو مفعول: وہ مصدر ہے جس سے بنا ہوا فعل دو مفعولوں کو چاہیے۔
مثلا: سیکھانا، بتانا، کھلانا وغیرہ

مصدر متعدی بہ سہ مفعول

(٣) مصدر متعدی بہ سہ مفعول: وہ مصدر ہے جس سے بنا ہوا فعل تین مفعولوں کو چاہے۔
مثلا: کھلوانا، پلوانا، دلوانا وغیرہ۔

٢- بناوٹ کے لحاظ سے مصدر متعدی کی قسمیں:

بناوٹ کے لحاظ سے مصدر متعدی کی تین قسمیں ہیں۔

متعدی بنفسہ

(١) متعدی بنفسہ : وہ مصدر ہیں جو بذات خود متعدی ہیں۔

متعدی بالواسطہ

(٢) متعدی بالواسطہ: وہ مصدر ہے جو مصدر لازم سے بنے۔

متعدی المتعدی

(٣) متعدی المتعدی: وہ مصدر ہیں جو متعدی مصدروں سے پھر متعددی بنائے گئے ہوں۔

مثال:
١۔ کھانا، لکھنا
٢- پکانا، چلانا
٣-کھلانا ،لکھوانا

پہلے دو مصدر بذات خود متعدی ہیں۔ نمبر ٢ کے مصدر لازم مصدروں سے بنائے گئے ہیں یعنی ”چلنا اور پکنا“ سے۔ تیسرے دو مصدر متعدی مصدروں” کھانا اور لکھنا“ پر کچھ حرف بڑھا کر بنائے گئے ہیں۔ پس پہلی قسم کے مصدر متعدی بنفسہ، دوسری قسم کے متعدی بالواسطہ، اور تیسری قسم کے متعدی المتعدی ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے