پرانی پنشن اسکیم
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف، پٹنہ
سرکاری ملازمین کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے سبکدوشی کے بعد انہیں معاشی طور پر ٹھیک ٹھاک رکھنے کی غرض سے پنشن اسکیم کو منظوری دی تھی ، عام حالات میں یہ پنشن سبکدوشی کے وقت ملنے والی ماہانہ یا فت کا نصف ہوا کرتا تھا، ملازم کے انتقال کے بعد ان کی بیگمات کو بھی اگر وہ زندہ ہوں تو ملازم کو ملنے والی پنشن کا نصف مل جایا کرتا تھا، اس یافت کی وجہ سے بچے بھی بوڑھے باپ ماں کا خیال رکھتے تھے اور زندگی اچھے سے گذر جاتی تھی، لیکن بعد کے دور میں اسے بوجھ سمجھا جانے لگا، اور معاشی ماہرین اس پر غور کرنے لگے کہ اس بوجھ کو کس طرح کم کیا جائے، مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے قدیم پنشن اسکیم(OPS) کو ختم کر دیا، 2004ء میں مرکزی حکومت نے نئی پنشن اسکیم کو ’’قومی پنشن اسکیم‘‘ (NPS)کے طور پر متعارف کرایا ، اس اسکیم میں اس بات کو اہمیت دی گئی کہ کارکن نے اپنی ملازمت کے دوران پنشن فنڈ میں کتنی رقم جمع کی ہے، اس طرح پنشن کی ذمہ داری سرکار سے ہٹ کر کارکنوں پر آگئی اور ان کے پنشن کا انحصار ان کی جمع کردہ رقم پر ہو گیا ، سرکاری ملازمین اور ان کی تنظیمیں مسلسل قدیم پنشن اسکیم (OPS)کی واپسی کے لیے احتجاج کرتی رہیں، حال ہی میں مرکز نے ایک نئی پنشن اسکیم پیش کی ہے جو نہ سمجھنے کا ہے نہ سمجھانے کا۔
البتہ ان احتجاجات کا اثر ریاستوں میں دیکھنے کو ملا ہے ، حالیہ برسوں میں راجستھان ، پنجاب اور دیگر کئی ریاستوں نے پرانی پنشن اسکیم کو جاری کر دیا ہے اور دیگر ریاستوں پر بھی اس سلسلے میں کافی دباؤ ہے، پرانی پنشن اسکیم کانگریس کے دور حکومت میں ختم کی گئی تھی ، لیکن اب وہ بھی پرانی پنشن اسکیم کو نافذ کرنے کے حق میں ہے۔
اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ سرکاری کرمچاریوں کے پنشن پر خرچ کی جانے والی رقم ان ریاستوں کی کل آمدنی کا بارہ فی صد سے زیادہ ہے ، جب کہ مرکزی حکومت اس مد میں صرف 7.4فی صد ادا کرتی ہے، پچیس ریاستوں میں پنشن پر خرچ کی جانے والی رقم دس فی صد سے کم نہیں ہے ۔ سال 2024-25میں پنشن پر مرکزی حکومت کے تخمینی صرفہ کا اندازہ2.67ٹریلین روپے کا ہے ، سب سے بڑی رقم پنشن کے نام پر سبکدوش فوجیوں کو جاتی ہے جو 1.41ٹریلین روپے ہے، حکومت نے اس بار جو بجٹ پیش کیا ہے اس کے مطابق تقریبا 2670ارب روپے پنشن پر صرف کرنے پڑیں گے، جس میں سے تنہا1410ارب روپے سبکدوش افواج کے حصہ میں جائیں گے ، ریلوے نے 670ارب روپے اپنے ریٹائر کارکنوں کے لیے مختص کیے ہیں جو اس محکمہ کے کل خرچ کا چوتھائی ہے۔
ضرورت ایسی صورتوں کے طے کرنے کی ہے ، جس سے حکومت کے خزانے پر بوجھ زیادہ نہ بڑھے اور کارکنوں کو بھی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، سبکدوش ملازمین کے لیے سماجی تحفظ بھی ایک بڑی ضرورت ہے، سرکار کو کسی ایسی اسکیم کو متعارف کرانا چاہیے، جس سے ملکی خزانہ پر زیادہ بوجھ نہ پڑے اور سماجی تحفظ کا بھی سامان ہو سکے۔
0 تبصرے