گل محبت کے تو کھلائے جا : محبت بھری غزل
غزل
گل محبت کے تو کھلائے جا
اے مرے یار مسکرائے جا
اے مرے یار مسکرائے جا
تو لگا کر قیاس باتوں کے
میرے احساس بس چرائے جا
دل پہ جو گزرے وہ گزرنے دے
تو کہ تیرِ نظر چلائے جا
پاؤں تیرے بھلے زمیں پہ رہیں
حق فلک پر مگر جتائے جا
چھوڑ کر فکر اس زمانے کی
ایک دوجے میں بس سمائے جا
چھین کر سارا چین دل کا مرے
نیند آنکھوں کی تو اڑائے جا
میرے گلشن کا تو نگہباں ہے
خار اگا یا کے گل اگائے جا
اے مری جاں نہ ہو پریشاں تو
میں ہوں تیری یقین لائے جا
میرے خوابوں کے آسمانوں پر
شمش بن کر کے جگمگائے جا
"ناز" کھلنے کا غم نہ کر ہر گز
رازِ دل اپنے سب بتائے جا
ممتا گپتا "ناز"
اترولہ ، گونڈہ
اتر پردیش
0 تبصرے