جدید نعتیہ و غزلیہ کلام نعت شریف : بطحہ کی سمت قدم تُم سے بڑھایا نہ گیا
---------
بطحہ کی سمت قدم تُم سے بڑھایا نہ گیا!؟
کِتنے؟ بد بخت رہے!، تُم سے واں جایا نہ گیا!!
بچّیوں بچّوں کو ” قُرآن “ پڑھایا نہ گیا!!؟
یارو!، یہ کیسا؟ زمانہ ہے، لجایا نہ گیا!!
" رام "!، یہ کیسا؟ زمانہ ہے، لجایا نہ گیا!
" بیٹوں " سے " باپ ماں " کا بوجھ اُٹھایا نہ گیا!!
" شہرِ اُلفت " میں قدم کاہے بڑھایا نہ گیا ؟!
اِک دِیا، تُم سے، " محبّت " کا، جلایا نی گیا!!؟
آج ہیں " شیخِ عرب " آپ، مگر آپ سے کیوں ؟/
آپ ہیں " شیخِ عجم " آج، مگر آپ سے کیوں ؟
" آسمانی یہ صحیفہ " بھی " پڑھایا نہ گیا!!؟/
" آسمانی یہ صحیفہ " ہی " پڑھایا نہ گیا!!؟
ظُلمتیں بڑھ گئیں، کیوں؟ " عزم " بڑھایا نہ گیا!
" کمرا " تاریک رہا، " دیپ " جلایا گیا!!؟
ہاں!، " بصد شوق " ابھی" شھرِ نبی(ص)" ہوتے ہوۓ!
" شہرِ مکّہ " کی طرف " آپ( ص) کا دیوانا " گیا!!
ایک اِک بچّا "، " موبائِل " کا دِوانا ہُوا ہے!!؟
" قوم " سے " مردِ مُجاہد " تو بنایا نہ گیا!!؟
" بچّا بچّا " پی رہا ہے " یہ نشیلے مشروب "!؟
" طِفل " کو " مردِ مُجاہد " ہی بنایا نہ گیا!!؟
" عصرِ نو " کے" سبھی اِسکول" ہوۓ " انگریزی "!؟
" درس و تدریس " میں " قُرآن " پڑھایا نہ گیا!!؟
" جلوہءِ حُسن " کی " دہلیز " نِگاہوں میں رہی!؟
" واں " حقیقت نہ گئ، صِرف وہ افسانا گیا!! ؟
" یار "!، کاہے ؟ " بھکُوا کے بھکُوا " ہی رہے تُم!
" اِک دِیا "، تُم سے، "محبّت کا"، جلایا نہ گیا!!؟
" اِستِری " بانجھ رہی، کوکھ ہری ہی نہ ہُوئی!!؟
" رب " سے " اِک پھول"، " محبّت " کا، کِھلایا نہ گیا!!؟
" بندہءِ رب " ہوں،"غُلامِ نبی(ص)" ہوں " عبدُاللہ "!!
" شہرِ مکّہ و مدینہ " کو " میں" دیوانا گیا!!
" صاحبِ طرز ادیب" اور سُخن ور تھا/ ہے، وہی!
" ایک مُدّت " ہوئی " اِنسان/ جاوید " بھی پہچانا گیا!!
-----------
ظُلمتیں بڑھ گئیں، کیوں؟ " عزم " بڑھاۓ نہ گۓ!؟
" شھرِ ظُلمت " میں تو کُچھ " دیپ " جلاۓ نہ گۓ!!؟
" شھرِ اُلفت " میں قدم کاہے؟ بڑھاۓ نہ گۓ!؟
" کُچھ دِۓ "، " تُم سے "، " محبّت کے" جلاۓ نہ گۓ!!؟
ہم " غلامانِ مُحمّد ( ص) " ہیں، " جیالے " ہیں ہم!
" ایک مُدّت " ہوئی " ہم لوگ " بھی پہچانے گۓ!!
" مُجھ " سے " اُوڈیشا " کے " احباب " حسد کرتے رہے!؟
" ایک مُدّت " ہُوئی!، " اِنسان " تو پہچانے گئے!!
" مُجھ سے " احباب " مِرے، " جلتے رہے"، خواہ مخواہ!!؟
" آخِرِ کار "!،" وہ/ یہ کِردار " بھی پہچانے گئے!!
" بچّے سارے " پی رہے ہیں " یہ نشیلے مشروب "!؟
" قوم " سے " مردِ مُجاہد " یہ بناۓ نہ گۓ!!؟؟
" یوگی، مودی" نے ہوا دے کے جلاۓ کئی گھر!!؟
" کُچھ دِۓ "، " اُن سے "، " محبّت کے " جلاۓ نہ گۓ!!؟؟
-------
آگ، گُل زار بنی، شاد ہوا " رب کا نبی( ع) "!
" نارِ نمرود " سے " وہ شخص " جلایا نہ گیا!!
" صاحبِ طرز سُخنور ہُوا تھا/ ہے ثابِت کیا!!؟
" ایک مُدّت " ہوئی " اِنسان/ جاوید " بھی پہچانا گیا!!
کُچھ خُداؤں نے ہوا دے کے جلاۓ کئی گھر!؟
" اِک دِیا "، " اُن سے "، " محبّت کا "، جلایا نہ گیا!!؟؟
--------
نوٹ :- اِس طویل نعتِیہ و غزلِیہ کلام کے دیگر اشعار بعد میں پیش کِۓ جائیں گے،اِن شاء اللہ و ایشور!!
--------------------------------------------
رام نانک داس پریمی راج کمار جانی دِلیپ کپور " اِنسان پریم نگری"/ عبدُاللہ جاوید اشرف قیس فیض غالِبی وارثی اکبرآبادی!
0 تبصرے