Ticker

6/recent/ticker-posts

جو بھی پیش آئے جدائی میں الم سہنا ہے - درد بھری غزل

جو بھی پیش آئے جدائی میں الم سہنا ہے - درد بھری غزل



tanhai-shayari-judai-shayari

جدائی کا غم اداس شاعری لندن سے فرزانہ فرحت کا بلکل تازہ کلام

غزل
جو بھی پیش آئے جدائی میں الم سہنا ہے
کبھی سہنا ہے زیادہ کبھی کم سہنا ہے

تم سے الفت ہے اگر اتنا تو غم سہنا ہے
تم نے کرنا ہے ستم ہم نے ستم سہنا ہے

جو بھی ہو جائے وہ منظور ہے مجھ کو جانم
جھوٹ کہتی نہیں میں تیری قسم سہنا ہے

گرچہ آسان نہیں رنج کا سہنا لیکن
یہ جو تقدیر میں لکھا ہے صنم سہنا ہے

زہر کی طرح جدائی ہے یہ سب کہتے ہیں
مجھ کو اے جان جدائی کا یہ سُم سہنا ہے

رتجگے جیسے بھی آ جائیں مجھے سارے قبول
میری آنکھوں نے ترے ہجر کا نم سہنا ہے

چاند پر پاؤں رکھو تاروں پہ چل کر آؤ
تری فرحتؔ نے ترا دل پہ قدم سہنا ہے
فرزانہ فرحت
لندن

Tanhai Ka Gham Urdu shayari

بلکل تازہ کلام
فرزانہ فرحت لندن
خواب و خیال کا کوئی انبار مجھ میں تھا
کیسا اُداس اک دلِ بیمار مجھ میں تھا

عشقِ خدا تھا اور تھا عشقِ رسول بھی
یعنی وہ ایک منبعِ انوار مجھ میں تھا

یوں ڈوبتی رہیں مری چاہت کی کشتیاں
رنج و الم کا درد کا منجدھار مجھ میں تھا

لکھتی رہی تھی میں جسے شعروں میں ڈھال کر
وہ جذبہ ء جنوں تھا جو بیدار مجھ میں تھا

یہ کہہ گیا ہے مجھ سے محبت کا ایک خواب
میں سو رہا تھا اور کوئی بیدار مجھ میں تھا

شکوہ بھی کرنے دیتا نہ تھا مجھ کو جو ترا
فرحتؔ یہ کون تیرا طرفدار مجھ میں تھا
فرزانہ فرحت
لندن
Farzana Farhat
London, UK

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے