Ticker

6/recent/ticker-posts

عاشقی کوہِ گراں سے کم نہیں : عشق محبت کے موضوع پر غزل شاعری

عاشقی کوہِ گراں سے کم نہیں : عشق محبت کے موضوع پر غزل شاعری


love shayari in urdu.jpg

غزل
محمد مصطفےٰ غزالی

عاشقی کوہِ گراں سے کم نہیں
ہر کسی میں عاشقی کا دم نہیں

ہے نہیں معبود کوئی جز خدا
سامنے غیروں کے سر ہو خم نہیں

ہر ستم جاناں کا سہئے شوق سے
یہ نہ کہئے اس ہنر میں ہم نہیں

منزلِ مقصود پانے کے لئے
جان بھی جائے تو کوئی غم نہیں

رو رہا ہے دل کسی کی یاد میں
آنکھ میری بے سبب تو نم نہیں

درد کی دولت عطا کی آپ نے
آپ کی مجھ پر عنایت کم نہیں

جن کے سر الزامِ فتنہ ہے یہاں
پاس ان کے کچھ بھی گولی بم نہیں

جانتا ہوں میں تمہارا حالِ دل
گو کہ میرے پاس جامِ جم نہیں

کب غزالی مل سکی منزل اسے
عزم جس کے پاس مستحکم نہیں

محمد مصطفےٰ غزالی، پٹنہ

جدائی کا غم شاعری اردو-Judaai Ka Gham Urdu Shayari


جدائی کا ہر اک لمحہ بڑا منحوس ہوتا ہے
مگر یہ کم نہیں وہ پاس ہی محسوس ہوتا ہے

وفا کے نام پر سب کچھ لٹا دیتا ہے اک عاشق
مگر اس راہ میں معشوق کچھ کنجوس ہوتا ہے

جہاں بھی ہو اسے محسوس ہوتی ہے عجب فرحت
لباسِ عشق میں جو شخص بھی ملبوس ہوتا ہے

وفا کی راہ میں گمراہ میں ہو ہی نہیں سکتا
کہ میرا ہر قدم تیری طرف مخصوص ہوتا ہے

گزرتی کیا ہے مجھ پر کیا بتاؤں تم کو اے جاناں
تمہاری بے رخی سے دل بڑا مایوس ہوتا ہے

پر ستارِ جمالِ یار کیوں کر ہو نہیں کوئی
دلِ عاشق ادائے حسن سے مانوس ہوتا ہے

سدا راہِ وفا میں ایک خفیہ کیمرہ جیسا
زمانہ اہلِ الفت کے لئے جاسوس ہوتا ہے

بگڑ سکتا نہیں کچھ بھی کسی طوفان سے ہرگز
چراغوں کا محافظ جب تلک فانوس ہوتا ہے

محبت کیوں نہ راس آئے غزالی تم ہی بتلاؤ ؟
وفا سے بھی بھلا اب کوئی نا مانوس ہوتا ہے

محمد مصطفےٰ غزالی، پٹنہ ، بہار
8409508700 : 9798993200

( 15جنوری ) کے موقع پر انہیں ایک پرخلوص منظوم خراج عقیدت
Mustafa Ghazali


خراجِ عقیدت جناب رمز عظیم آبادی مرحوم

Ramz azimabadi per shayari.jpg
محمد مصطفٰی غزالی، پٹنہ

( 1 )

عظیم آباد کی دھرتی پہ اک شاعر ہوا ایسا
دبستانِ عظیم آباد کا جو راہبر نکلا
مگر افسوس اس کی قدر ہم سے ہو نہیں پائی
قدم جس کا ہمیشہ سنگِ میلِ رہگزر نکلا
( 2 )
کلامِ رمز کو پڑھ کر ہوا محسوس یہ مجھ کو
خدا نے شاعری کا فن انہیں تحفے میں بخشا ہے
فروزاں کر کے بزمِ شاعری کو شمعِ حکمت سے
جنابِ رمز نے ہم کو سخن ورثے میں بخشا ہے
( 3 )
سخن کی شکل میں پنہاں جو اہلِ درد رہتے ہیں
شعورِ فن کے کرب زخم کو وہ دل سے سہتے ہیں
رموزِ شاعری جس نے سکھائے عمر بھر اپنی
اسی شاعر کو اب اہلِ ادب سب رمز کہتے ہیں
کلامِ شاعرِ موصوف کو پڑھ کر ہوا ثابت
خدا کے فضل سے علم و ہنر کے چشمے بہتے ہیں
( 4 )

واقفیت جس کے علم و فن کی رکھتا ہے سماج
جس کے فکروفن میں شامل شاعری شاہیں مزاج
اے غزالی رمز کی رفعت بیاں سے ہے فزوں
جس کی عظمت لے رہی ہے اہلِ عالم سے خراج

محمد مصطفٰی غزالی، پٹنہ 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے