یومِ اردو کی مبارک باد - اُردو کی کہانی
نظم
اُردو کی کہانی
۔۔۔۔۔۔۔۔
آؤ میں سناؤں تمہیں اردو کی کہانی
تصویر دکھاؤں میں نئی اور پرانی
بج اٹھے ہے اک ساز جو بولے کوئی مجھکو
مصری ہوں زباں میں ذرا گھولے کوئ مجھکو
پھولوں کی میں رنگت ہوں تو تتلی کی نزاکت
پڑھ لے جو کوئی مجھکو تو جاۓ محبت
میں ہند کی تہزیب، ہوں انمول نشانی
آؤ میں سناؤں تمہیں اردو کی کہانی
اردو کے ولی دکھنی شاعر ہوئے پہلے
صفحات میں خسرو نے بھرے رنگ روپہلے
سودا نے قصیدوں میں پھر اُردو کو گڑھا ہے
اور حسن یہ غالب سے ہی پروان چڑھا ہے
اٹھلائی بہت میر کی غزلوں میں جوانی
آؤ میں سناؤں تمہیں اردو کی کہا
حالی تو کبھی زوق ہوں اکبر کا فسانہ
اقبال کا شیریں سا ہوں اک قومی ترانہ
میں داغ ہوں کیفی ہوں تو راحت کی زباں ہوں
جاوید وسیم اور منور کا بیاں ہوں
اشہر کے میں نغموں میں ہوئی روپ کی رانی
آؤ میں سناؤں تمہیں اردو کی کہانی
کتنے ہی ادیبوں نے ہے اردو کو نکھارا
لفظوں میں بیاں کیسے بھلا نام ہو سارا
اردو نے سدا امن کا پیغام سنایا
کیوں اپنے ہی گھر میں اسے کرتے ہو پرایا
لوٹا دو اسے پھر وہی عظمت وہ سہانی
آؤ میں سناؤں تمہیں اردو کی کہانی۔
عطیہ نور ۔
الہ آباد (پرياگ راج)
اُتر پردیش
انڈیا۔
0 تبصرے