خورشید پرویز صدیقی – بے باک صحافت کا مرد درویش
مفتی محمد ثناءالہدی قاسمی
پھلواری شریف 9/جنو ری (پریس ریلیز)ملک کے نامور عالم دین،امارت شرعیہ کے نائب ناظم، اردو میڈیا فورم اور کاروان ادب کے صدر مفتی محمد ثناءالہدی قاسمی نے عظیم المرتبت صحافی ،فاروقی تنظیم کی مجلس ادارت سے منسلک بے باک صحافتی،تاریخی وتجزیاتی اداریاتی نوٹس اور مضامین کے لیے پورے ہندوستان میں اپنی شناخت رکھنے والےخورشید پرویز صدیقی کی وفات پر گہرے غم و افسوس کا اظہار کیا ہے،انہوں نے فرمایا کہ میرے تعلقات ان سے اس زمانے سے تھے۔جب وہ مرحوم غلام م سرور کے دور میں سنگم سے وابستہ تھے۔ایم شمیم جرنلسٹ کی جواں سال موت کے بعد ان کے بھائی ہارون رشید کی تحریک پر ہم لوگوں نے طے کیا کہ شمیم جرنلسٹ کی یاد میں ایک یادگاری مجلہ نکالا جا ۓ ان سے قریب رہنے والے لوگوں سے مضمون لکھنے کی درخواست کی گئ۔
میری پہلی ملاقات بھائی ہارون رشید کے ساتھ سنگم کے دفتر میں ہوئ۔سنگم کا دفتر ان دنوں دریاپو ر سبزی باغ میں ہوا کرتا تھا۔ان کی بود وباش بھی سبزی باغ میں تھی۔ایک زمانہ میں سبزی باغ کی کہانی کئی قسطوں میں انہوں نے لکھی تھی جو فاروقی تنظیم کے کئی شماروں میں شائع ہوئی۔ہم لوگوں کی درخواست انہوں نے قبول کر لیا۔ایک ہفتہ کا وقت مانگا۔ہمیں اعتراض کیا ہوتا،ایک ہفتہ کے بعد انہوں نے مضمون ہم لوگوں کے حوالہ کر دیا ۔عنوان لگایا تھا۔"ایم شمیم جرنلسٹ کا خط عالم بالا سے"طنز و مزاح سے بھرپور اس مضمون میں انہوں نے لکھا تھا۔کہ
میں یعنی شمیم جرنلسٹ عجلت میں عالم بالا آگیا۔دو کام میں کرنا چاہتا تھا۔نہیں کر سکا ۔ایک جو اپنا(اس وقت کا) ہڑتالی موڑ ہے وہاں ایک دوکان ڈنڈے پتھر، اینٹ، روڑے بلکہ غنڈے مسٹنڈے ،لونڈوں کی کھولنا چاہ رہا تھا۔بے چارے ہڑتال کر نے والے کو یہ چیزیں گاؤں دیہات سے کرایہ پر لانی ہوتی ہے۔ پریشانی بھی ہوتی ہے اور خرچ بھی زیادہ آتا ہے ،ایسے میں تم لوگ دوکان کھول لو ،میری خواہش پوری ہو جائے گی،اور تمہارے وارے نیارے ہو جائں گے۔دوسرا کام یہ کرنا چاہتا تھاکہ خالص گھی کہ نمونے پٹنہ میوزیم میں جمع کر دوں تاکہ آنے والی نسلیں جان سکیں کہ خالص گھی ایسا ہوتا تھا۔۔اپنی یاد داشت سے یہ جملے نقل کیے ہیں ۔لیکن بڑی حد تک یہ نقل مطابق اصل ہی ہونگے ۔انکی مزاحیہ تحریر کا یہ پہلا نمونہ تھا جو ہم لوگوں کے سامنےآیا۔مجلہ شایع ہوا مضمون مقبول ہوا۔چاۓ پر ان کا ایک اور مضمون قومی یک جہتی مجلہ میں ہم لوگوں نے شایع کیا تھا اس کا ذکر پھر کبھی۔فی الوقت یہ چند جملے انکی تعزیت اور خراج عقیدت کے طور پر لکھے گیے۔کچھ اور سناؤں گا جو طبیعت سنبھل گئ۔اللہ ان کی مغفرت فرماۓ ۔فاروقی تنظیم کو ان کا نعم البدل دے اور پس ماندگان کو صبر جمیل ،آمین
0 تبصرے