Ticker

6/recent/ticker-posts

محنت کش بچوں کا عالمی دن : ایک تلخ حقیقت کی جانب توجہ - Child Labour Day

محنت کش بچوں کا عالمی دن

(Child Labour Day – ایک تلخ حقیقت کی جانب توجہ)

تعارف

دنیا بھر میں ہر سال 12 جون کو "محنت کش بچوں کا عالمی دن" منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد ان بچوں کی حالت زار کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کروانا ہے جو تعلیم، تفریح اور بچپن کی خوشیوں سے محروم ہو کر محض روزی روٹی کے لیے کام کرنے پر مجبور ہیں۔ اس دن کا پیغام واضح ہے: "بچپن کام کے لیے نہیں، خوابوں کے لیے ہوتا ہے۔"


Child Labour Day

یہ مضمون محنت کش بچوں کے مسئلے کو مختلف زاویوں سے دیکھنے، اس کی وجوہات، اثرات، عالمی و قومی کوششوں اور ہمارے معاشرتی و دینی فریضے کو اُجاگر کرنے کی ایک جامع کوشش ہے۔


بچوں سے محنت کروانا: کیا ہے چائلڈ لیبر؟

چائلڈ لیبر (Child Labour) سے مراد وہ صورت حال ہے جس میں بچے، جن کی عمر عام طور پر 5 سے 17 سال کے درمیان ہوتی ہے، انہیں تعلیم، صحت، اور تفریح کی عمر میں ایسا کام کرنا پڑتا ہے جو ان کی جسمانی، ذہنی، نفسیاتی یا اخلاقی نشوونما پر منفی اثر ڈالے۔

دنیا بھر میں چائلڈ لیبر کی صورتِ حال

اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے ILO (International Labour Organization) کے مطابق:

• دنیا میں تقریباً 16 کروڑ بچے محنت کش ہیں۔
• ان میں سے تقریباً نصف خطرناک اور نقصان دہ کاموں میں مصروف ہیں۔
• سب سے زیادہ متاثرہ خطے: افریقہ، ایشیا، لاطینی امریکہ
• بچوں کی ایک بڑی تعداد ایسے کاموں میں مصروف ہے جن میں وہ جسمانی خطرات، ذہنی دباؤ، استحصال اور مارپیٹ کا شکار ہوتے ہیں۔

پاکستان میں چائلڈ لیبر کی صورتِ حال

پاکستان میں لاکھوں بچے تعلیم سے محروم ہیں اور مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔ یہ بچے:

• چائے کے ہوٹلوں میں برتن دھوتے ہیں
• ورکشاپس میں خطرناک مشینوں کے ساتھ کام کرتے ہیں
• اینٹوں کے بھٹوں پر گرمی میں جلتے ہیں
• گھریلو ملازم کے طور پر استحصال کا شکار ہوتے ہیں
اگرچہ حکومت نے کئی قوانین بنا رکھے ہیں، جیسے کہ "The Employment of Children Act, 1991"، لیکن ان پر مکمل عملدرآمد نہیں ہو سکا۔

محنت کش بچوں کی زندگی: ایک کرب ناک حقیقت

1. تعلیم سے محرومی

بیشتر محنت کش بچے اسکول نہیں جاتے۔ یوں وہ علم، ہنر اور ترقی سے دور رہ جاتے ہیں۔

2. کم اجرت، زیادہ محنت

انہیں انتہائی کم معاوضے پر بھاری بھرکم اور خطرناک کام کرنا پڑتا ہے۔

3. جسمانی و ذہنی صحت پر اثرات

مسلسل کام، نیند کی کمی، غذا کی قلت اور ماحول کی خرابی ان بچوں کی صحت کو تباہ کر دیتی ہے۔

4. تشدد اور جنسی استحصال

بچوں کو نہ صرف مارا پیٹا جاتا ہے بلکہ بعض اوقات وہ جنسی بدسلوکی کا بھی شکار ہوتے ہیں۔

5. خوف اور بےاعتمادی کا ماحول

ایسے بچے اکثر خود اعتمادی سے محروم ہو جاتے ہیں۔ وہ نہ اپنی بات کہنے کے قابل رہتے ہیں نہ اپنی شناخت بنا پاتے ہیں۔

چائلڈ لیبر کی وجوہات

1. غربت

سب سے بڑی وجہ غربت ہے۔ جب ایک خاندان کی آمدنی اتنی نہ ہو کہ وہ بچوں کو تعلیم دلوا سکے تو والدین بچوں کو بھی کام پر لگا دیتے ہیں۔

2. تعلیمی نظام کی کمزوریاں

اسکولوں کی کمی، ناقص معیار تعلیم، فیسوں کی زیادتی اور دوری تعلیم کے حصول کو مشکل بناتی ہے۔

3. بےروزگاری

والدین کو روزگار نہ ملنے کی صورت میں بچے کفالت کے لیے کام کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

4. سماجی رویے

بعض معاشروں میں بچوں سے کام لینا معمول سمجھا جاتا ہے اور اس کے خلاف آواز نہیں اٹھائی جاتی۔

5. قانون پر عملدرآمد کی کمی

چائلڈ لیبر کے خلاف قوانین موجود ہیں مگر ان پر مؤثر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے یہ مسئلہ جوں کا توں ہے۔

اسلام میں بچوں کے حقوق

اسلام بچوں کو رحمت قرار دیتا ہے، بوجھ نہیں۔ حضور ﷺ نے بچوں کے ساتھ نرمی، محبت اور شفقت کا حکم دیا۔

فرمانِ نبوی ﷺ:
”جو شخص چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور بڑوں کا ادب نہیں کرتا، وہ ہم میں سے نہیں۔“
(ترمذی)

اسلام بچوں کو تعلیم، تربیت اور کھیل کا حق دیتا ہے، نہ کہ ان سے مشقت لینا۔

محنت کش بچوں کا عالمی دن: کیوں منایا جاتا ہے؟

یہ دن اقوامِ متحدہ کے ادارے ILO نے 2002ء میں باقاعدہ طور پر منانے کا آغاز کیا تاکہ:

• دنیا بھر میں چائلڈ لیبر کے خلاف شعور پیدا کیا جا سکے
• حکومتوں کو عملی اقدامات پر آمادہ کیا جا سکے
• بچوں کو ان کے حقوق سے آگاہ کیا جا سکے
• تعلیمی اداروں، سماجی تنظیموں اور میڈیا کو شامل کیا جا سکے

اقوامِ متحدہ کی کوششیں

ILO اور UNICEF جیسے ادارے دنیا بھر میں چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے سرگرم عمل ہیں:

• "Education for All" جیسے پروگرام
• بچوں کی بنیادی تعلیم مفت اور لازمی بنانے کے لیے قوانین
• مزدوری کے خلاف عالمی معاہدے (جیسے ILO Convention No. 138 and 182)

پاکستان میں چائلڈ لیبر کے خلاف اقدامات

پاکستانی حکومت نے بھی چند اقدامات کیے ہیں:

• بچوں کی لازمی تعلیم کا قانون
• چائلڈ پروٹیکشن بیورو
• NGOs کی شمولیت
• سوشل میڈیا مہمات

مگر ان سب اقدامات کو زمین پر مؤثر بنانے کے لیے سیاسی عزم، عوامی حمایت، اور مسلسل نگرانی ضروری ہے۔


ہماری سماجی ذمہ داری

1. بچوں کو مزدور نہیں، طالب علم بنائیں

ہمیں چاہیے کہ ہم ایسے بچوں کی تعلیم کا بندوبست کریں، ان کے والدین کی مدد کریں۔

2. چائلڈ لیبر کی اطلاع دیں

اگر ہمیں کہیں چائلڈ لیبر ہوتا نظر آئے تو فوری متعلقہ اداروں کو اطلاع دیں۔

3. عوامی آگاہی

مساجد، اسکولز، میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو چائلڈ لیبر کے نقصانات سے آگاہ کیا جائے۔

4. NGOs اور تعلیمی اداروں سے تعاون

ایسی تنظیموں کی مدد کریں جو چائلڈ لیبر کے خلاف کام کر رہی ہوں۔


مثبت مثالیں

دنیا میں کئی بچے ایسے ہیں جو کبھی چائلڈ لیبر کا شکار تھے مگر اب دنیا بھر میں بچوں کے حقوق کے علمبردار ہیں، جیسے:

• کئی بھارتی بچوں نے نوبل انعام یافتہ کیلاش ستّیارتھی کی تحریک میں شامل ہو کر بچپن بچاؤ آندولن میں کردار ادا کیا۔

ایسی مثالیں ہمیں امید دیتی ہیں کہ اگر صحیح وقت پر اقدامات ہوں تو ہم لاکھوں بچوں کو بہتر مستقبل دے سکتے۔


نتیجہ

"محنت کش بچوں کا عالمی دن" ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ایک بچہ صرف مزدور نہیں بلکہ ایک خواب ہے، ایک امید ہے، ایک مستقبل ہے۔ اسے مشین کے پرزے کی طرح نہ برتا جائے بلکہ اسے محبت، تعلیم اور عزت دی جائے۔

یہ وقت ہے کہ ہم سب اجتماعی طور پر چائلڈ لیبر کے خلاف کھڑے ہوں، قانون پر عملدرآمد کرائیں، تعلیم کو عام کریں، اور ہر بچے کو اس کا بنیادی حق — ایک آزاد، محفوظ اور خوشحال بچپن — فراہم کریں۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے