عنوان: دولت کا نشہ
تحریر آمنہ خواجہ ملتان
صنف مضمون نگاری
دنیا میں ہر انسان بہتر زندگی گزارنے کی خواہش رکھتا ہے۔ آسائش، سہولت، اور عزت کا خواب ہر شخص کی آنکھوں میں ہوتا ہے۔ ان تمام خواہشات کی تکمیل کے لیے دولت ایک اہم ذریعہ سمجھی جاتی ہے۔ لیکن جب دولت کی محبت حد سے بڑھ جائے، اور انسان کی سوچ، عمل اور کردار کو اپنے قبضے میں لے لے، تو یہ ایک "نشہ" بن جاتی ہے۔ دولت کا نشہ، باقی نشوں کی طرح، انسان کو حقیقی خوشیوں سے دور کر کے ایک مصنوعی دنیا میں لے جاتا ہے جہاں نہ تو سکون ہوتا ہے، نہ محبت، اور نہ ہی انسانیت۔
دولت کا نشہ اس وقت شروع ہوتا ہے جب انسان یہ سمجھنے لگتا ہے کہ پیسہ ہی سب کچھ ہے۔ وہ اپنے رشتے، دوست، اخلاق اور اصول سب کچھ قربان کر دیتا ہے صرف دولت کے لیے۔ ایک لالچ پیدا ہو جاتی ہے کہ جتنا ہے، وہ کم ہے، اور مزید چاہیے۔ یہ لالچ کبھی ختم نہیں ہوتی۔ جیسے شراب کا نشہ عارضی سکون دیتا ہے مگر طویل المیعاد نقصان دہ ہوتا ہے، ویسے ہی دولت کا نشہ بھی وقتی خوشی دیتا ہے لیکن روحانی اور اخلاقی تباہی کا سبب بنتا ہے۔
دولت کا نشہ رکھنے والا شخص اکثر تکبر اور غرور کا شکار ہو جاتا ہے۔ وہ خود کو دوسروں سے بہتر سمجھتا ہے، چاہے اس کا علم، کردار یا اخلاقی معیار کتنا ہی کم کیوں نہ ہو۔ دولت کے نشے میں انسان رحم، ہمدردی، انصاف اور ایمانداری جیسے اوصاف بھول جاتا ہے۔ وہ دوسروں کی تکلیف کو محسوس کرنے کے قابل نہیں رہتا، کیونکہ اس کی آنکھوں پر دولت کی چمک کا پردہ پڑ جاتا ہے۔
معاشرے میں جب دولت کی بنیاد پر عزت اور مقام دیا جانے لگے، تو اس نشے کی بیماری عام ہو جاتی ہے۔ لوگ دولت کے لیے غلط راستے اختیار کرتے ہیں۔ رشوت، کرپشن، چوری، دھوکہ دہی اور ناانصافی جیسی برائیاں فروغ پاتی ہیں۔ اس طرح نہ صرف فرد کا کردار خراب ہوتا ہے بلکہ پورا معاشرہ متاثر ہوتا ہے۔ دولت کا نشہ معاشرتی عدم توازن کو جنم دیتا ہے، جہاں ایک طبقہ عیش و آرام میں جیتا ہے، اور دوسرا غربت و افلاس کی چکی میں پستا ہے۔
اسلام نے دولت کے حصول کو برا نہیں کہا، بلکہ حلال طریقے سے کمانے اور دوسروں کی مدد کرنے کی ترغیب دی ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا: "تم میں سے بہتر وہ ہے جو دوسروں کو فائدہ پہنچائے۔" لیکن جب دولت انسان کو نقصان پہنچانے لگے، تو وہ فتنہ بن جاتی ہے۔
آخر میں، دولت کو زندگی کا مقصد نہیں بلکہ ذریعہ سمجھنا چاہیے۔ اصل کامیابی وہی ہے جو انسان کو سکون، خوشی اور دوسروں کی خدمت کا جذبہ دے۔ دولت کا نشہ ہمیں اندھا کر سکتا ہے، لیکن اگر ہم اس کے اثرات کو سمجھیں اور اس پر قابو رکھیں، تو یہی دولت ہمارے لیے اور دوسروں کے لیے نعمت بن سکتی ہے۔
دولت کا نشہ ایک خطرناک بیماری ہے جو انسان کے اخلاق، رشتے اور سکون کو تباہ کر سکتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ دولت کمائیں، مگر اعتدال سے، اور اس کا استعمال انسانیت کی بھلائی کے لیے کریں۔ تب ہی ہم ایک بہتر انسان اور بہتر معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔
0 تبصرے