غلط الفاظ کی اقسام
اردو میں غلط الفاظ کی اقسام کے متعلق بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ میں نے ان کے متعلق اپنے والد محترم سے معلومات حاصل کیں اور ان کے فرق کو جانا۔
اخبار و جرائد پر نظر ثانی کرتے ہوے اصلاح عبارت اور املاء کی درستی کے دوران والد محترم آگاہ کرتے رہتے کہ اصلاح کے بعد عبارت کی تحریر کیسے پر کشش اور اردو کی اپنی مٹھاس سے مزین ہو جاتی ہے۔
اس سارے عمل کے دوران ۔۔۔میں نے بارہا دیکھا کہ بہت معروف کالم نگار کچھ ایسے الفاظ بھی لکھتے جو قوائد کی رو سے غلط ہوتے۔ لیکن والد محترم بہت زیادہ ان الفاظ کی نشان دہی نہیں کرتے تھے۔
میرے استفسار پر مجھے معلوم ہوا کہ
غلط الفاظ کی دو اقسام ہیں:
1- غلط العام
2- غلط العوام
غلط العام اور غلط العوام عربی اصطلاحات ہیں۔ جو اردو اور عربی زبان و ادب میں درست اور نا درست استعمالات کی درجہ بندی کے لئے استعمال ہوتی ہیں۔
ان میں بہت باریک فرق ہے۔ لیکن اس فرق کو جاننا بہت اہم ہے۔
غلط العام الفاظ
غلط العام سے مراد وہ زبان یا محاورہ ہے جو اکثر اہل زبان بلا فرق و تمیز خواص و عوام کی زبان پر رائج ہو جاے لیکن وہ اصول لغت یا صرف ونحو کے اعتبار سے غلط ہو۔
مثال دیکھیں۔
استقبالیہ۔۔۔اصل میں عربی لفظ استقبال ہے۔ اسے صفت سے موصوف میں بدلنے کے لئے اور کہیں فعل سے مفعول بنانے کے لئے استقبالیہ لکھا جاتا ہے۔ جو کہ غلط ہے۔ لیکن اردو میں عام فہم ہے۔
یہ ایسی غلطی ہے جو عوام کے ساتھ ساتھ خواص، یعنی تعلیم یافتہ طبقہ اور ادیب و شاعر بھی استعمال کرتے ہیں۔اس لئے اسے غلط العام کہا جاتا ہے۔ یعنی عام لوگوں کا غلط۔۔۔
غلط العوام الفاظ
یہ وہ الفاظ ہیں جن کو جاہل اور غیر تعلیم یافتہ طبقہ استعمال کرتا ہے۔ اور یہ ماہرین لغت کے نزدیک غلط سمجھے جاتے ہیں۔
مثال دیکھیں۔
ادرک کو ادکر کہنا
رکشہ کو رشکہ کہنا
اسلام علیکم کو ۔۔۔سلام علیکم کہنا
اور اس جیسی بے شمار غلطیاں۔۔۔
غلط العوام الفاظ میں سے کچھ الفاظ ایسے ہیں جنہیں بولتے وقت ہمارا پڑھا لکھا طبقہ بھی غلط ادا کرتا ہے
جیسا کہ۔
چناں چہ
اس لفظ کو اکثریت چناں چا۔۔۔ پڑھتی ہے۔
جب کہ یہ الف کی آواز نہیں دیتا بلکہ ہ کی آواز دیتا ہے یا صوت کے قاعدے کے مطابق ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ اختتام پر بڑی ے کی آواز دیتا ہے۔
اسی طرح ہمارے تعلیم یافتہ طبقہ میں ایک اور لفظ کو اس قدر غلط بولا جاتا ہے کہ سن کر بعض اوقات برداشت سے باہر ہو جاتا ہے ۔
لفظ توجہ:
اس کی صوتی ادائیگی ہ یا الف کی آواز کے ساتھ سراسر غلط ہے۔
اس کے اختتام پر ج کے اوپر پیش پڑھا جاتا ہے۔ جو یوں بولا جاے گا۔
توجو شد کے ساتھ
توجا شدید ترین غلط ہے۔
میں نے بڑی تقاریب میں بڑے بڑے لوگوں کو ان الفاظ کو غلط بولتے سنا ہے۔
غیر تعلیم یافتہ طبقہ سے غلط ترین ادائیگی پر دکھ، یا افسوس کم ہوتا ہے۔ لیکن اعلی تعلیم یافتہ طبقہ ایسی غلطی کرے تو سمجھ سے بالا تر ہے۔
یہی وہ الفاظ تھے جن کی بار بار اصلاح کے باوجود ویسے ہی استعمال کئے جاتے۔ والد محترم نے بتایا کہ یہ رائج ہو چکے ہیں۔ اس لئے قریب قریب درست سمجھے جاتے ہیں۔ جب کہ کسی بین الاقوامی زبان سے آمنا سامنا ہونے پر ہم اہل زبان۔۔۔اپنی زبان کے ان غلط العام اور غلط العوام الفاظ کے استعمالات کی بنا پر ۔۔اپنی زبان کو کم تر بنانے کی وجہ بن سکتے ہیں۔
ایسے بے شمار الفاظ مزید ہیں۔۔۔لیکن تحریر کی طوالت کے پیش نظر ان پر ہی اختتام کر رہی ہوں۔
جب اہل زباں۔۔۔اپنی زبان کی حرمت کے لئے اپنے اندر درستی پیدا نہیں کرتے۔۔۔تو اغیار کے لئے وہ زبان صرف علاقائی بن کر رہ جاتی ہے۔ توجہ طلب ہیں یہ اغلاط۔۔۔ توجہ دیں۔۔
— شاہد وسیم
0 تبصرے