Ticker

6/recent/ticker-posts

ناشکری حصولِ علم کے لیے زہرِ قاتل ہے مولانا ضیاء الدین خیرآبادی

ناشکری حصولِ علم کے لیے زہرِ قاتل ہے مولانا ضیاء الدین خیرآبادی


دھنباد، جامعہ ام سلمہ:
ناشکری زوالِ نعمت ہے، اور شکر گزاری نعمت میں اضافہ کا سبب۔ جو بندہ جتنا شکر گزار ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ اُسے اتنا ہی زیادہ عطا فرماتا ہے۔ علم ایک ایسی نعمتِ عظمیٰ ہے جس پر جتنا بھی شکر ادا کیا جائے، کم ہے۔ علم انسان کو زندگی کا مقصد سکھاتا ہے، اپنے خالق کی معرفت عطا کرتا ہے، اور زندگی کو صحیح نہج پر ڈھالنے کا ہنر بخشتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار ملک کے نامور عالمِ دین، بے مثال خطیب، صاحبِ قلم اور درجنوں کتابوں کے مصنف حضرت مولانا ضیاء الدین ندوی قاسمی خیرآبادی نے جامعہ ام سلمہ، دھنباد (جھارکھنڈ) کی طالبات کے رو برو کیا ۔


مولانا نے فرمایا کہ آج فتنوں کے طوفان چاروں جانب سے اٹھ رہے ہیں، لڑکیاں اپنے دین سے دور ہو رہی ہیں، ارتداد کے فتنوں میں مبتلا ہو رہی ہیں، اور غیروں کے ساتھ رشتے جوڑ رہی ہیں۔ یہ حالات امت کے لیے سخت آزمائش کے ہیں۔ ایسے نازک دور میں دینی طالبات کی ذمہ داریاں دوگنی ہوجاتی ہیں۔ آپ کو گھر گھر اور بستی بستی جا کر علم کی روشنی پھیلانی ہے، ایمان و عقیدہ کا تحفظ کرنا ہے، اور ارتداد و الحاد کے فتنوں کا مقابلہ علم و عمل سے کرنا ہے۔

مولانا ضیاء الدین ندوی قاسمی نے مزید فرمایا کہ جامعہ ام سلمہ جیسا ادارہ جھارکھنڈ کے لیے باعثِ فخر ہے۔ اس کے قیام اور استحکام کے پسِ پردہ ناظمِ جامعہ حضرت مولانا آفتاب عالم ندوی کی انتھک محنتیں اور بے لوث قربانیاں ہیں۔ انہوں نے امت کی بیٹیوں کے ایمان و اخلاق، تربیت و کردار، اور روحانی و تعلیمی حفاظت کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی۔ مولانا نے ندوۃ العلماء جیسے عظیم ادارے کو صرف بیٹیوں کی تعلیم و تربیت کے لیے خیرآباد کہا، اور اپنی زندگی کا ہر لمحہ اس مشن کے لیے وقف کر دیا یہ قربانی ہمیشہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائے گی۔


اسی موقع پر مولانا ضیاء الدین صاحب کے رفیقِ سفر اور منبع العلوم خیرآباد کے صدر مدرس، کہنہ مشق ادیب حضرت مولانا حفظ الرحمن صاحب نے اپنے پر اثر خطاب میں فرمایا کہ علم بغیر عمل کے ادھورا ہے، بلکہ علم کہلانے کا مستحق ہی نہیں۔ علم اسی وقت نافع ہوتا ہے جب اس کے ساتھ تقویٰ، اخلاص، اور دل میں خدا کا خوف شامل ہو۔ انہوں نے طالبات کو نصیحت کی کہ وہ علمِ نافع کے حصول کے ساتھ اپنے اخلاق و کردار کو سنواریں، تاکہ ان کے عمل سے خوشبو پھوٹے اور وہ زمانے کے لیے مشعلِ راہ بنیں۔

جامعہ ام سلمہ zamia umme salama


پروگرام کے آغاز میں جامعہ کے بانی و ناظم مولانا آفتاب عالم صاحب ندوی نے مہمانانِ کرام کا تعارف پیش کیا، جامعہ کے قیام، اس کے پس منظر، اور اس راہ میں درپیش مشکلات کا تذکرہ کیا، جسے مہمانوں نے گہرے شوق و دلچسپی سے سنا۔


آخر میں جامعہ کی طالبات کی جانب سے تلاوتِ کلامِ پاک، نعتِ رسولِ مقبول ﷺ، ترانۂ جامعہ، کلامِ اقبال اور عربی، اردو، انگریزی تینوں زبانوں میں پرجوش تقاریر پیش کی گئیں۔ مہمانانِ کرام نے طالبات کی محنت اور علمی استعداد کو سراہا اور روشن مستقبل کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

پروگرام کا اختتام دعائے ماثورہ پر ہوا، جس میں امتِ مسلمہ کی دینی بیداری، طالبات کے علم و عمل میں برکت، اور ملک میں امن و ایمان کی فضا کے قیام کی خصوصی دعا کی گئی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے