Ticker

6/recent/ticker-posts

سیرِ زندگی محمد حسین آزاد کی تمثیل نگاری کا جائزہ | محمد حسین آزادؔ کے ادبی خدمات

محمد حسین آزاد کی تمثیل نگاری سے اپنی واقفیت کا نہار فرمائیں

محمد حسین آزادار دونثر نگاروں میں بہت نمایاں صاحب قلم ہیں۔ نثر میں ان کاطرز جداگانہ ہے۔ ان کی تصانیف میں آب حیات اور نیزنگ خیال نے اہل قلم کومحو حیرت کر دیا ہے ۔ محمد حسین آزاد میں نازک خیالی اور لطافت رموزونیت خدا داد تھی ۔ نثر میں شاعرانہ تخیل اور اسلوب بیان کی دلکشی اور برجستہ مثالیں اور کسی دوسرے صاحبِ قلم کو حاصل نہیں ہیں ۔ ان کی انشا پرداازی کو اردو ادب کی جان اور روح کہا جاسکتا ہے۔ ان کی ہر دل عزیز انشاء پردازی که تقلید دوسرے اہل قلم نہ کر سکے ۔

سیرِ زندگی کے متعلق اپنے خیالات قلمبند فرمائیں

بحیثیت نقاد وہ ایک منفرد مقام رکھتے ہیں ۔ آب حیات کے ذریعہ انہوں نے اردو شاعری کا ایک جامع تذکرہ قلم بند کیا ہے ۔ ان کی تمثیل نگاری کا اعلی نمونہ و نیرنگ خیال، کے عنوان سے شائع ہوا ہے ۔ انسانی زندگی کے مختلف مصائب اور آلام کوتمثیل کے ذریعہ پیش کرنا اور حقائق و واقعات کی روشنی میں دائمی زندگی کی حقیقت کو واضح کرنے کی بہترین کوشش ان کی تمثیل نگاری میں ہمیں ملتی ہے ۔

سیرِ زندگی محمّد حسین آزاد

سیر زندگی میں انہوں نے زندگی کی حقیقت بیان کرتے ہوۓ ایک حکیم کا قول نقل فرمایا ہے ۔ ” زندگی ایک میار ہے اور عالم میں جو رنگارنگ کی حالتیں ہم پر گذرتی ہیں ۔ یہی اس کے تماشے ہیں ۔ لڑکپن کے عالم کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھے توجواں ہوئے اور پختہ سال انسان ہوئے ۔ اس سے بڑھ کر بڑھاپا دیکھا اور حق پوچھو تو تمام عمرانسانی کا عطرو ہی ہے ۔
 زندگی کے یہ ادوار ہمارے لئے حالت سفر ہوتے ہیں ۔ یہ سفرانتہائی پر خطر مصائب و آلام سے بھرپور ہوتے ہیں۔ دریا کے سفر کے مانند انسان اپنی زندگی کی کشتی کو مرحلے پر مرحلے پورے عزم و حوصلہ کے ساتھ آگے بڑھانے کی کوشش کر تا ہے ۔ اگر چہ دریائی سفر میں ڈوبنے والوں کی یاد گار اس کو بار بارخطرات سے خوف زدہ کرتی ہے ۔ لیکن مسافران عقل سلیم پر بھروسہ کر تا ہے اپنے تجربات کو دوسرے نا کام مسافروں سے زیادہ قابل اعتماد سمجھ کر سفر کی دشواریوں سے پنجہ آزمائی کے لئے مسلسل سفر کی منزلیں طے کرتا ہے ۔ راہ کے نشیب و فراز کو عبور کرتا ہوا زندگی کے اس سفر کو منزل سے قریب کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہاں تک کہ دنیا کا کھیل و تماشه حالت سفر کی طرح گذار کر ہرانسان آخرت کی سرحد تک جا پہنچتا ہے ۔ جو شخص اس سفر میں جتنا حساس اور ذمہ دار ہوتا ہے ۔ وہ اپنی زندگی کے حسین لمحات بھی پالیتا ہے۔ جس کے لئے اس کی تخلیق ہوتی ہے انسان کی زندگی کا واحد مقصد فلاح آخرت اور رضاۓ الٰہی کا حصول ہے ۔ یہ متاع زندگی جو دنیا میں انسان کو حاصل ہے۔ اسی کے بدلے وہ آخرت کی کامیابی حاصل کرتا ہے ۔ یہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے۔ اعمال کے نتیجہ میں آخرت کی ابدی راحت یا عتاب دامن گیر ہوگئی ۔ اس مضمون کے ذریع تمثیل نگار نے یہ واضح کیا ہے کہ زندگی کا اصل مقصد آرام آسائش کی جستجو فانی دنیا کے لئے عبث ہے ۔ بلکہ یہ دنیا ایک امتحان گاہ ہے۔ اس کے بعد آنے والی زندگی میں ہماری اصل منزل مقصور ہے ۔ جس کے لئے ہماری تمام جد وجہد ہونی چاہیئے ۔

اور پڑھیں 👇

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے