Ticker

6/recent/ticker-posts

اردو غزل : غلام محمد وامق کی غزلیں | Urdu Ghazal Ghulam Mohammad Wamiq Ki Shayari

غزل : بے مروت ہے، زندگی کیسی : اُردو شاعری غزل

غلام محمد وامِق

بے مروت ہے، زندگی کیسی
پھر بھی اس سے یہ دوستی کیسی

آج محفل میں ہو گیا تنہا
سچ کی عادت یہ پڑ گئی کیسی؟

دن نکلتا ہے، رات ہوتی ہے
اور ہوتی ہے، زندگی کیسی؟

ایک مُشتِ غبار ہے، لیکن
بات کرتا ہے آدمی کیسی

جِس کی آنکھوں میں کچھ شناس نہ ہو
ایسے بندے سے، دوستی کیسی؟

اِک ذرا سے مفاد کی خاطِر
دُم ہِلاتا ہے، آدمی کیسی !

زخم کھائے تو یہ سمجھ آیا
دنیا ہوتی ہے، مطلبی کیسی

میرے لُٹنے کی داستاں سن کر
تیرے لہجے میں بے رخی کیسی

ایسے مکّار دور میں وامِق !
تیرے چہرے پہ سادگی کیسی؟
شاعر : غلام محمد وامِق، محراب پور سندھ
تاریخ ـ 15.10.2019 کو کہی گئی

علامہ اقبال کی زمین میں ایک غزل ـ غلام محمد وامق کی غزلیں

اردو غزل : غلام محمد وامق کی غزلیں | Urdu Ghazal Ghulam Mohammad Wamiq Ki Shayari
غلام محمد وامق

اُردو شاعری غزل

ڈھلتا ہے شباب آخر، اٹھتا ہے حجاب آخر
سائل کے سوالوں کا ملتا ہے جواب آخر

دراصل بہاریں بھی پت جھڑ کا سندیسہ ہیں
اک بار کھلا، کھل کر مرجھایا گلاب آخر

ساقی کی نگاہوں میں ہے کتنا نشہ دیکھو
ہوتا ہے سرور اول، پیتے ہیں شراب آخر

ہر آنکھ سے ظاہر ہیں اسرار نہاں دل کے
گر پڑھنا ہمیں آئے، چہرہ ہے کتاب آخر

ہر کام میں دنیا کے یزداں کی مشیّت ہے
ہر حسن میں ہوتا ہے، ہلکا سا حجاب آخر

ہو کیسے خطا ہم سے گر دل میں یقیں ہو یہ
ہر ایک عمل کا کل دینا ہے حساب آخر

روشن ہو اگر دل میں اک مشعلِ خودداری
خود آقا غلاموں کو، دیتے ہیں حساب آخر

وہ جلوہ نما ہوں گے اب ہم تو چلے وامق
سورج کے ابھرتے ہی مٹتے ہیں شہاب آخر
ــــــــــــــــــــــــــــ
شاعر ـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ ـ
فروری 1983ء میں کہی گئی غزل ـ اپنی کتاب " نقشِ وفا " سے انتخاب

ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے