Ticker

6/recent/ticker-posts

ہجرت کی تعریف | ہجرت مدینہ کے واقعات | ہجرت مدینہ کے اسباب و واقعات

ہجرت کی تعریف | ہجرت مدینہ کے واقعات | ہجرت مدینہ کے اسباب و واقعات

واقعہء ہجرت: بعثت کے تیرہویں سال حضرت نبی اکرم کا دوسرے مسلمانوں کے ہمراہ مکہ سے یثرب (مدینہ) کی طرف روانہ ہونے کے واقعہ کو واقعہء ہجرت کہا جاتا ہے۔ اس مہاجرت کی اصل وجہ آپ صل اللہ علیہ وسلم کو مکہ کے مشرکین کی طرف سے اذیت و آزار پہنچانے اور یژب کے لوگوں کی آپ سے بیعت تھی۔


ہجرت کا واقعہ : ہجرت مدینہ اعلان نبوت کے کتنے سال بعد ہوئی

واقعہ یہ ہے کہ کفار قریش نے جب مسلمانوں کو مدینہ میں زور پکڑتے دیکھا تو وحشت زدہ ہو گئے کہ کہیں مدینہ والے ہم پر حملہ نہ کریں، لہذا بعثت کے چودھویں سال ماہ صفر کے آخری ایام میں کفار مکہ دارالندوہ میں اکٹھے ہوئے اور پھر ہر قبیلے میں سے کچھ افراد منتخب ہوۓ تاکہ رسول خدا کے بارے میں فیصلہ کریں۔ سب نے آپس میں مشورہ کیا اور فیصلہ کیا کہ آپ کو قتل کیا جاۓ۔ اس کام کے لئے ہر قبیلہ سے ایک جوان منتخب ہوا۔ کیونکہ اس صورت میں نبی اکرم کے قتل کا الزام کسی ایک قبیلہ پر نہیں آۓ گا بلکہ تمام قبائل پر آۓ گا لہذا آل ہاشم اکیلے تمام قبائل کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔ فوراً اس کا انتظام ہوا اور ایک شب مقررہ میں تمام منتخب جوانوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دولت خانہ کا محاصرہ کر لیا۔ ادھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی نے بذریعہ وحی کافروں کے منصوبے کی خبر دی اور ہجرت کا حکم دیا۔


ہجرت کی تعریف | ہجرت مدینہ کے واقعات

ہر چند کہ کفار مکہ کو آپ صل اللہ علیہ و سلم سے عداوت بھی اور سب آپ کی جان کے دشمن بنے ہوئے تھے۔ تاہم آپ کی دیانت پر سب کو اعتماد تھا کہ جس شخص کو کچھ مال یا اسباب امانت رکھنا ہوتا تھا تو آپ ہی کے پاس لا کر رکھتا تھا۔ لہذا اس وقت بھی آپ کے پاس بہت سی امانتیں جمع تھیں۔ ان تمام حالات کے پیش نظر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو بلا کر فرمایا کہ مجھ کو ہجرت کا حکم ہو چکا ہے۔ لہذا میں آج مدینہ روانہ ہو جاؤں گا۔ تم میرے بستر پر سو رہو۔ صبح کو سب کی امانتیں واپس کر دینا۔ اس کے بعد ر آپ صل اللہ علیہ وسلم حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھر گئے اور کہا کہ ہجرت کا حکم ہو چکا ہے۔ انہوں نے سواری اور زادراہ کا انتظام کیا اور دونوں مدینہ کی طرف روانہ ہو گئے۔ لیکن قریش آپ کی تلاشی کر رہے تھے اور آپ کی گرفتاری کے لئے انعام مقرر کیا تھا۔ اس لئے آپ مکہ سے قریب ہی غار ثور میں چھپ گئے۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے بیٹے عبداللہ دن بھر مکہ میں کفار کے ارادوں اور مشوروں کا پتہ لگاتے رہتے اور رات کو غار ثور میں آ کر سارا ماجرا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو عرض کرتے۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیٹی حضرت اسماء رات کو کھانا تیار کر کے غار میں پہنچا آتی تھیں۔ اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا چرواہا عامر بن فهیدہ سویرے سویرے بکریاں لے کر غار ثور کے دہانے پر پہنچ جاتے اور دودھ پلاتے۔ اس طرح تین دن غار میں گزرے۔ ان تین دنوں میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بھی نبی کریم کے ساتھ غار ہی میں رہے اور ہر قسم کی خدمت اور خاطر داری کرتے رہے۔ چوتھے دن عبداللہ بن اريقط کی رہنمائی میں مدینہ کی طرف روانہ ہوئے۔ مدینہ کے قریب تین میل کے فاصلے پر کلثوم بن ہدم جو عمرو بن عوف کے خاندان کے سردار تھے ان کے یہاں آپ مقیم ہوۓ۔ وہاں ایک مسجد کی تعمیر کی جسے مسجد قبا کے نام سے۔ جانا جاتا ہے۔ چودہ روز کے بعد آپ نے مدینہ کے لئے روانگی اختیار کی۔ وہاں جب پہنچے تو لوگوں نے آپ صل اللہ علیہ وسلم کا پر جوش استقبال کیا۔

ہجرت مدینہ کا پس منظر

یہاں آپ صل اللہ علیہ وسلم حضرت ابو ایوب انصاری کے یہاں چند روز مقیم رہے۔ اس دوران حضرت علی رضی اللہ عنہ اور بہت سے اصحاب بھی مدینہ تشریف لے آۓ۔ چند روز بعد مسجد نبوی کی تعمیر شروع فرمائی اور پھر باقاعدہ و باضابطہ طور پر مدینہ منورہ کو ایک فلاحی ریاست قرار دے کر پہلی اسلامی سلطنت کی بنیاد رکھی۔ مکہ سے مدینہ منورہ ہجرت کرنے کا یہ واقعہ فروغ اسلام کے لئے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ کیونکہ اسلام کے بے شمار دینی، علمی، سیاسی، معاشی اور سماجی معاملات و احوال اس واقعہ سے مربوط ہیں۔ مثلاً ہجرت کے بعد مسلمانوں نے دینی احکام اور اسلامی تعلیمات کا کھلم کھلا اظہار کیا۔ غلاموں، یتیموں کے ساتھ حسن سلوک کیا جانے لگا۔ اسلام نے ہجرت کے بعد سیاسی اور سماجی زاویہ سے اپنے آپ کو مستحکم کیا۔اس کے علاوہ مدینہ منورہ میں بہت سے مبلغین کی تربیت کی گئی۔ لہذا دنیا کے مختلف حصوں میں تبلیغ اسلام منصوبہ بند طریقے پر شروع ہوا۔ جس کے سبب اسلام دھیرے دھیرے پوری دنیا میں پھیل گیا۔

hijrat-ki-tareef-hijrat-e-madina-ka-waqia-in-urdu


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے