Ticker

6/recent/ticker-posts

سہیل عظیم آبادی کی حالات زندگی | سہیل عظیم آبادی کی افسانہ نگاری جائزہ

سہیل عظیم آبادی کی حالات زندگی | سہیل عظیم آبادی کی افسانہ نگاری جائزہ

سہیل عظیم آبادی کا اصل نام کیا ہے


سہیل عظیم آبادی کا اصل نام مجیب الرحمان اور قلمی نام سہیل عظیم آبادی ہے۔


سہیل عظیم آبادی کی پیدائش کب ہوئی

ان کی پیدائش یکم جولائی 1911 میں چوہٹہ میں ہوئی۔ 29 نومبر 1981 الہ آباد میں انتقال ہوا اور شاہ گنج قبرستان میں دفن کیا گیا۔ سہیل عظیم آبادی کا آبائی وطن شاہ پور، ضلع نالندہ میں واقع ہے۔

سہیل عظیم آبادی کے والد کا نام

ان کے والد ایک مذہبی شخص تھے، اسی بنا پر ان کی خواہش تھی کہ سہیل حافظ قرآن بنیں لیکن ایسا ممکن نہ ہو سکا۔ بچپن ہی میں ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا تھا ۔ اس لیے ان کی پرورش نانیہال سلیم پور، گیا ہی میں ہوئی۔ ان کا تعلق سادات خاندان سے تھا۔ داد یہال اور نانیہال کا گھرانہ علمی تھی۔ سہیل عظیم آبادی کی شادی 1937 میں بی بی سائرہ خاتون بنت بشیر احمد لودی کٹرہ، پٹنہ سیٹی سے ہوئی۔ ان کا ظاہر و باطن یکساں تھا اور مشرقی اقدار و روایات اور ہندوستانی رسم ورواج کے دل دادہ تھے۔

سہیل عظیم آبادی کا پہلا افسانہ

وہ شروع ہی سے اردو شاعری اور نثر سے خاصی دلچسپی رکھتے تھے۔ سہیل کی ادبی زندگی کا آغاز افسانہ نگاری سے ہوا۔ پہلا افسانہ سحر نغمہ کے نام سے لکھا جو ہفتہ وار اداکاری لکھنو میں شائع ہوا۔

سہیل عظیم آبادی کی افسانہ نگاری جائزہ

سہیل کے افسانے ملک و بیرون ملک کے مشہور رسائل میں شائع ہوۓ ہیں۔ادب لطیف لاہور۔ داستان لاہور۔ نیا دور کراچی ۔ آج کل دہلی ۔ شاہ راہ دہلی ۔ ساقی دہلی ۔ عصری آگہی دہلی ۔ آواز دہلی ۔ فروغ اردو لکھنو ۔ کتاب لکھنو۔ تعمیر کشمیر ۔ شاعر بمبئی۔ کارواں الہ آباد۔ کردار بھوپال۔ ندیم گیا ۔ صنم پٹنہ، ساتھی پسند ۔ معاصر پننہ ۔ اشارہ زبان وادب پٹنہ۔ رفتار نوور د دربھنگا ۔

ان کے تین افسانوی مجموعے ہیں۔ الاؤ 1943۔ نئے پرانے 1944۔ چار چہرے 1977 میں شائع ہو چکے ہیں۔ ان کے افسانوں کی تعداد دو سو سے زائد ہے۔

سہیل عظیم آبادی کے افسانوں کے تراجم ملکی و غیر ملکی زبانوں میں ہو چکے ہیں۔ انھوں نے دو ناولٹ بھی لکھا: بے جڑ کے پودے 1972۔ آدمی کے روپ 1974 انھوں نے بچوں کے لیے بھی بہت ساری کہا نیا لکھیں جو مختلف اخبار و رسائل کی زینت بنیں۔ فیچر بھی لکھا اور نیشنل بک ٹرسٹ دہلی کے لیے ایک ہندی ناول کا ترجمہ بھی کیا۔ 1957 میں روز نامہ ساتھی جاری کیا۔ 1970 میں ہفتہ وار حال بھی جاری کیا۔ ماہنامہ تہذیب بھی شائع کیا۔ کچھ دنوں تک چندن اور کہانی کی ادارت بھی کی۔ 1955 آل انڈیا ریڈیو میں اردو سیکشن کے پروڈیوسر کی حیثیت سے ملازمت کا آغاز کیا۔ 1974 میں بہار اردو اکادمی پٹنہ کے سکریٹری بنے۔ اسی دوران زبان وادب کی ادارت بھی کرتے رہے۔ راشٹر یہ بھاشا پر یشد کی جانب سے انھیں ہندی پر کی کا انعام بھی مل چکا ہے۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں رسالہ زبان و ادب، پلنہ 1981 اور آج کل 1981 دہلی نے خصوصی نمبر بھی نکالا۔ سہیل عظیم آبادی نے دیہی، کسان، مزدور اور متوسط و نچلے طبقے کی زندگی کو بے حد قریب سے دیکھا اور مشاہدہ کیا، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے ان کے مسائل کو بڑی فن کاری کے ساتھ اپنے افسانوں کا موضوع بنایا ہے۔ انھوں نے اپنے افسانوں میں کسان، مزدور اور متوسط و نچلے طبقے کی زبوں حالی اور کسم پر سی کی داستان رقم کی ہے۔ سہیل نے بہار کی فضا، دیہی مناظر اور دیہاتوں کے مسائل کی بہترین عکاسی کی ہے۔ انھوں نے بہار میں ترقی پسند تحریک کو اپنے افسانے کے ذریعے پروان چڑھایا۔ سہیل عظیم آبادی پریم چند کی روایت کے امین ہیں، لیکن ہر سطح پر اپنی انفرادیت قائم کی ہے۔ ترقی پسند تحریک سے متاثر ہونے کی وجہ سے مقامی، قومی اور عالمی سطح پر مجبور و مقہور اور بے بس و لاچار انسانوں، کسانوں، مزدوروں کے مسائل کو اپنے افسانے کا موضوع بنایا ہے۔ انھوں نے محنت کش عوام، بھوکے پیاسے مزدور اور ننگے بھوکے بچوں کے دکھ درد کو موضوع بنا کر بہترین افسانے تخلیق کیے ہیں ۔ انھوں نے جاگیر دارانہ نظام کے ظلم و ستم، نظام معاشرت، زمینداروں اور ان کے کارندوں کے ذریعے غریب اور بے بس کسانوں و مزدوروں کا استحصال کی بھی بہترین عکاسی کی ہے۔

انھوں نے اپنے افسانوں میں بہار میں کھلنے والے کل کار خانے، کو ئلہ کان میں کام کرنے والے مزدوروں کے حالات، بند ھوا مز دور کی خرید و فروخت اور دیہات میں رہنے والے چھوٹے کسان اور مزدور کو بھی اہمیت دی ہے۔ سہیل عظیم آبادی کے افسانوں میں انسانی اقدار و روایات، ہندوستانی کی دیہی تہذیب و تمدن، ہندوستانی رسوم و رواج شرافت و انسانیت، انسان دوستی، حب الوطنی کی بہترین مثالیں ملتی ہیں ۔ انھوں نے مجبور و بے بس انسانوں کی مجبوری و بے بسی کو پیش کرتے ہوۓ ان کے سیاق و سباق اور پس منظر کو تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کے افسانوں میں جدید تہذیب و تمدن سے تعلق رکھنے والے افراد کے احساسات و جذابات اور خیالات کی بھی ترجمانی ملتی ہے۔ انھوں نے قبائلی زندگی کی محرومیوں، اداسیوں، اذیتوں اور پریشانیوں کو بڑی فن کاری کے ساتھ پیش کیا ہے۔ اور کشمیر کی زندگی پر بھی افسانے لکھے ۔ انھوں نے فرقہ وارانہ فسادات اور اس کے پس منظر کو موضوع بنا کر کئی افسانے لکھے ہیں۔ ان کے افسانے انسانی نفسیات اور جنسی خواہشات کا بھی احاطہ کرتے ہیں۔ سبیل عظیم آبادی نے عورتوں کے مختلف مسائل، ان کی مجبوری، بے کسی، لاچاری اور معصومیت کے حوالے سے بہترین افسانے لکھے ہیں۔ ان کے کئی افسانے طوائف کی زندگی کا احاطہ کرتے ہیں۔ خواتین کی ازدواجی زندگی، نفسیات، جنسی خواہشات، ملازمت، گھریلو الجھنیں، جہیز کی لعنت اور خوانده و ناخواندہ عورتوں کو موضوع بنایا ہے۔ سہیل عظیم آبادی کے کردار روز مرہ زندگی سے بہت قریب ہیں اور عام زندگی کے کردار ہیں۔ انھوں نے اپنے ارد گرد پھیلی ہوئی اس سماجی حقیقت کی تصویر کشی کی ہے جس میں عورت کسی نہ کسی روپ میں سماج کی ایک اہم رکن کی حیثیت سے سامنے آتی ہے۔ ان کے نسوانی کردار زندہ اور متحرک ہیں۔

سهیل عظیم آبادی: معروضی سوالات
(1)

سہیل عظیم آبادی کا اصل نام کیا تھا ؟

(الف) مجیب الرحمان (ب) سبیل عظیم آبادی ( ج) محمد سهیل (۱) محمد مجیب
(2)

سہیل عظیم آبادی کا آبائی وطن کہاں ہے؟

(الف) شاہ پور (ب) عظیم آباد (ج) جہان آباد (د) آره
(3)

سبیل عظیم آبادی کی پیدائش کہاں ہوئی؟

(الف) گیا (ب) چوہٹہ ، پٹنہ ( ج ) اورنگ آباد (د) الہ آباد
1915
(4)

سبیل عظیم آبادی کب پیدا ہوۓ ؟

(الف) 1911 (ب)1913(ج)1914 (د)1915
( 5 )

سہیل عظیم آبادی کا انتقال کب ہوا؟

(الف) 1982 (ب)1984 (ج) 1981 1983 (د)
(6)

سہیل عظیم آبادی کی موت کہاں ہوئی؟

(الف) گیا (ب) لکھنو ( ج ) الہ آباد (د) پٹنہ (7)

سہیل عظیم آبادی کی بیوی کا نام کیا تھا؟

( الف ) ہاجرہ خاتون ( ب ) سائرہ خاتون ( ج) عصمت آرا ( د) شاہ جہاں
(8)

سہیل کی ادبی زندگی کا آغاز کس صنف سے ہوا؟

( الف ) شاعری ( ب ) ناول ( ج ) افسانہ ( د ) ڈراما
( 9 )
سہیل کے پہلے افسانے کا نام کیا ہے؟
(الف) سحر نغمہ (ب ) ساوتری ( ج) بے جڑ کے پودے ( د) ان میں سے کوئی نہیں

(10) ان کا پہلا افسانہ کہاں شائع ہوا؟
(الف) مریخ پٹنہ (ب) آج کل دہلی (ج) اداکاری لکھنو ( د ) زبان و ادب/ پٹنہ
(11)

سہیل عظیم آبادی کے کتنے مجموعے شائع ہو چکے ہیں ؟

(الف) دو (ب) تین (ج) پانچ (د) سات
( 12 )

سہیل عظیم آبادی کا افسانوی مجموعہ چار چہرے کب شائع ہوا؟

(الف) 1977 (ب)1978(ج)1975()1976
(13 )

سہیل عظیم آبادی کا افسانوی مجموعہ الاؤ کب شائع ہوا؟

(الف)1944(ب)1943(ج)1945(د)1946
(14)

سہیل عظیم آبادی کا افسانوی مجموعہ نئے پرانے کس سنہ میں شائع ہوا؟

(الف)1944(ب)1949(ج)1946(د)1948

(15)

سہیل عظیم آبادی کے ناولٹ کا نام کیا ہے؟

(الف) بے جڑ کے پودے ( ب ) دل کاروگ (ج) جہیر (د) ساوتری

(16)

بے جڑ کے پودے کی اشاعت کب ہوئی؟

(الف)1973(ب)1972(ج)1975(د)1974
)آ فل(1973 (ت(1972)
)ج 1975(د (1974
( 17 )

ان کا ناولٹ  آدمی کے روپ  کب شائع ہوا

(الف)1970(ب)1974(ج)1977(د)1976
(18)

سہیل عظیم آبادی کے افسانے پر کس افسانہ نگار کے اثرات پاۓ جاتے ہیں؟

(الف) منٹو (ب) کرشن چندر (ج) پریم چند ( د ) بیدی
(19)

انھوں نے ایک ناول کا ترجمہ کیا تھا، وہ کس زبان سے تھا؟

(الف) میقلی (ب) انگریزی ( ج) ہندی (د) مراٹھی
(20)

سہیل نے ایک روز نامہ جاری کیا تھا، اس کا نام ہے؟

(الف) ساتھی (ب) چندن ( ج ) زبان وادب (د) ارتقا
(21)

وہ کس مشہور رسالہ کے مدیر تھے؟

(الف) مریخ ( ب ) ز بان وادب ( ج ) نئی دنیا ( د ) ایوان اردو
(22)

انھیں " ہندی پر ی " کا انعام کس ادارہ نے دیا تھا ؟

(الف ) ساہتیہ اکادمی (ب) راشٹر یہ بھاشا ( ج) بہار اردو اکادمی (د) بنگال اردو اکادمی
(23)

انھوں نے ایک ماہنامہ رسالہ جاری کیا تھا، جس کا نام تھا؟

(الف) افکار (ب ) سویرا (ج) تہذیب ( د) سنگم
(24)

انھوں نے اپنی ملازمت کا آگاز کس سے کیا؟

(الف) باہر اردو اکادمی (ب) آل انڈیا ریڈیو (ج) کالج (د) اسکول
(25)

سہیل کی خدمات کے اعتراف میں کس رسالہ نے خصوصی شمارہ نکالا؟

(الف) آج کل (ب) مریخ (ج) اردو دنیا ( د) ادب لطیف
(26)

انھوں نے جہیز کے حوالے سے کس نام سے افسانہ لکھا؟

(الف) سرلا کی شادی ( ب ) جوانی (ج) ولی چنگاری اور ان میں سے کوئی نہیں (27)

طوائف کی زندگی پر لکھا گیا سہیل کا کون سا افسانہ مشہور ہے؟

( الف ) بد صورت لڑکی ( ب ) ساوتری (ج) گرم راکھ (د) ٹوٹے دھاگے
(28)

سہیل عظیم آبادی کا مشہور افسانہ کا نام کیا ہے؟

(الف) دو گھنٹہ (ب) ایک سفر ( ج ) دل کی دنیا ( د ) پناہ گاہ
(29)

سهیل عظیم آبادی کس ادارہ کے سکریٹری تھے؟

(الف) بہار اردو اکادمی (ب) کلکتہ اردواکادمی (ج) ادارہ عالمی ادب ( د) ادارہ فروغ اردو
(30)

سہیل عظیم آبادی کس ادبی تحریک کو پروان چڑھانے میں اہم رول ادا کیا؟

(الف) بہار تحریک ( ب ) جدیدیت کی تحریک (ج) ترقی پسند تحریک (د) تحریک اردو زبان

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے