Ticker

6/recent/ticker-posts

نیاز فتح پوری کی افسانہ نگاری افسانہ کیوپڈ و سائیکی کے حوالے سے

نیاز فتح پوری کا افسانہ کیوپڈ و سائیکی کا قصہ کا جائزہ

نیاز فتح پوری بحیثیت افسانہ نگار پریم چند کے بعد ابھرے لیکن انہوں نے افسانہ نگاری کے فن کو ایک نیارخ دیا ہے ۔ اردو ادب میں دوسری زبانوں کے تخلیقات کی ترجمانی کے ذریعہ اضافہ کیا۔ انہوں نے کیوپڈ و سائیکی کے نام سے ایک یونانی افسانہ کا اردو ترجمہ پیش کیا ہے۔

نیاز فتح پوری کا افسانہ کیوپڈ و سائیکی کا تجزیہ

یونانی تہذیب میں دیوی دیوتا کے تقدس کی کہانیاں کثرت سے پائی جاتی ہے ۔ وینس اور جو پیٹر قابل ذکر دیو تا ہیں ۔ وینس جس کو ہم اردو میں زہرہ کہتے یہ حسن کی دیوی ہیں اور جوپیٹر غم اور غصہ کا دیوتا ہیں ۔ اس افسانوی کہانی میں ہم پاتے ہیں کہ یونان کا ایک قدیم پادشاہ اگسٹس تھا ۔ جس کی تین شہزادیاں تھیں ۔ ان میں سائیکی بے انتہا خوبصورت تھی ۔ دنیا میں اس کی خوبصورتی کا تذکرہ ہوتا تھا۔ لوگ یہ گمان کرتے تھے کہ جب رات کوشاہی باغ کے صحن میں اور اس کے کنجوں میں گھڑی گھڑی بجلی کی سی چمک نمودار ہوکر غائب ہو جاتی تو سارے شہر کو معلوم ہو جا تا کہ آج سائیکی باغ میں نقاب الٹ کے پھول توڑ رہی ہے ۔ 

سائیکی عام طور پر نقاب پوش رہتی تھی ۔ ہر سال کی سالگرہ کی تقریب بڑے اہتمام سے منائی جاتی تھی ۔ اس موقع پر معززین شہر والیاء ریاست کے روبر و نقاب کشائی کی رسم بھی ادا کی جاتی تھی ، لوگ حسن کی دیوی کا دیدار کرنے کے لئے دور دور سے تقریب سالگرہ میں شرکت کے لئے آتے تھے ۔ سولہویں برس کی سالگرہ کی تقریب میں ونیس (زہرہ کی سلطنت کے کسی باشندہ نے سائیکی کے حسن کا دیدار کیا ۔ اس کے دل میں زہرہ کا تقدس کم محسوس ہونے لگا۔ اس نے زہرہ سے سائیکی کے بے پناہ حسن کا چرچا کر دیا ۔ زہرہ نے اپنے طلسمی گلاس میں سائیکی کے سرا پاکو دیکھا ، وہ بھی متاثر ہوئی ۔ اپنے بیٹے کیو پڈکوحکم دیا کہ وہ سائیکی کو قتل کر دے ۔

کیو پڈتیرکمان لے کر زمین، پر آیا لیکن سائیکی کے حسن کو دیکھ کر وہ خود ہی فریفتہ ہو گیا۔ جب نا کام ہو کر واپس و ینس کی خدمت میں پہنچا تو اس نے غصہ کا اظہار کیا ۔ جذبہ انتقام سے وینس جل رہی تھی ۔ اس نے جوپیٹر کے مشورہ سے سائیکی کی قربانی کا حکم صادر کیا ۔ سائیکی کے والد آگسٹس کو بیمار کر دیا گیا۔ علاج کی تدبیر یہ طے پائی کہ سائیکی کوکوہِ الونڈ کی سب سے اونچی چوٹی پر شاہ بلوط کے درخت سے باندھ دیا جاۓ ۔ جو پیٹر اس کی قربانی قبول کر لے گا۔ الغرض سائیکی قربان گاہ پر پہنچا دی جاتی ہے ۔ سائیکی کی زندگی تباہی کے قریب تھی ۔ اچانک اس کا عاشق کیویڈ حاضر ہوا۔ وہ سائیکی کو کوہ اولونڈ کے بالاخانہ پر لے آیا جہاں سائیکی اپنے محبوب کیوپڈ کے ساتھ عیش و آرام سے گذربسر کرہی تھی۔ جب اس کو اپنی بہنوں کی یادستانے لگی تو کیو پڈ سے التجا کی کہ وہ اس کی بہنوں کو بلا دے اس کی دونوں بہن کوہ الپس میں لائی گئی ۔ وہاں کا عیش و آرام دیکھ کر ان کے دل میں حسد پیدا ہو گیا۔ سائیکی کو بہکانے لگی یہاں تک کہ سائیکی نے بہنوں کے بہکاوے میں آکر کیوپڈ کے چہرے کا نقاب الٹ دیا ۔ جس کا بھیانک انجام یہ ہوا کہ سائیکی دوبارہ کوہ الونڈ پر شاہ بلوط کے درخت کے قریب پہنچا دی گئی ۔ کیوپڈ اس کے قریب سے غائب ہو گیا ۔

افسانہ کیوپڈ و سائیکی کا خلاصہ

کچھ دنوں بعد وینس کی حسد کا جذبہ کم ہوگیا ۔ جوپیٹر نے سائیکی کی رہائی کے لئے پرا سر پائن کا طلسمی صندوق لانے کی شرط رکھی ۔ کیوپڈ کی مدد سے سائیکی صندوق لانے میں کامیاب ہوگئی ۔ اس طرح جو پیڑ نے خوش ہو کر اس کو ایک قسم کا شراب پیش کیا ۔ جس کو نوش فرما کر وہ غیر فانی مخلوق بن گئی ۔ کیویڈاور سائیکی کو کوہ اولمپس پر قیام کے لئے اجازت مل گئی ۔ اب وہ دونوں، وہاں بے نقاب رہنے لگے ۔

نیاز فتح پوری بحیثیت افسانہ نگار

یہ افسانہ اگر چہ یونانی دیوی دیوتاؤں کے تذکرے سے بھر پو ر ہے ۔ لیکن اس افسانہ میں عورت اور مرد کی نفسیات کا جائزہ پیش کیا گیا ہے ۔ بالخصوص عورتوں کی باہمی رقابت اور حسد کو اجاگر کیا گیا ہے ۔

اور پڑھیں 👇

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے