Ticker

6/recent/ticker-posts

صلح حدیبیہ کا واقعہ | صلح حدیبیہ کا پس منظر اور اہم نکات | صلح حدیبیہ کی شرائط

صلح حدیبیہ کا واقعہ | صلح حدیبیہ کا پس منظر اور اہم نکات | صلح حدیبیہ کی شرائط

صلح حدیبیہ کے سلسلے میں اپنی معلومات تحریر کریں :
مکہ مسلمانوں کا محبوب وطن تھا۔ لیکن اسلام دشمنوں کی عداوت اور نفرت نے مسلمانوں کو مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔ اور وہ اپنا گھر بار، دولت جائیداد، بیوی بچے، خاندان اور قبائل سب چھوڑ کر مدینہ چلے آئے تھے۔ لیکن ان کے دلوں میں مکہ کی محبت، کعبہ کی عظمت ہر دم انگڑائیاں لیتی رہتی تھیں۔ اسی درمیان آپ صل اللہ علیہ وسلم نے خواب دیکھا کہ آپ بیت اللہ کا طواف کر رہے ہیں۔ آپ نے اپنا خواب صحابہ کرام کو بتلایا۔ شوق و محبت میں سبھی نے سفر مکہ کے ارادہ پر اتفاق راۓ کیا۔ لہذا جنگ خندق کے ایک سال بعد رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم چودہ سو مسلمانوں کے ساتھ کعبہ کی زیارت کے لئے چل پڑے۔ اور اس خیال سے کہ قریش کو یہ خیال نہ ہو کہ ہم لڑنے کے لئے آ رہے ہیں عمرہ کا احرام باندھ لیا اور قربانی کے جانور بھی ساتھ لے کے۔ آپ صل اللہ علیہ و سلم نے تاکیدی طور پر یہ بھی حکم دیا کہ کوئی بھی اپنے ساتھ ہتھیار نہ لے جاۓ۔

صلح حدیبیہ کے سلسلے میں اپنی معلومات تحریر کریں

لیکن دشمن شرارت سے باز نہیں آۓ۔ قریش کے سبھی حلیف قبائل نے ارادہ کر لیا کہ مسلمان مکہ کسی بھی صورت میں مکہ نہیں پہنچ پائیں۔ اس صورتحال میں آپ صل اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو معاملہ طے کرنے کے لئے بھیجا۔ لیکن کسی نے خبر اڑا دی کہ وہ شہید کر دیے کئے ہیں۔ فوراً آپ صل اللہ علیہ وسلم نے تمام صحابہ سے بیعت لی کہ اس خون کا بدلہ لئے بغیر ے واپس نہیں جائیں گے۔ تاریخ میں یہ واقعہ بیت رضوان سے مشہور ہے۔ ادھر خالد بن ولید نے مکہ جانے والی شاہراہ کو روک رکھا تھا۔ آپ صل اللہ علیہ وسلم نے فوجی حکمت عملی کے تحت راستہ بدل دیا اور دوسری جا نب سے ہوتے ہوئے حدیبیہ پہنچ کر قیام کیا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ حضرت۔ عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے شہید ہونے کی خبر غلط ہے آخر بڑی مشکلوں سے دونوں فریقین میں صلح ہوئی۔
چونکہ معاہدہ صلح حدیبیہ میں لکھا گیا تھا اس لئے اس واقعہ کو صلح حدیبیہ کہتے ہیں۔

صلح حدیبیہ کی شرائط بیان کریں | صلح حدیبیہ کی شرائط کیا تھی

صلح حدیبیہ کی شرائط یہ تھے۔

(1) مسلمان اس سال واپس چلے جائیں

(2) اگلے سال آئیں اور صرف تین دن قیام کر کے چلے جائیں

(3) ہتھیار لگا کر نہ آئیں۔ صرف تلوار اور وہ بھی نیام یا غلاف میں لا سکتے ہیں۔

(4)مکہ میں جو مسلمان پہلے سے مقیم ہیں ان میں سے کسی کو اپنے ساتھ نہ لے جائیں اور مسلمانوں میں سے کوئی مکہ میں رہ جاتا ہے تو اس کو نہ روکیں۔

(5) کافروں اور مسلمانوں میں سے کوئی شخص مدینہ جائے تو واپس کر دیا جاۓ لیکن اگر کوئی مسلمان مکہ میں جاۓ تو واپس نہیں کیا جائے گا۔

(6) قبائل عرب کو اختیار ہوگا کہ فریقین میں جس کے ساتھ چائیں معاہدہ میں شریک ہو جائیں،

صلح حدیبیہ کی شرائط اور بظاہر یہ معاہدہ مسلمانوں کے لئے بڑا سخت تھا۔ لہذا معاہدے کو قریش نے اپنی فتح سمجھا جبکہ مسلمانوں میں اضطراب پھیل گیا۔ بہر حال صلح حدیبیہ سے واپس جاتے ہوئے راستے میں اسورۃ الفتح نازل ہوئی جو فتح و نصرت کی نوید لے کر آئی۔ لہذا بعد کے واقعات سے اس راز سربستہ کا عقدہ کھلا کہ فتح کیونکر ہوئی جو بظاہر شکست تھی۔ چنانچہ بعد میں عملاً ایسے واقعات ہوئے اور ایسی صورت حال بنی کہ صلح حدیبیہ کے شرائط سے مسلمانوں کو فائدہ ہوا۔ جنگ بندی سے امن کی فضا بحال ہو گئی جس میں اسلام نے خوب پھلنا پھولنا شروع کیا اور دو سال کے قلیل عرصے میں مسلمان دس ہزار کی تعداد کے ساتھ مکہ میں داخل ہو گئے۔

Sulah e Hudaybiyya صلح حدیبیہ کا واقعہ | صلح حدیبیہ کا پس منظر اور اہم نکات | صلح حدیبیہ کی شرائط

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے