Ticker

6/recent/ticker-posts

ناول ایک چادر میلی سی کا خلاصہ : راجندر سنگھ بیدی Novel Ek Chadar Maili Si Ka Khulasa

ناول ایک چادر میلی سی کا خلاصہ : راجندر سنگھ بیدی

ناول ایک چادر میلی سی کا خلاصہ : راجندر سنگھ بیدی کی ادبی زندگی کی شروعات ۱۹۳۲ء میں ہوئی تھی۔ شروعاتی مرحلے میں بیدی محسن لاہوری کے نام سے انگریزی اور اردو میں نظمیں اور افسانے لکھتے ہوئے ادبی سفر پر روانہ ہوئے۔بیدی کی اس وقت کی تخلیقات کالج میگزین اور مقامی اخبارات میں شائع ہوئے تھے۔ محسن لاہوری نے راجندر سنگھ بیدی کے نام سے پہلا افسانہ دکھ سکھ لکھا۔ اس افسانے کا رسم الخط فارسی تھا اور پنجابی زبان کے رسالے سارنگ میں شائع ہوا تھا۔بیدی اپنے عہد کے بڑے اور صاحبِ طرز قلمکار تسلیم کیے جاتے ہیں۔ بعض نقادوں کے خیال میں وہ ترقی پسند نسل کے سب سے بڑے ادیب ہیں۔

ناول ایک چادر میلی سی کا خلاصہ

راجندر سنگھ بیدی کی تحریروں میں غریب اور پسماندہ کرداروں اور ان کرداروں کے سماجی ماحول کے ساتھ ان کے انسانی رشتوں میں پیش آنے والی پریشانیوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک نیا اور انوکھا جہانِ معنی خلق کرنے کی کوشش ملتی ہے۔ راجندر سنگھ بیدی کے افسانوں اور ناولوں میں متوسط اور نچلے متوسط طبقے کی ہندوستانی عورتوں کے کردار اور مزاج کی جو جھلک دکھائی دیتی ہے وہ راجندر سنگھ بیدی کی افسانہ نگاری کا نقطہ عروج ہے۔ ناول ایک چادر میلی سی راجندر سنگھ بیدی کا وہ تاریخی اور نایاب ناول ہے جس میں پنجاب کی دیہاتی زندگی کی منظرکشی کی گئی ہے۔پہلی بار یہ ناول مکتبہ جامعہ دہلی سے ۱۹۶۲ ء میں منظرِ عام پر آیا تھا۔راجندر سنگھ بیدی نے اس ناول میں رمزنگاری سے بھرپور کام لیا ہے۔ یہ اردو کا مختصر ترین ناول بھی ہے یہ صرف ۱۵۰ صفحات پر مشتمل ہے۔ ایک چادر میلی سی کے بارے میں شام لال نے ٹائمز آف انڈیا میں ذبردست تبصرہ لکھا تھا۔ اس تبصرے کا ترجمہ خیر النساء بیگم نے کیا۔ یہ ۱۹۶۳ء میں رسالہ سوغات میں شائع ہوا تھا۔ راجندر سنگھ بیدی کو اس ناول کے لیے لئے ۱۹۶۵ء میں ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ دیا گیا۔

راجندر سنگھ بیدی نے اس ناول ایک چادر میلی سی میں بھرپور حقیقت نگاری کا ثبوت دیا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اس میں پنجاب کے دیہات کی تہذیبی اور ثقافتی عناصر ابھر کر سامنے آتے ہیں جس سے پڑھنے والا کا ذہن ذبردست طوفان سے متاثر ہوجاتا ہے۔

ایک چادر میلی سی بیدی کا پہلا اور آخری ناول ہے۔ اس ناول میں پنجاب کے دیہات کے پس ماندہ معاشرے اور سکھ پریوار کے معاشی حالات کی تصویری جھلکیاں دکھائی دیتی ہیں ۔ یہ ناول پوری طرح سے پنجاب کے کوٹلہ گاؤں کے تانگے والے کی بیوی رانو پر مشتمل ہے۔

ناول ایک چادر میلی سی کا مضمون

غریب اور پسماندہ طبقات کی عورت کے مسائل

ناول کا پلاٹ

غربت میں پستے لوگوں کی تصویر کشی

ناول ایک چادر میلی سی کردار نگاری

اس ناول میں کرداروں کو حقیقت سے قریب تر دکھایا گیا ہے، نچلے طبقے کے اس گاؤں میں ہڈیوں کے ڈھانچے بنتے لوگ، بچے پیدا کرتی خواتین، نوخیز لڑکیوں کی طرف دیکھ کر ٹھنڈی آہیں بھرتے مرد، حدود و قیود سے آزاد نوجوان لڑکیاں، انتقام میں خون چوستا جاتری، عیش پرستی میں ڈوبے انسانیت سے پرے چوہدری، نوجوان ہوتی لڑکیوں کو بچاتی مائیں، بے یارو مددگار بیوائیں، غربت میں اکیلے ہی پاؤ بھر چاول کھا جانے والی رانی، زبردستی کے بعد شادی کرنے والا منگل اور بیوی نہ ماننے کے باوجود آخر میں شوہر ہونے کی تمام ذمہ داریاں سنبھال لینا۔ وقت کے دھارے کے ساتھ بہتے یہ کردار خوبصورتی سے تشکیل دیے گئے ہیں۔

ناول ایک چادر میلی سی منظر نگاری

اس ناول میں راجندر سنگھ بیدی نے بڑے ہی خوبصورت انداز سے منظر نگاری کی ہے۔ گاؤں میں پیدا ہوتا سما، ڈوبتا سورج، مار کھا کر سوچتا منگل سنگھ، دیوی کا مندر، مسجد کا مینار، جوگی کا لنگوٹ، گنوں کی فصل، شراب کے دبے مٹکے، عورت میں چھپے ہوئے راز اور خوشیوں پر ناچتے دیہاتی، ان سب کی ایسی تصویر کھینچی گئی ہے کہ وہ آنکھوں کے سامنے فلم کی طرح چلنے لگے، یا قاری اپنی نشست سمیت راجندر سنگھ کے اس گاؤں میں جا بیٹھتا ہے جہاں رانو بستی ہے۔ وہ سب کو دیکھ رہا ہے کمروں میں ہوتی لڑائی سے لیکر بے حیائی، اور کھلے میدانوں میں جاتے جملوں اور مٹکتی چالوں سب کو مگر کوئی اسے نہیں دیکھ رہا سب ہی اپنے کاموں میں مگن ہیں۔

ناول ایک چادر میلی سی کا خلاصہ

کہانی ایک غریب گھر کی رانی کی ہے، رانی کی شادی اپنے ہی جیسے غریب گھرانے کے تلوکا کے ساتھ اس شرط پر ہو جاتی ہے کہ اس کو دو وقت کی روٹی کھانے کو ملے گی، اس کی شادی کرنے کے بعد اس کے گھر والے گاؤں چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔

تلوکا کا کردار

تلوکا ایک اوباش شخص ہے، وہ نہ صرف شراب نوشی کرتا ہے، جس سے رانی کو سخت چڑ ہے بلکہ چھپ چھپ کر گھر کا رستہ بھولی لڑکیوں کو اپنے تانگے پر جھانسہ دے کر بٹھا آتا ہے اور آگے مہربان داس اور اس کے بھائی گھنشام داس کو ایک بوتل شراب اور ایک چانپ کے عوض بیچ دیتا ہے۔

رانی اور تلوکا کا پریوار

رانی اور تلوکا کے تین بچے ہیں لڑکی جس کا نام بڑی ہے، دو جڑواں بیٹے جن کے نام، سنتے اور بنتے ہیں۔ رانی اور تلوکا کی آئے روز لڑائی ہوتی رہتی ہے، ایک دن تلوکا جاتروں کی 14 سالہ لڑکی کا شکار کر لاتا ہے اور شراب کی بوتل اور چانپ لیے گھر لوٹتا ہے اس دن بھی گھمسان کا رن پڑا اور منگل رانی کا دیور، نے بیچ بچاؤ کرا دیا۔ شراب کی بوتل ٹوٹ پھوٹ گئی لیکن اگلی ہی صبح نئی بوتل تلوکا کے ہاتھ میں تھی، وہ دھمکی دے کر گھر سے تانگہ لیے چلا کہ وہ ضرور آج رات شراب نوشی کرے گا۔

وہ رات ہی نہ آئی تلوکا کی زندگی میں، جاتروں کے لڑکے نے اپنی بہن کا بدلہ لینے کے لیے تلوکا کی گردن میں دانت گاڑھ کر سارا خون چوس لیا اور چوہدری مہربان داس اور گھنشام داس کو پولیس پکڑ کر لے گئی، انہیں سات سال قید بامشقت سنائی گئی۔

تلوکا کی موت کے بعد رانی کا حال

تلوکا کی موت کے بعد رانی کا وہاں جینا مشکل سا ہو گیا، اس کا میکہ نہ تھا کہ وہاں جاتی، اس کی بیٹی جوان تھی جس کی بولی گاؤں کے سرپنچ لگا گئے تھے، لیکن رانی اڑ گئی، تلوکا کے بعد گھر میں فاقے پڑنے لگے، لیکن رانی اپنی بیٹی نہ بیچنا چاہتی تھی۔

چنوں رانی کا بہترین دوست ہے اس نے پنچائیت کے ذریعے یہ فیصلہ کرایا کہ منگل اور رانو کی شادی ہو جائے، منگل رانی سے دس برس چھوٹا ہے اور بڑی کا ہم عمر ہے، وہ بھابھی سے شادی نہ کرنا چاہتا تھا لیکن خوب مار پیٹ کے بعد سر پنچوں نے اس کی شادی رانی سے کرا دی، شادی بھی کیا بس سر پر ایک میلی سی چادر ڈال دی گئی۔

شادی ہو گئی مگر منگل سنگھ رانی کو بیوی ہی نہیں مانتا، دوسری جانب مسلموں کی لڑکی سلامتی منگل پر ڈورے ڈال رہی تھی، منگل کبھی منہ مارتا کبھی نہ، ایک رات ملنے کا ارادہ تھا لیکن اسی رات اس کو تلوکا کی چھپائی شراب کی بوتل مل گئی، اور رانی نے شاطرانہ چال چلتے ہوئے اس کو شراب پلا کر اپنی طرف مائل کر لیا۔

ایک دو دن بعد ہی جاتروں کے اسی لڑکے کا بڑی کے لیے رشتہ آتا ہے جس نے تلوکا کا قتل کیا ہوتا ہے، سب اپنی غربت کو دیکھ کر اس کا رشتہ کر دیتے ہیں، ہر طرف ہریالی، خوشحالی پھیل جاتی ہے اور زندگی پر دیوی اپنی دھن کے خزانے کھول دیتی ہے۔

ناول ایک چادر میلی سی کا تجزیہ

ناول میں وقت کو ہر دکھ درد کا مداوا دکھایا گیا ہے، وقت اور لمحے کیسے انسانی زندگی اور رویوں پر اثر انداز ہوتے ہیں یہ سب اس ناول میں اچھوتے انداز میں پیش کیا گیا ہے۔

ناول ایک چادر میلی سی کے اہم کردار

رانو (ہیروئن)
چنوں رانو کی ایک سہیلی
تلوکا (رانو کا شوہر)
مہربان داس ( چوہدری)
گھنشام داس ( مہربان کا بھائی)
بڑی ھی( بڑی بیٹی)
بنتے سنتے ( جڑواں بیٹے)
حضور سنگھ ( رانو کے سسر)
چنداں (رانو کی ساس)
ہری داس باوا ( جوگی)
پورن دائی
گیان سنگھ (سر پنچ)
پورو ( گیان سنگھ کی بیوی)
یاتریوں کی لڑکی
جاتریوں کا لڑکا(زمیندار)
عائشہ، جہلم، سلامتی ( مسلموں کی لڑکیاں)
جمیل، اسماعیل، گیان چند ( منگل کے دوست)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے