Ticker

6/recent/ticker-posts

غبار خاطر کے حوالے سے مولانا ابو الکلام آزاد کی خطوط نگاری کا تجزیاتی مطالعہ

غبار خاطر کے حوالے سے مولانا ابو الکلام آزاد کی خطوط نگاری کا تجزیاتی مطالعہ

انسانی زندگی کے مختلف النوع تقاضوں میں ایک اہم تقاضہ خطوط نگاری بھی ہے۔ خطوط نگاری کے ذریعہ دوریاں کم ہوتی ہیں۔ اور انسانی تہذیب کو وسعت و ہمہ گیری ملتی ہے۔ ادبی نقطہ نظر سے دیکھا جاۓ تو خطوط نگاری کو مرزا غالب نے اتنی وسعت بخشی کہ یہ اردو ادب کا ایک حصہ بن گئی۔ جہاں تک غبار خاطر کے تناظر میں ابوالکلام آزاد کی خطوط نگاری کا سوال ہے در اصل یہ خطوط کے علاوہ ایک اعلی نثری تخلیق ہے جس میں ان کے تمام تر نظریات و خیالات مترشح ہوۓ ہیں۔ یوں تو انہوں نے نثر میں بہت کچھ لکھا ہے مگر اردو ادب میں ان کا مقام متعین کرنے کے لئے غبار خاطر کا تجزیاتی مطالعہ ضروری ہے۔ واضح ہو کہ غبار خاطر اس وقت کی تخلیق ہے جب 1942 میں برطانیہ حکومت نے انہیں حراست میں لیا تھا اور وہ احمد نگر جیل میں نظر بند کر دیے گئے تھے۔

غبار خاطر کا تجزیاتی مطالعہ

جناب حامدی کاشمیری نے اپنے ایک مضمون میں تحریر کیا ہے کہ غبار خاطر کے خطوط مکتوبات سے زیادہ انشائیہ کے تقاضوں کو پورا کرتے ہیں۔ چنانچہ اس میں مذہب، خدا، کائنات اور غم ومسرت جیسے مسائل سے لے کر چڑیوں کی مزاحیہ روداد کے بیان تک مولانا آزاد نے پوری ذہنی آزادی اور طبیعت کی ترنگ کے مطابق اپنے خیالات و تاثرات کو قلم بند کیا ہے۔ اور اس میں کچھ شبہ نہیں کہ انہوں نے مختلف اوقات میں اپنے ذہنی میلان کے مطابق فطرت انسانی پر خامہ فرسائی کی ہے، مگر اس انتشار میں بھی سحر انگیزی اور اس قلم برداشتگی میں بھی ہمہ گیری ملتی ہے۔ ان کی وضع داری، خود ضبطی، ذوق تجس، خلوت پسندی اور انانیت سے انتشار اور رومان سے بھر پور تحریر اور بھی تابندہ ہو جاتی ہے۔ جس سے ان کی نثر کو ادبی وقار و مرتبہ حاصل ہو جاتا ہے۔ اس میں خوش طبعی بھی ہے اور سنجیدگی بھی، غم کی چھاؤں بھی ہے اور خوشیوں کی لہریں بھی اور ان سب کے اظہار میں ان کا اسلوب متوازن ہر جگہ استدلال کا رنگ ہے۔ ہر مقام پر شعری لطافت موجزن ہے۔ "اندھیری راتوں میں جب آسمان کی قندیلیں روشن ہوتی ہیں تو وہ صرف قید خانے کے باہر نہیں چمکتیں۔ اسیران قید ومحن کو بھی اپنی جلوہ فروشیوں کا پیام بھیجتی رہتی ہیں۔" 

غبار خاطر میں ابول کلام آزاد کے حالات زندگی، ان کے خاندان، تعلیمی تگ ودو، ان کے عادات و اطوار

ان کے مزاج میں شگفتگی اور تحریرات میں روانی و شعریت کی سب سے بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ انھیں عربی، فارسی بےشمار اشعار زبان زد تھے اور ان کی بنا پر مزاج میں شعریت پیدا ہونا فطری ہے غبار خاطر میں محض سیر و تفنن طبع کے خطوط ہی نہیں بلکہ اس میں ان کے حالات زندگی، ان کے خاندان، تعلیمی تگ ودو، ان کے عادات و اطوار اور ان کے کردار کے تشکیلی عناصر اور ان کے ذہن کی ساخت پر تفصیل کے ساتھ روشنی پڑتی ہے۔

چونکہ مولانا آزاد نے یہ خطوط کسی مقصد کے تحت نہیں بلکہ ایک لفنن طبع کی غرض سے تحریر کیے۔ لہذا اپنے متنوع خیالات کو ادبی پیکر میں بحسن وخوبی ذہنی کشادگی کے ساتھ پیش کر دیا ہے، اور اسی لئے خطوط نگاری میں غبار خاطر بقائے دوام کا درجہ رکھتا ہے۔

اور پڑھیں 👇

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے