حجاب : عورتوں میں پردے کا رواج
سید خادم رسول عینی
مسکان ایپیسوڈ کے بعد سوشل میڈیا ، واٹس ایپ، یو ٹیوب وغیرہ میں حجاب کے بارے میں بہت ساری تحریریں، تقاریر، بہت سارے مکالمے پڑھنے اور سننے کو ملے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ شریعت میں عورت کے لیے پردہ کا حکم ہے لیکن معاشرے میں بے حیائی کو روکنے کی ذمہ داری کیا صرف عورتوں کی ہے؟ ہر گز نہیں ۔
مردوں کے لیے بھی ضروری ہے کو وہ پیکر شرم و حیا بنیں ۔اگر پہلی نظر غیر محرم عورت پر پڑ جائے تو مضائقہ نہیں، لیکن اگر مرد دوسری بار جان بوجھ کر غیر محرم کو دیکھے تو یہ بے حیائی ہے اور حجاب کے قرینے کے خلاف ہے اور ناجائز ہے۔
اگر مرد کسی غیر محرم کے ساتھ خلوت کرے تو یہ بےحیائی ہے ، حجاب کے قرینے کے خلاف ہے اور ناجائز ہے۔ اگر مرد ٹیلی ویژن دیکھ رہا ہے اور جب اس کی نظر لیڈی اینکر کی طرف پڑ جاۓ اور مرد اگر اپنی نظر نیچی نہ کرلے تو یہ بھی بےحیائی ہے اور حجاب کے دستور کے خلاف ہے۔
اگر مرد لیپ ٹاپ، کمپیوٹر یا موبائل استعمال کر رہا ہے اور لیڈیز کی تصاویر نظر آجائیں اور مرد ان تصاویر کو جان بوجھ کر دیکھتا رہے تو یہ بھی بے حیائ ہے اور حجاب کے قرینے کے خلاف ہے۔
اگر ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں عورتوں میں پردے کا رواج نہیں ہے ، مثلأ آسٹریلیا، امریکہ ، یوروپ جہاں عورتیں روڈ میں نیم عریاں ہوکر چلتی ہیں وہاں بھی مسلمان مردوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی نگاہ نیچی رکھے اور جان بوجھ کر لیڈیز کو نہ دیکھے۔
لیکن افسوس کہ دانشوران قوم صرف عورت پر شریعت کے قوانین مسلط کرنا چاہتے ہیں ، مردوں پر نہیں ۔ آج ہمارے معاشرے میں کتنے مسلمان مرد اسلامی لباس پہنتے ہیں؟ کتنے مردوں کے چہرے میں ڈاڑھی ہے؟ کیا یہ بے حیائی نہیں ہے؟
عورتوں کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنے گھر میں نماز پڑھیں ، لیکن مردوں کے لیے یہ واجب ہے کہ وہ مسجد جاکے نماز باجماعت پڑھیں ۔ کتنے مسلمان مرد فجر کی نماز مسجد میں باجماعت پڑھتے ہیں؟ ظہر، عصر،مغرب، عشاء کی نمازیں مسجد میں باجماعت نماز پڑھتے ہیں ؟ بے نمازی رہنا، گناہ کبیرہ پر ڈٹ جانا بھی بےحیائی ہے ۔
صرف یہی نہیں بلکہ امانت میں خیانت کرنا، اپنے مسلمان بھائی کا حق مارنا ، کرپشن کرنا(دنیاوی معاملات میں یا دینی معاملات میں) بھی بے حیائ ہے۔
اگر ہم صحابہ و اہل بیت اطہار کی سیرت کا مطالعہ کریں تو یہ پتہ چلتا ہے آپ حضرات نماز با جماعت کے پابند تھے، امانت میں خیانت نہیں کرتے تھے، کسی کا حق نہیں مارتے تھے، کرپشن نہیں کرتے تھے ، پیکر حیا تھے ۔
اللہ ہم سب کو صحابہ و اہل بیت اطہار کی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ایک بہتر معاشرے کی تشکیل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم
0 تبصرے