Ticker

6/recent/ticker-posts

طنز و مزاح ستارہ شناس کوڈو شاہ تحریر : محسن نقی

طنز و مزاح ستارہ شناس کوڈو شاہ تحریر : محسن نقی

معزز قارئین آپکے پکائے ہوئے پسندے ایک طرف اور ہمارا پسندیدہ پروگرام سپر ہی سپر ایک طرف جی ہاں آپکے پسندیدہ پروگرام مت ماری میں آپکا ہردلعزیز دل جگاڑ پر پھینکتا سندر منہ اور چمکتی جبیں سے چکا چوند کر دینے والا دلربائی میزبان چپڑ قناتیہ آپکو قاتلانہ جھیل جیسی مست آنکھوں سے خوش آمدید کہتے ہوئے خود کو نظر بد نہ لگنے کی دعا دیتے ہوئے خوش آمدید کہتا ہوں کہ جھوٹ کی تھوڑی اجازت کے ساتھ بقیہ عادت نہیں ہم اگر کہیں گے تو جلنے والوں کو برنالی شکایت ہوگی اور ٹوٹ کر تجھے نہ چاہیں گے تو کمبخت تجھے ہی شکایت ہوگی آداب آداب کے مکرر کی عادت نہیں مجھے یہ آپ بھی جانتے ہیں کہ سونے جیسے الفاظ کس فنکاری سے کندن بنا دیتا ہوں کہ چندن سا بدن ذرا سی تنقید پر کھندن کھانے لگتا ہے تو لیجیئے آپکی انتظار کی لوڈ شیڈنگ والی خراب مت ماری گھڑیاں ختم کیئے دیتا ہوں آج ہمارے پروگرام میں ملک کے معروف ستارہ شناس بابا کوڈو شاہ ہیں جو نہ صرف اڑتی چڑیا کے پر گن لیتے ہیں بلکہ کئی جال میں آئے بیوقوف محبوب کو بروقت ستاروں کی چال سے درست چال پر لانے کا ملکہ رکھتے ہیں انکے پاس ہنستے ہوئے لوگ آتے ہیں مگر روتے ہوئے پیسے خرچ کر کے کنگلے ہوتے ہوئے نئے زندگی کے سبق لے جاتے ہیں ہماری خوش قسمتی جو ہمارے پروگرام میں اپنے ان دیکھے ستاروں کے ساتھ تشریف لائے گفتگو کا آغاز بڑے ادب سے کرتے ہیں کیونکہ جانے کب کس وقت انکے ستارے گردش پھیلا کر کنگال کردیں۔


میزبان : سب سے پہلے کچھ اپنی نجی اور نیچی زندگی کا احوال بتائیں کہ آپ اس ستارہ شناس والی پرخاش والی ندی میں کب اور کس طرح بغیر بتائے اترے ؟

کوڈو شاہ : بچپن میں جب ہوش خود ہی سنبھالا کہ والدین بھی نکھٹو ہی تھے تو مختلف عجیب و غریب عادتوں کو اپنے بلکل اندر بھینس والے پائے کی طرح پایا جیسے علم سے شوق سے جی چرانا چھابڑی والے سے چیز لے کھانا اور بعد میں پیسے نہ دے کر فخر سے پٹنا جھاڑیوں میں پڑے ہوئے دیسی مرغیوں کے انڈے گھر لے جانا اور انکو خوشی سے کھا کر زبردستی پھولنے کی کوشش کرنا اور پھر وراثت میں بھی گھامڑیائ عادتیں وافر مقدار میں ملیں جیسے ابا میری اماں کو کہتا تھا کہ آج گوشت میں آلو ڈال دو تو اماں فوری پیار سے میری طرف دیکھ کر کہتی کہ نہیں آج منے کی ٹنڈ کروائی کروائی ہے اس لیئے ٹنڈے ڈالوں گی میں بھی انکی باتوں کو دلچسپی سے سنتا اور پکتے سالن میں چپکے سے آلو اور ٹنڈے ملا دیتا جب سالن پکتا تو دستر خوان پر سالن پلیٹوں میں اترنے کے بعد اماں اور ابا دونوں ایک دوسرے کو پیار بھری نگاہ سے دیکھتے اور ابا میری ٹنڈ پر اپنا کھردرا ہاتھ پھیر کر بولتا کہ بڑا بھاگوان ہے ہمارا آلو کی طرح گنجا ٹنڈا اور میں یہ سن کر پاگلوں کی طرح زور زور سے ایسے تالیاں بجانے لگتا کہ مچھروں سے بھرے کمرے میں میری تالیوں سے کئی مچھر زمین پر گر مر جاتے اور ابا یہ دیکھ کر بہت خوش ہوتا اور اماں سے کہتا کہ آج منے نے گلوب والی مچھروں کی جلیبی کے پیسے بچوا دیئے اور یہ کہ کر میری پسینے میں چمکتی ٹنڈ کو پیار کرتا مگر پسینے میں ٹنڈ پر چپکے مچھر اسکے منہ میں آجاتے اور وہ کھانستے ہوئے اماں سے کہتا کہ منے کا تو سر بھی بڑا بھاگوان ہے کئی مچھر شکار کرلیتا ہے لگتا ہے ہمارا منا بڑا ہوکر خونی پیچش کا دھانسو طبیب بنے گا یہ سن کر اماں خوشی سے جواب دیتیں بچپن سے ہی تیزابی دست آور ہے جب بھی پوتڑوں میں پوٹی کرتا اور میں دھوتی تو نالی میں تیزی سے اثر کرتے ہوئے خاموشی سے روانہ ہوجاتا کبھی بھی پھر نالی بند نہ ہوئی اب تھوڑا بڑا ہوا ہے تو زمانے کی قبضائ ہوا کا کچھ اثر ہوا ہے پھر جب اور بڑا ہوا تو فلمی ستاروں کا اتنا دیوانہ ہوا کہ جب بھی بارشوں میں گندے پانی کے گٹر ابلتے تو کرتا دھوتی پہنے گندے کیچڑ میں پنجابی فلم کی ہیروئین کی طرح آئیٹم سانگ اتنی زور زور سے گندے پانی میں اس وقت تک اچھل اچھل کر گاتا جب تک پورا محلہ نہ جمع ہوجاتا پھر ابا کو جب خبر ملتی تو وہ ڈنڈا لے کر آتے اور مجھے وہیں پیٹنا شروع کر دیتے میں پٹائی سے کھلتی دھوتی کو بچاتے ہوئے شرما اور گھبرا کر بمشکل گھر پہنچتا اسکول میں بس تھوڑا بہت بمشکل جی اچاٹ سے پڑھا پھر کبھی اسکول نہ گیا جوان ہوا تو محلے میں ایک ستارہ شناس بونگی شاہ ہوا کرتے تھے انکے پاس بیٹھنا شروع کیا لوگ انکے پاس اپنے مسائل کے حل کے لیئے آتے اور وہ چٹکی بجانے سے پہلے پیسے لیتے اور حل بتا دیتے خوب پیسے کماتے میں ان سے متاثر ہوا اور انکی شاگردی میں آگیا چند سال بعد ایک آدمی سے بونگی شاہ نے بھاری رقم یہ کہ کر پکڑی کہ محبوب قدموں میں ہوگا مگر افسوس اسکی محبوبہ اپنے نئے امیر بدمعاش محبوب سے مل گئی اور اس بدمعاش سے اسکو قدموں میں لٹا لٹا کر پٹوایا وہ شخص اپنا غصہ اتارنے بونگی شاہ کے پاس آیا اور اسکو گولی مار کر خودکشی کر بیٹھا چھ ماہ تک میں بھی روپوش رہا اسکے بعد اسی جگہ پر دوبارہ ستارہ شناسی کا کام جب سے اب تک کررہا ہوں


میزبان :آفرین ہے آپ پر یعنی غیرت کو لات مارنے میں آپکا بھی جواب نہیں اب ستاروں کے حساب سے نئے سال میں کنواروں کا حال بتائیں؟

کوڈو شاہ : نئے سال میں زیادہ تر کنوارے بروسٹ اور پیزا کھاتے نظر آرہے ہیں اور موبائل میں بھی ایزی لوڈ سے پریشان نہیں ہوں گے بغیر پیوند کے کپڑے بھی پہنے گے موٹر سائیکل رکھنے والے کنوارے پیٹرول کے لیئے موٹر سائیکل لٹا کر چیک کرتے ہوئے نظر نہیں آرہے ہاں مگر انکے چہرے کسی بے حیائی والی بد پرہیزی سے صنف نازک کے تھپیڑوں کا شکار ہوں گے مگر ان میں محبت کی جھوٹی قسمیں کھانے والے اپنی محبوبہ کی ناک کٹوا سکتے ہیں کنواری لڑکیاں اس سال اپنے دبلے پتلے خوبرو محبوب سے زیادہ ادھیڑ عمر والے موٹی کھال کے گینڈیائ کی چشم دید کا محور ہوں گی جو نکاح کے بعد ان بلبلوں کو یوں لے جائیں گے جیسے چلتے گینڈے پر کوئی خوبصورت فاختہ بیٹھ کر نا معلوم منزل کی طرف جاتی ہے بد اثرات سے بچنے کے لیئے کنوارے لڑکوں کو چاہیئے کہ ہر جمعرات کو کسی بھوکے کنوارے فقیر کو سوا پاو بغیر کانٹے کی فنگر فش ٹھنڈی روٹی سے کھلائیں اس طرح سے گلابو بغیر کانٹا چبھے مل جائے گی کنواری لڑکیاں ہر منگل یا بدھ کو چڑیا گھر جاکر الو کے پنجرے کے سامنے کھڑے ہو کر آنکھیں بند کرکے دل میں خاموشی سے الو کے پٹھے کہنے کا سو مرتبہ ورد کریں تو جلد ہی من کی مراد پوری ہوگی اور کوئی امیر پیسے والا الو کا پٹھا جلد مل جائے گا۔

میزبان : نئے شادی شدہ جوڑوں کے لیئے یہ سال کیسا گزرے گا ؟

کوڈو شاہ : جب چاند جیسی دلہن اور تارے جیسا دولہا ناپید ہوجائے تو محبت کے بے جوڑ ملن زندگی کا سفر کاٹنے والے جوتے کی تکلیف کی طرح کیا کرتے ہیں مسائل زیادہ اور وسائل کم ہیں اس لیئے نئے سال میں بے جوڑ رشتے ہوتے نظر آرہے ہیں بغیر بتیسی والے امیر دولہا کو ہڈی والی چانپ کی طرح دلہن ملتی نظر آرہی ہے جو دولہا کے مسوڑوں میں اپنی چرب زبانی سے اتنی ورم پیدا کردے گی کہ بوڑھے امیر دولہا کو اپنی زندگی چھوارہ نظر آئے گی ایسے جوڑے رنگ برنگے مختلف اشکال کے بچے پیدا کریں گے جن پر محبت کا گرہن لگا ہوا ہوگا بیٹیاں ماں پر اور بیٹے باپ پر جائیں گے یوں اندھیر نگری چوپٹ راج کا تسلسل جاری رہے گا ان عذابوں سے بچنے کے لیئے شادی شدہ دولہا ہر جمعرات کو بعد نماز عشاء سنسان راستے پر کالی کتیا کو جوان صحتمند چوزہ کھلائے اور خاموشی سے دل میں اب کبھی غلطی نہ کروں گا کا ورد اس وقت تک کرتا رہے جب تک کالی کتیا چوزہ کھا کر پیار سے نہ دیکھ لے نئی نویلی دلہن کو بے جوڑ غصے والے اثرات سے بچنے کے لیئے مشورہ ہے کہ ہر ہفتے کی رات کو نیند کی گولی دودھ میں ڈال کر شوہر کو پلائے اور آدھی رات کے بعد جب شوہر گہری نیند میں ہو تو اسکے کان کے پاس اونچی ہیل والی سینڈل دونوں ہاتھوں میں پکڑ کر خوب زور زور سے بجائے اور سو مرتبہ اول و آخر اسکے دونوں کان کھینچ کر الو کا پٹھا یا کاٹھ کا الو کا ورد کریں جلد ہی اسکا غصہ اپنی ماں بہنوں پر نکل کر پاش پاش ہوجائے گا


میزبان : واہ واہ بہت عمدہ اب آخر میں کوئی پیغام دینا چاہیں گے ؟

کوڈو شاہ : ملک مجموعی طور پر جکڑ بندی کا شکار ہے نئے سال میں مہنگائی کی وجہ سے قورمے اور نہاری کو آلو گوشت کا سالن بنتے دیکھ رہا ہوں بے روزگاری سے غصے والی بے دھڑک آبادی بڑھے گی مرد زیادہ سوچنے سے گنجے ہوں گے اور عورتیں اپنے آدھے دماغ سے بے فکری کو جنم دے کر موٹی ہوجائیں گی نوجوان پہلی محبت کی نظر ڈالتے ہی نکاح کر بیٹھیں گے اور بعد نکاح تبلیغی دورے پر چلے جائیں گے نلکوں میں حسب معمول پانی کی جگہ ہوا آتی رہے گی بجلی کے پول کرنٹ سے محکمے کی پول کھول دیں گے مہنگائی اور مسائل کی وجہ سے شوہر اپنی بیوی کے پیار کی نظر کو ترسیں گے غرض پورا سال گردش اور سرزش میں گزر جائے گا


میزبان : میرے بارے میں بھی کچھ بتا دیجئے ؟
کوڈو شاہ : دوسری شادی ہونے والی ہے
میزبان : (بہت خوشی سے ) واقعی،،،،، کیا یہ سچ ہے ؟
کوڈو شاہ : ہاں مگر ایک مسئلہ ہے
میزبان : وہ کیا ؟
کوڈو شاہ : دوسری بیوی نکاح کے بعد جلد ہی بیوہ ہوجائے گی
میزبان : تیرا بیڑا غرق ہو جائے کوڈو شاہ خوشی کی خبر بھی دیتا ہے تو موت کی خبر کے ساتھ چل اٹھ پروگرام ختم ہو گیا خدا حافظ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے