Ticker

6/recent/ticker-posts

اردو غزل اردو شاعری : چشمِ گریاں بتا ہوا کیا ہے- ڈاکٹر مقصود جعفری

اردو غزل اردو شاعری : چشمِ گریاں بتا ہوا کیا ہے- ڈاکٹر مقصود جعفری

تازہ غزل
ڈاکٹر مقصود جعفری

چشمِ گریاں بتا ہوا کیا ہے
لبِ خستہ پہ یہ دعا کیا ہے

اک تماشا ہے میرے چاروں طرف
کس سے پوچھوں یہ ماجرا کیا ہے

ناخدا ہی اگر خدا ہے تو
کوئی بتلاؤ پھر خدا کیا ہے

تجھ کو کہنا تھا جو وہ کہہ ڈالا
اور کہنے کو اب رہا کیا ہے

میرے دامن میں ڈھونڈتے کیا ہو
میرے دامن میں اب بچا کیا ہے

زندگی کا اگر نہیں مقصد
زندہ رہنے کا مُدّعا کیا ہے

چاند نے چاندنی میں دیکھا اُسے
چاند حیراں ہے مہ لقا کیا ہے

ایک تیرا ہی آسرا ہے مجھے
تُو نہیں ہے تو آسرا کیا ہے

پوچھ خود سے جو پوچھنا ہے تجھے
ساری دُنیا سے پوچھتا کیا ہے

بے وفاؤں کو کیا خبر اِس کی
حُرمتِ جذبۂ وفا کیا ہے

جُرمِ الفت کی کیوں ملی ہے سزا
یہ صلہ ہے تو پھر سزا کیا ہے

جعفری دل لگا کے دیکھ لیا
دل لگایا تو ہے ، مِلا کیا ہے
۲۶مارچ ۲۰۲۲
نیو یارک

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے