Ticker

6/recent/ticker-posts

وقار کی حفاظت | Waqar Ki Hifajat

وقار کی حفاظت

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اپنی سنجیدگی، تحمل، برداشت اور بُرد باری کے لیے مشہور ہیں، انہوں نے مختلف ذہنیت کے لوگوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائی او راسے کامیابی کے ساتھ عرصہ سے چلا رہے ہیں، انہوں نے انتہائی جونیرتیجسوی یادو کو نائب وزیر اعلیٰ بنا کر بھی کام نکالا اور اب بھاجپا کے ساتھ مل کر بہار کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، ہم نہیں کہہ سکتے کہ یہ اقتدار کی خواہش ہے یا بہار کی ضرورت ۔



ان خصوصیات کے با وجود 14مارچ 2022کو وزیر اعلیٰ نے اپنا آپا کھو دیا اور اس بار وہ اسپیکر سے اسمبلی میں بھڑ گئے ایک سوال کے جواب میں متعلقہ وزیر نے جو کچھ کہا اس سے اسپیکر مطمئن نہیں ہوئے، معاملہ انہیں کے اسمبلی حلقہ کا تھا، انہوں نے جواب کے لیے اگلی تاریخ مقرر کر دی، وزیر اعلیٰ اس وقت اسمبلی میں نہیں تھے، لیکن وہ کاروائی دیکھ رہے تھے، انہوں نے اس کا نوٹس لیا اور انتہائی جذباتی ہو کر اسمبلی حاضر ہوئے اور صدر نشیں (اسپیکر) پر برس پڑے، انہوں نے یہاں تک کہہ ڈالا کہ ’’سدن اس طرح نہیں چلے گا‘‘ انہوں نے اپنا وہ جملہ بھی دہرا یا کہ ہم کسی کو پھنساتے نہیں اور کسی کو بچاتے نہیں، یہ جن کا کام ہے وہ کر رہے ہیں، اسپیکر نے بار بار اپنی بات کہنی چاہی اور کہتے رہے کہ ’’آسن‘‘ کی بھی سنیے، لیکن وہ مسلسل بولے جاتے رہے۔ واقعہ یہ ہے کہ اسمبلی میں صدر نشیں کی اس قدر بے عزتی پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی، اس بات کا احساس وزیر اعلیٰ کو بھی ہوا اور صدر نشیں کو بھی، وزیر اعلیٰ اس واقعہ کے بعد گورنر سے ملے او صدر نشیں اسمبلی کی کارروائی چلانے کے لیے اگلے دن حاضر نہیں ہوئے، یہ ان کی خفگی کا اظہار تھا، دوسرے دن بھی ہنگامہ کی وجہ سے کاروائی ملتوی کرنی پڑی۔


اس سے قبل ایک بار اور وزیر اعلیٰ بے قابو ہو گیے تھے، موقع تیجسوی یادوکی تقریر پر اظہار خیال کا تھا، اس موقع سے پہلی بار اسمبلی نے وزیر اعلیٰ کو آپا کھوتے دیکھا تھا اور اسمبلی کے ارکان ہی نہیں، میڈیا کے لوگ بھی انگشت بدنداں تھے کہ تیجسوی تو کل کا بچہ ہے، آخر وزیر اعلیٰ کو کیا ہو گیا ہے ؟

اسمبلی میں جو کچھ ہوا، بُرا ہوا، مسئلہ شخصی نہیں ہے، شخصیتیں آتی جا تی رہتی ہیں، مسئلہ عہدوں کے وقار کا ہے، دائرے اور حدود کا ہے، یہ دائرے ٹوٹ گیے او روقار کا لحاظ نہیں کیا گیا تو اسمبلی میں ارکان ہاتھا پائی او رکرسی میز الٹتے رہتے تھے، اب صدر نشیں (اسپیکر) کی بھی کوئی نہیں سنے گا، ایسے میں اسمبلی میں کارروائی چلانا مزید دشوار تر ہوجائے گا جو پہلے بھی کبھی آسان نہیں تھا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے