Ticker

6/recent/ticker-posts

اردو کا سچا عاشق پریم ناتھ بسملؔ Urdu Ka Sachcha Aashiq Premnath

اردو کا سچا عاشق : پریم ناتھ بسملؔ

Urdu ka Sachcha Ashiq Premnath Bismil


Premnath Bismil

Urdu Shayar Premnath Bismil

غزل وہ صنفِ سخن ہے جس میں عشقیہ جذبے کی ترجمانی کی جائے۔ موجودہ دور میں اس کام کو بخوبی انجام دینے والے شاعر کا نام ہے ، پریم ناتھ بسملؔ۔

ان کا اصل نام پریم ناتھ کمار ہے اور تخلص بسملؔ کرتے ہیں۔ ان کی پیدائش 15؍ اپریل 1985 کو بہار کے ایک چھوٹے سے گاؤں مرادپور میں ہوئی۔ اس پرآشوب دور میں اردو زبان و ادب کو مٹانے کی بہت سی سازشیں ہو رہی ہیں۔ ایسے دور میں پریم ناتھ بسملؔ کو اردو کے سچے عاشق کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے نہ صرف مدرسے سے مولوی کی سند حاصل کی بلکہ اردو سے نیٹ کے امتحان میں بھی کامیابی حاصل کی ہے۔

اردو زبان و ادب میں ان کی گہری دلچسپی ہے۔ اس دلچسپی اور اردو سے سچی محبت کا ثبوت وہ اپنی شاعری میں اکثر ہی دیتے رہتے ہیں آئیے چند اشعار دیکھتے ہیں جن سے ان کی اردو دوستی کا پتہ چلتا ہے :

ڈھونڈنے در بہ در گیا کوئی
دل کو لے کر کدھر گیا کوئی

آپ نفرت سے دیکھتے ہی رہیں!
پڑھ کے اردو سنور گیا کوئی


محبت مل گئی مجھ کو کہ شہرت مل گئی مجھ کو
تجھے کیا کیا کہوں بسملؔ کہ اردو سے ملا کیا ہے

بڑی میٹھی، بڑی اچھّی، بڑی دلکش ہے یہ اردو
اسے اپنی زباں کر لیں، جو دل میں ہے بیاں کر لیں

لگتا ہے کہ اردو سے تجھے ہو گئی الفتب
سملؔ تری اردو سے لگن دیکھ رہا ہوں

مسلماں ہوں،نہ ہندو ہوں،مگر جو کچھ ہوں انساں ہوں
سلیقہ بات کرنے کا مجھے اردو سکھاتی ہے

پتہ پریم کا جب بھی پوچھے یہ دنیا!
تو کہیے کہ اردو کی پہچان ہوں میں

کتنی شیریں ہے یہ زباں بسملؔ
تم بھی کوئی غزل سناؤ ذرا

جن قدیم و جدید شعراء سے پریم ناتھ بسملؔ بے حد متاثر رہیں ان میں سے چند اہم ہیں، امیر خسرو، ولیؔ دکنی، میر تقی میرؔ، میر دردؔ،مرزا غالبؔ مومن خاں مومنؔ، داغ دہلوی، حسرتؔ موہانی، ناصرؔ کاظمی، کیفیؔ اعظمی، اور ساحر لدھیانوی۔

یوں تو پریم ناتھ بسملؔ کی شاعری میں ہر طرح کے موضوعات نظر آتے ہیں لیکن انہیں عشقیہ شاعری کے میدان میں خاص مہارت حاصل ہے۔ عشقیہ جذبات و احساسات کو منفرد لب و لہجہ میں پیش کرنا ان کی خصوصیت ہے۔ موجودہ دور میں عشقیہ شاعری کی دنیا میں پریم ناتھ بسملؔ وہ تنہا نام ہے جس نے اپنے جذبات و احساسات کے بیان کے لیے منفرد لب و لہجہ اور رنگ و آہنگ کو منتخب کیا۔

میں مسافر ہوں! عشق ہے منزل
استہ پیار کا بتا مجھ کو

یہ اپنی شاعری میں عام طور پر عام فہم الفاظ کا استعمال کرتے ہیں اور مشکل الفاظ سے پرہیز کرتے ہیں اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ خاص لوگوں کے ساتھ ساتھ عام لوگوں تک بھی یہ اپنی بات پہنچانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ پریم ناتھ بسملؔ کا دل محبت کی لذت سے اچھی طرح واقف ہے اس لئے ان کی غزلوں میں وارداتِ حسن و عشق کا بھرپور بیان ملتا ہے۔ان کی غزلیں عشقیہ تجربات سے لبریز ہیں۔ بسملؔ نے حیات و موت کی کشمکش کو مختلف انداز میں بیان کیا ہے۔

ان کی غزلیں کہیں کہیں الفاظ اور تخیل کے میل سے فکر کی بلندیوں پر پہنچ گئی ہیں۔ ان کی زبان الجھاؤ اور ابہام سے پاک ہے۔بسملؔ کی غزلوں میں مقطع زبردشت ہوتا ہے ۔ پریم ناتھ بسملؔ نے اپنے قوتِ تخیل سے حسن و عشق کا ایک نگارخانہ بنا دیا ہے۔ پریم ناتھ بسملؔ تغزل کے شاعر ہیں۔

غزل ان کا خاص میدان ہے اور ان کی غزلوں میں حسن و عشق کے واردات کو نہایت خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ اپنی غزلوں میں انہوں نے ایسے کمال دکھایا ہے کہ اہل زبان ان کی غزلوں پر فریفتہ ہیں۔ غزل کے معنی حسن و عشق کی باتیں کرنا یا عورتوں سے گفتگو کرنا ہے مگر وقت کے ساتھ اس میں تبدیلی ہوتی گئی اور دنیا بھر کے موضوعات اس میں داخل ہوگئے۔مگر پریم ناتھ بسملؔ کی غزلوں میں اب بھی محبت کی خوشبو باقی ہے ۔

انہوں نے اردو غزل کی تہذیب کو اب تک برقرار رکھا ہے نئے عہد کے لئے بہت بڑی بات بھی ہے اور اہم بھی ۔ مختصر یہ کہ انہوں نے عشقیہ موضوعات کو ایسے دلکش انداز میں پیش کیا ہے ہر مصرعہ میں شگفتگی اور تازگی کا احساس ہوتا ہے۔۔انہیں تشبیہوں اور استعاروں کے استعمال میں بہت سلیقہ اور مہارت حاصل ہے ۔ بیان میں نرمی اور سادگی ان کی اہم خصوصیات ہیں۔
مضمون نگار :
 ابو شحمہ انصار ی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے