Ticker

6/recent/ticker-posts

زمانہ منقلب ہے انقلاب آیا ہی کرتے ہیں

زمانہ منقلب ہے انقلاب آیا ہی کرتے ہیں


مجیب الرحمٰن جھارکھنڈ،

7061674542

گردش ایام شب و روز کی تبدیلیاں حالات کا الٹ پھیر، حکومتی نظام کا رد و بدل، ہواؤں کا تیز و تند ہونا، سمندروں کی اٹکھیلیاں شمس و قمر کا طلوع و غروب، چاند تاروں کی جگمگاہٹ، موسم کا الٹ پھیر یہ سب نظام کائنات کا حصہ ہیں جسمیں کسی بشر کا کوئی اختیار نہیں ہوتا، انسان بس تدبیریں کرسکتا ہے ناسازگاری کو سازگار بنانے کیلئے لائحہ عمل تیار کرسکتا ہے، اپنی بساط بھر جد و جہد کرتا ہے اور انہیں سب چیزوں کا انہیں مکلف بھی بنایا گیا ہے، حقیقی تبدیلی تو قدرت کے ہاتھ میں ہے۔

انسانی زندگی مختلف پہلوؤں سے گزرتی ہے قسم قسم کے حالات کا سامنا ہوتا ہے، آفتوں، مصیبتوں کی وادیاں بھی طے کرنی پڑتی ہیں تو کبھی فرحت و مسرت کی عطر بیز فضا بھی اسے نصیب ہوتی ہے، اب اگر انسان آلام و مصائب سے تنگ آکر حالات کے سامنے سپر ڈال دے تو ایک انسان کی اس سے بڑی بزدلی بلکہ کم ظرفی کہیں تو مبالغہ نہیں ہوگا۔ نہیں ہوسکتی، جس طرح خوشی کے ایام کو ہنستے کھیلتے گزارتا ہے اسی طرح رنجیدہ دنوں کو بھی بسر کرلے تو زندگی کے ہر انقلاب کا سامنا آسانی سے کیا جا سکتا ہے۔

قرآن بھی انسانوں کے اس عمل پر شکوہ سنج ہیں کہ... انسان خوشی کے دنوں میں ہر چیز سے بے خبر ہو جاتا ہے لیکن مصیبتوں کے ایام میں رونا گڑگڑانا شروع کردیتا۔ ۔ اس کی تفسیر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انداز میں پیش فرمایا کہ۔ ۔ تم خوشی کے دنوں میں اللہ کو یاد رکھو اللہ تمہیں ایام مصیبت میں یاد رکھے گا۔

زمانہ منقلب ہے اس میں انقلاب کا پہلو زیادہ غالب ہے

لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہر اندھیروں میں روشنی چھپی ہوئی ہوتی ہے، خصوصا ایمان والوں کی تو قدم قدم پر آزمائش ہے۔ جیسا کہ قرآن میں ارشاد فرمایا گیا۔

کیا مسلمانوں نے یہ سوچ لیا ہے کہ انہوں نے فقط کلمہ پڑھ لیا اور وہ آزمائے نہیں جائیں گے ؟؟ اللہ تعالیٰ ضرور آزمائے گا تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔


آیت کریمہ خود کہ رہی ہے کہ آزمائش ہوگی اور یہ آزمائش کبھی بھوک کی شکل میں ہوگی، کبھی بیماری کی شکل میں تو کبھی بادشاہوں اور حکمرانوں کی ستم رانیوں کی شکل میں اور یہ اس لئے کیا جاتا ہے تاکہ مومن کے دل میں اللہ پر ایمان راسخ ہو جائے، آزمائش اس لئے کی جائے گی تاکہ یہ بات واضح ہو جائے کہ کس کے دل میں ایمان کامل ہے اور کون حالات کے تھپیڑوں میں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھتا ہے، قرآن نے بہترین حل پیش فرمایا ہے۔ ۔ ۔ ارشاد ہے۔ ۔ ۔ اے ایمان والو جب تمہیں کسی حالات کا سامنا ہو تو اس کے خلاف ڈٹ جاؤ اپنی مضبوط پروں کو کھول دو اور ایسے حالات میں بھی اللہ کی یاد سے غافل نہ ہو، اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کو لازم پکڑ لو اور پھر اختلاف و انتشار کی دیوار کو توڑ دو اگر اختلاف کرو گے تو تمہاری ہوا خیزی ہوگی ان حالات میں بھی صبر کا دامن تھامے رکھو بیشک اللہ صبر کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔


اس آیت میں غور و فکر کے کئی پہلو غالب ہے بشرطیکہ انسان غور و فکر کرے۔

آج جس دور سے ہم گزر رہے ہیں وہ یقیناً ناگفتہ بہ ہے اور ہمارے لئے آزمائش کا دور ہے پوری فضا ہمارا مخالف ہے ہر طرف سے ہمارے خلاف شرارے نکل رہے ہیں ذرہ ذرہ ذرہ ہمارا دشمن ہے ایسے میں ہمیں کرنے کا جو سب سے پہلا کام ہے وہ یہ ہے کہ خالص دل سے اللہ کی طرف رجوع کریں اور ساتھ ہی ساتھ ان حالات میں لایحہ عمل تیار کرکے ہر مخالف کا مقابلہ کرنا ہے، چاہے وہ تقریروں کے ذریعہ سے ہو یا تحریروں سے ہو یا کسی بھی پلیٹ فارم سے ہو اپنے حق کی لڑائی لڑنی ہے اور خود لڑنی ہے ہمارے حق کیلیے کوئی آسمان سے فرشتہ نازل نہیں ہوگا جو ہماری طرف سے نیابت کرے، یہ دور انقلاب کا ہے اور ہر ایک کے اندر انقلابی جذبہ ہونا چاہیے تب ہی جاکر ہمارا بھلا ہوگا اور اگر اب بھی غفلت برتی تو پھر بچی کھچی غلامی بھی ہمیں قبول کرنی پڑے گی اور مکمل غلام بن کر زندگی کے ایام گزارنے پڑیں گے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے