Ticker

6/recent/ticker-posts

110 سالہ قدیمی گناہ

110 سالہ قدیمی گناہ


تحریر : توصیف القاسمی (مولنواسی) مقصود منزل پیراگپوری سہارنپور موبائل نمبر 8860931450

جمعیت علماء شہر کانپور کے زیراہتمام وزیر قیادت اٹھنے والا 110 سالہ قدیمی مرکزی ”جلوس محمدی“ کا اشتہار 9/ اکتوبر 2022 کے راشٹریہ سہارا میں دیا گیا، باقاعدہ جلوس محمدی کے 11/ آداب بھی بتائے گئے ۔ ہم نے اس جلوس محمدی کو 110 سالہ قدیمی گناہ کہا ہے، کیونکہ یہ عید میلاد النبی کے نہ صرف مترادف ہے بلکہ تاریخ بھی بعینہ وہی ہے جذبات و آداب بھی وہی ہیں۔

علماء دیوبند، علماء اہل حدیث اور دیگر غیر مسلکی مگر باشعور علماء نے قرآن وسنت کی روشنی میں ”عید میلاد النبی“ کو گناہ اور ناجائز قرار دیا ہے، میرے خیال میں تو جس طرح کی خرافات آج کل ہورہی ہیں انکو دیکھتے ہوئے حرام قرار دینا چاہیے اور مکمل طورپر اجتناب کرنا چاہیے۔

اچھی طرح سمجھ لیں ”جلوس محمدی“ سے متعلق کوئی بھی تاویل قابلِ قبول نہیں، آپ کی ہر تأویل آپ کے جلوس محمدی کے ساتھ ساتھ بدعتیوں کے ”عید میلاد النبی“ کو بھی جواز فراہم کرے گی، اس لیے سوچ سمجھ کر تاویلات کا دروازہ کھولیں ۔ مولانا اشرف علی تھانوی سے لے کر ڈاکٹر اسرار احمد تک تمام علماء نے اس قسم کی چیزوں کو ناجائز قرار دیا ہے، بلند بانگ دعووں کے ساتھ کہا گیا ہے کہ اسلام میں صرف دو عید ہیں عید الفطر اور عید الاضحی کوئی تیسری عید نہیں اور یہ کہ ہر قسم کا ’عشق رسول و حب رسول‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل اتباع میں ہے ۔

آج بھی علماء دیوبند و مسلک بریلوی کے محتاط و باشعور علماء کی معتدبہ تعداد ”عید میلاد النبی“ کو اور ”جلوس محمدی“ کو ناجائز سمجھتی ہے ۔ اشتہار میں 15/ کے قریب علماء و مفتیان کرام کے نام بھی ہیں‌، سب کے ناموں کے ساتھ ”قاسمی“ کا لاحقہ ہے، اب ہم کو بتائیں کہ ہم بدعتیوں پر کس منہ سے ضرب کریں ؟ ہم ان کے بیان کردہ افکار کو کس بنیاد پر گمراہ کن کہیں ؟ ہم ان کی عید میلاد النبی کو کن علماء کا نام لیکر ناجائز قرار‌دیں ؟ ہم کس منہ سے مغرب کے ”ڈے کلچر“ کی مخالفت کریں ؟ ہم کونسے فلسفے اور کونسی منطق سے ہندوؤں کے 366 تہواروں کے پرخچے اڑائیں ؟ رد بدعت کے عنوان سے جو طویل بحثیں مدارس میں پڑھائی جاتی ہیں کیا وہ سب بکواس تھی ؟ ”ماحی بدعات و خرافات “ کا لقب اپنے ناموں کے ساتھ چسپاں کرنے والے علماء اب کہاں گئے ؟ کیوں ان کی لمبی زبانیں گنگ ہوگئی ؟ ہماری ان ہی کرتوتوں کی وجہ سے أہل عرب کیا دیوبندیوں کو بدعتیوں کے دائرے میں نہیں رکھتے ؟

پاکھنڈی صرف غیر مسلموں میں نہیں ہوتے، مسلمانوں کے اندر بھی ہوتے ہیں اور وہ یہ ہی لوگ ہیں ۔ مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری مرحوم کہتے تھے کہ دیوبندیوں اور بریلویوں میں ایک بالشت کا بھی فرق نہیں رہا، اب سارے دیوبندی بریلویوں کی گود میں جا کر بیٹھ گئے ۔ ہمارے بہت سے علماء کرام اپنے مرحوم علماء و بزرگانِ دین کا ”یوم وفات“ بھی منانے لگے اور باقاعدہ اخبارات میں خبریں بھی آتی ہیں، ہماری اسی حالت کی وجہ سے اور بدعات و خرافات سے سمجھوتہ کرنے کی وجہ سے ”مسلک اہل حدیث“ خوب پھل پھول رہا ہے، دہلی میں کتنے ہی عوام الناس دیوبندی کٹر أہل حدیث بن گئے اور آج وہ بخاری شریف بغل میں دبائے علماء سے بحثیں کرتے ہیں اور کوئی بھی دیوبندی عالم ان کو مطمئن نہیں کر پاتا۔
9/ اکتوبر 2022

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے