Ticker

6/recent/ticker-posts

سکون و امن کی سچی تصویر | Sukoon Aman Ki Sacchi Tasvir

سکون و امن کی سچی تصویر : افسانہ مختصر اخلاقی کہانی

کسی باد شاہ نے اپنی سلطنت میں یہ اعلان کر وایا کہ ملک میں تصویر بنانے کا مقابلہ کر وایا جائے گا اور جس کا عنوان ”سکون و امن“ ہو گا۔ جو کوئی مصور سب سے عمدہ تصویر بنائے گا، اُسے بیش قیمتی انعامات و اکرام سے نواز جائے گا۔ اس مقابلے میں ملک بھر کے بہترین مصوروں نے حصہ لیا اور اپنی اپنی سمجھ کے مطابق ”امن کی تصویر “ بنا کر بادشاہ کے دربار پیش کیا۔

جب تمام تصاویریں بادشاہ کے سامنے نمائش کے لیے پیش کی گئیں تو باد شاہ نے خود تمام تصویروں کو غور سے دیکھنے کا فیصلہ کیا۔ تمام تصاویروں میں سے بادشاہ کو صرف دو تصویریں ہی پسند آئیں مگر انعام کے لیے تو صرف ایک ہی تصویر کو منتخب کیا جانا تھا۔ بادشاہ نے جن دو تصویروں کو منتخب کیا اس میں سے پہلی تصویر ایک پُر سکون جھیل کی تھی۔ اس جھیل کو ایک آئینہ کی صورت میں پیش کیا گیا تھا۔ اس جھیل کو چاروں طرف سے ہرے بھرے پہاڑوں نے گھیر رکھا تھا۔ اوپر کھلا ہوا نیلا آسمان دکھایا گیا تھاجس میں روئی کے گولوں کی مانند بادل نظر آرہے تھے۔


اس تصویر کو دیکھنے والا ہر شخص یہ ہی کہتا کہ یہ تصویر امن و سکون کی صحیح تشبہیہ ہو سکتی ہے۔ یقیناً بادشا ہ اسے ہی منتخب کر یں گے اور انعام بھی اِسی مصور کو ملے گا۔

بادشاہ کے ذریعے چنی گئی دوسری تصویر میں بھی پہاڑ تھے مگر خشک چٹان اور کھردرے، بے رونق پہاڑ دکھائے گئے تھے۔ ان پہاڑوں کے اوپر بہت غضب ناک قسم کا آسمان دکھایا گیا تھا جو شدید بارش برسا رہا تھا۔ بادلوں کی گرج چمک نےاسے مزید دہشت ناک بنا دیا تھا۔ ان پہاڑوں کے ایک جانب بہت زرد و شور سے آبشار بہہ رہی تھی اور کہیں سے بھی سکون دکھائی نہیں دیتا تھا۔ لیکن اس شور مچاتی آبشار کے پیچھے چٹان میں چھوٹی چھوٹی جھاڑیاں اُگی ہوئی تھیں جہاں ایک پرندے نے اپنا گھو نسلہ بنا رکھا تھا اور اس سنگلاخ چٹانوں، دہشت ناک آسمان اور شور مچاتی آبشار کے بیچ وہ پرندہ نہایت آرام و سکون سے اپنے گھونسلے میں بیٹھا تھا۔

آپ کے خیال میں انعام کس تصویر کو ملنا چاہیے؟

مختصر اخلاقی کہانیاں



بادشاہ نے دوسری تصویر کو انعام کے لیے چُنا۔ کیونکہ بادشاہ کے مطابق امن و سکون وہ نہیں جو حالات کے ساتھ ہو (مطلب جہاں یہ تمام پریشانی نہ ہو، مشکلات نہ ہوں، کوئی مسائل نہ ہوں ) بلکہ امن و سکون وہ ہے کہ جہاں یہ تمام پریشانیاں اور مشکلات ہوں اور ان سب کے درمیان رہ کر بھی آپ کے دل میں سکون ہو۔ زندگی کٹھن ہے یہ ہمیشہ منصفانہ نہیں ہوتی۔

زندگی ہمیشہ ویسی نہیں ہو تی جیسی ہم چاہتے ہیں کہ جس میں کوئی دکھ تکلیف نہ ہو، کام نہ ہوں، ہر وقت خوشی و اطمینان ہو، سکون ہو۔ حقیقت اس کے برعکس ہے۔

کسی اُستاد کا قول ہے : دُنیا ہمیں خوش کرنے کیلئے خود کو کبھی وقف نہیں کر ے گی۔

ہم تعمیری انداز اپنا کر اِن تمام درد و کرب اور مصائب کا مقابلہ کر سکتے ہیں ۔ مزا تو تب ہے کہ ہم زندگی کی ان سب حقیقتوں کو قبول کریں اور اپنی صورت حال مزید بہتر بنائیں۔ اگر زندگی منصفانہ نہیں تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ یہ اچھی، سودمند اور مسرت بخش نہیں ہو سکتی ۔ ان تمام مسائل کے ساتھ رہتے ہوئے بھرپور زندگی گزارنا ہی صحیح زندگی ہے ۔ سکون و امن حقیقت میں اندرونی کیفیت ک انام ہے۔
مطلوبہ الفاظ تلاش کریں۔👇

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے