Ticker

6/recent/ticker-posts

مظلوموں کے ساتھ

مظلوموں کے ساتھ .....


تحریر: توصیف القاسمی (مولنواسی) مقصود منزل پیراگپوری سہارنپور موبائل نمبر۔ 8860931450

بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات communal riots اپنی ایک لمبی تاریخ رکھتے ہیں، بھارت میں اسلام کے آنے سے پہلے بھی فرقے وارانہ فسادات ہوتے تھے، تاریخ سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ بدھسٹوں اور برہمنوں کے درمیان زبردست کشمش رہی ہے ہندوؤں کے ہزاروں فرقوں کے درمیان خون بہتا رہا ہے دراصل ہندوؤں میں برہمن کی بالادستی کی سوچ تمام فسادات کی جڑ ہے یہ ہی ذہنیت مرغے لڑانے کی پلاننگ بہت خوبصورتی سے مذہب کے روپ میں کرتی ہے، اسلام سے پہلے یہ ذہنیت بدھسٹوں کے ساتھ بھی فسادات کی طویل تاریخ بناچکی، اسلام اور عیسائیت نے چونکہ نظریۂ مساوات idea of equality پیش کیا تو اس نظریے کی سب سے زیادہ مار برہمن کی بالادستی پر پڑی اور برہمن واد سے پریشان لوگوں کی بہت بڑی تعداد اسلام اور عیسائیت میں داخل ہوگئی، نتیجتاً برہمن اسلام اور عیسائیت کا سب سے بڑا دشمن ہوگیا اور یوں ہندو مسلم فسادات کی اور ہندو عیسائی فسادات کی اندوہناک تاریخ وجود میں آئی اور اب دوبارہ چونکہ برہمن واد سے پریشان لوگ بودھ مذہب اختیار کر رہے ہیں تو ہندتوا کے علمبرداروں نے بدھسٹوں پر بھی حملے شروع کردیے ہیں۔ یہ تو فرقہ وارانہ فسادات کی نظریاتی بنیاد تھی، مگر ہم بحیثیت مسلمان کیا کریں ؟ اس قسم صورتحال میں کس قسم کی پلاننگ کریں ؟ یہ غور وفکر کا مقام ہے، بد قسمتی سے ہمارے دانشوران حضرات آر ایس ایس کے تو قریب ہورہے ہیں جو کہ ظالم ہیں مگر مظلوم لوگوں سے تعلقات قائم نہیں کر رہے ہیں جن کی فریاد رسی ہمارا شرعی اور سماجی حق ہے اور ملک کے سیکولر کردار کو باقی رکھنے کے لئے بھی ضروری ہے۔


3/ مئی 2023 سے منی پور میں کوکی اور میتئیی قبیلوں کے درمیان فسادات ہورہے ہیں جس میں 150 کے قریب انسان مرچکے، پچاس ہزار سے زائد افراد نقل مکانی کرچکے، 4/ مئی کو دو خواتین کو مادر زاد ننگا کرکے نسوانی اعضاء کو مسلتے ہوئے گھمایا گیا اور پھر ریپ وغیرہ ہؤا، یہ ویڈیو تقریباً دو ماہ بعد منظر عام پر آئی اور پورا ملک کانپ اٹھا، اپوزیشن پارٹیاں بی جے پی کے خلاف صف آراء ہوگئی، مگر دو مہینے سے زائد چلنے والے فساد اور اتنے بڑے بڑے حادثے ہونے کے بعد بھی ملک میں مخالفت کی کوئی مضبوط آواز نہیں اٹھی، میں یہ تو نہیں کہتا کہ بالکل بھی آواز نہیں اٹھی، کچھ دلت تنظیموں نے بنگلور اور سہارنپور میں مسلمانوں کی چھوٹی چھوٹی تنظیموں نے اور عورتوں نے احتجاج وغیرہ کیے ہیں مگر اس طرح کی آواز نہیں اٹھی جیسی 2012 میں نربھیا کانڈ میں اٹھی تھی۔


جہاں تک مسلمانوں کی بات ہے تو بہت افسوس ہوا یہ دیکھ کر کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، جماعت اسلامی ہند اور جمعیت علمائے ہند جیسی بڑی تنظیموں نے صرف اور صرف مذمتی بیان شائع کرائے اور پھر خاموش ! جبکہ بھارت میں مسلمان ہی سب سے زیادہ فرقہ وارانہ فسادات میں نشانے پر رہتے ہیں اور ہر فساد میں مسلمان بھی دوسری کمیونٹی کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہیں، جیساکہ یقیناً عیسائی فرقہ بھی آج مسلمانوں سے حمایت کی امید لگائے بیٹھے ہوں گے، ایسے وقت میں تو مسلم تنظیموں کو آگے بڑھ کر عیسائیوں کی حمایت کرنی چاہیے تھی جو لوگ ان کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں کم از کم ان کا ساتھ تو دیتے۔


اسی طرح مدھیہ پردیش کے سیدھی ضلع میں 5/ جولائی 2023 کو 9/ سیکنڈ کاایک ویڈیو وائرل ہؤا جس میں بی جے پی لیڈر پرویش شکلا ایک آدی واسیوں کے کمزور سے انسان پر پیشاب کر رہا تھا، ویڈیو کے سامنے آتے ہی ملک میں کہرام مچ گیا کانگریس کی اعلیٰ سطح کی لیڈرشپ نے واقعہ کی مذمّت کی اور اپنے بڑے بڑے لیڈروں کو متأثر شخص کے پاس تسلی دینے کے لیے بھیجا، بی جے پی نے بھی ایسا ہی کیا اور مدھیہ پردیش کے موجودہ چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوہان متأثر شخص کے پاس گئے اس کے پیر دھوئے اور شال اڑھائی، آدی واسی تنظیموں نے واقعہ کے خلاف احتجاج کیا، مگر انتہائی افسوس کے ساتھ لکھنا پڑ رہا ہے کہ اتنے بڑے انسانیت سوز واقعہ کے خلاف بھی ہماری تنظیمیں مذمتی بیان سے آگے نہیں بڑھی، نہ آدی واسیوں کے احتجاج میں شریک ہوئی نہ ہی متاثر شخص سے ملاقات کی اور نہ حوصلہ افزائی کی گئی۔ دوسال قبل کسان آندولن ہؤا مسلم لیڈرشپ وہاں پر بھی پیر مسلتی ہوئی نظر آئی اور رسمی ملاقات اور حمایت سے آگے نہیں بڑھی۔ جبکہ ہمارا دعویٰ ہے کہ ہمکو ملک سے پیار ہے، ہم فرقہ وارانہ ہم آہنگی communal harmony چاہتے ہیں، ہم سب کے لئے انصاف چاہتے ہیں، ملک کو سیکولر ہم نے بنایا، پڑوسی کے لئے تڑپنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے، وغیرہ وغیرہ، دوسری طرف ہماری بے حسی کا یہ عالم ہے کہ ہم کو کسی دوسرے کی چیخ و پکار سنائی نہیں دیتی، ہم دوسروں کا ساتھ نہیں دیتے۔


مسلم لیڈرشپ پر یہ اعتراض اٹھایا جاتا رہا ہے کہ یہ لوگ دوسرے سماج کا ساتھ نہیں دیتے ان کے غم میں شریک نہیں ہوتے، آزاد بھارت میں ہونے والے واقعات و حوادث کی تاریخ پڑھیں گے تو آپ کو مذکورہ اعتراض میں جان نظر آئے گی کیونکہ ہم صرف اپنے ہی مصائب کا ڈھول پیٹنا جانتے ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ بی جے پی ہمیشہ ذات پات کا اور مذہبی نفرت کا کارڈ کھیلتی ہے وہ توڑ کرانے میں ماہر ہے کانگریس کے لیڈروں کو توڑا، شیوسینا کو توڑا، مایاوتی کو جڑ سے ختم کیا مسلمانوں میں ”پسماندہ مسلمان“ کا کارڈ پھینک کر مسلمانوں کو اپنے ساتھ ملانے کی بھرپور کوشش جاری ہے، بی جے پی کی خطرناک چال کے برعکس ہماری قیادت کا یہ ”اپنے کام سے کام رکھنے والا مزاج “ بی جے پی کی چال کو مزید طاقت بخشتا ہے۔
29/ جولائی 2023

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے