Ticker

6/recent/ticker-posts

مطالبہ نہیں اقدام کیجیے

مطالبہ نہیں اقدام کیجیے


تحریر : توصیف القاسمی (مولنواسی) مقصود منزل پیراگپوری سہارنپور موبائل نمبر 8860931450


مولانا ابوالکلام آزاد مسلمانوں کے بارے میں کہتے تھے کہ ”مسلمانوں کو حکومتی سرپرستی کی عادت پڑگئی ہے “ یہ سچ ہے کہ مسلمان آزادانہ طور پر نہ کوئی فیصلہ لے سکتے ہیں اور نہ ہی کوئی اقدام کرسکتے ہیں ہر معاملے میں ان کو حکومت کی طرف سے نتائج کی یقینی گارنٹی چاہیے، جس قوم پر اندیشے اور بے یقینی اس درجہ غالب ہوں وہ کیوں کر ابھر سکتی ہے ؟ ان کا ذہن و دماغ اقدام کی نہیں بچاؤ کی تدابیر اختیار کرتا ہے، دی کیرالا اسٹوری کے معاملے کو بھی اسی پس منظر میں سمجھنے کی ضرورت ہے مسلم قیادت نے سپریم کورٹ سے پابندی کا تو مطالبہ کیا اور باقاعدہ درخواست دائر کردی مگر دسیوں طریقے سے ہم اس فلم کو غیر مؤثر کرسکتے ہیں ان کی طرف ہمارا دماغ نہیں جاتا۔ آئیے معاملے کو تفصیل سے سمجھتے ہیں۔

فلم ”دی کیرالا اسٹوری“ پر گھسی پٹی ہماری مسلم قیادت پابندی کا مطالبہ کر رہی ہے، سپریم کورٹ نے پابندی کی تمام درخواستوں کو بیک قلم مسترد کردیا۔ یہ تقریباً پہلے سے ہی متعین تھا کہ مسلم قیادت کے حصے میں ناکامی آئیگی اور پھر مسلم قیادت ہی کی تخصیص نہیں دیگر بہت سے طبقات کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوچکا، فلم pk ہندوتوا طاقتوں کے زبردست احتجاج کے بعد بھی ریلیز کی گئی۔ موجودہ دور میں فلموں پر پابندی کا مطالبہ براہِ راست آزادی اظہارِ رائے Freedom of expression سے جا ٹکرتا ہے دوسرے یہ کہ ہر فلم کسی نہ کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہی ہے اسلیے پابندی کے مطالبات کو اہمیت دینے کی صورت میں فلمی دنیا ایک قدم بھی آگے نہیں چل سکے گی، تیسرے یہ کہ فلمی دنیا میں صنعتی گھرانوں کی بہت بڑی رقم لگی رہتی ہے مزید یہ کہ فلم ریلیز ہونے پر دنیا بھر میں پھیلے ہوئے تھیٹرز اور ان میں موجود ملازمین کی روزی روٹی بھی جڑی رہتی ہے تو پابندی کی صورت میں بحران crisis کی سی صورتحال کا خدشہ اٹھ کھڑا ہوگا، وغیرہ وغیرہ۔

سوال یہ ہے کہ اس قسم کی صورت حال میں ہم کیا کرسکتے ہیں ؟ یا ہم کو کیا کرنا چاہیے ؟


جواب : اچھی طرح سمجھ لیں کہ پروپیگنڈے اور جھوٹ کی عمر بہت کم ہوتی ہے ”دی کشمیر فائلس“ کو مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے مشہور فلم ساز نے بھی ”واہیات پروپیگنڈہ“ بتایا تو اس وقت بی جے پی سمیت تمام ہندتوا طاقتوں کی نیند اڑ گئی تھی اور اسرائیل کے سفیر کو معافی مانگنی پڑی تھی۔ دوسرے مسلمانوں نے کشمیر میں ہندو مسلم اتحاد پر بنی ویڈیوز کو اور مسلمانوں کی انسانیت نوازی کو بہت بڑے پیمانے پر پھیلایا جس سے دی کشمیر فائلس کا زہر ختم نہیں تو کم ضرور ہؤا۔ دی کیرالا اسٹوری کا جواب دینے کے لئے بھی مسلمانوں کو بجائے پابندی کا مطالبہ کرنے کے منصوبہ بند اقدام کرنا چاہیے، یہ اقدام بیک وقت تین طریقوں سے ہوسکتا ہے۔

1۔ فلم میں موجود اسلام اور مسلمانوں سے متعلق خلاف حقیقت مواد کو نشان زد Mark کرکے حقیقت پر مبنی معلومات فراہم کی جائیں۔

2۔ فلم کے بارے میں مؤرخین سماجی علوم کے ماہرین اور فلمی دنیا کے غیر جانب دار ہدایت کار کیا کہتے ہیں ؟ اس پر بھی نظر رکھی جائے۔

3۔ پابندی کا مطالبہ کرنے والی مسلم قیادت کو چاہیے کہ فلم میں مسلمانوں پر لگائے گئے جھوٹے الزامات کو ٹھوس علمی بنیادوں پر ثابت کرنے کا نہ صرف مطالبہ کیا جائے بلکہ ثابت کرنے والوں کے لیے انعام کا اعلان بھی کرے۔ آخر الذکر چیز میں نے ایک گروپ میں بھی پڑھی ہے مگر آفیشلی کسی بھی تنظیم کا لیٹر پیڈ ابھی تک میری نگاہ سے نہیں گزرا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے