Ticker

6/recent/ticker-posts

مادر علمی : حقوق و فرائض

مادر علمی : حقوق و فرائض

°°°°°°°°°°°°°°°°°°
(جامعہ ام سلمہ دھنباد سے فارغ ہونے والی طالبات کے اعزاز میں جونیر طالبات کی طرف سے 12/جون 2024کو منعقد الوداعیہ تقریب میں پڑھکر سنایا گیا )

از -آفتاب ندوی۔ ناظم جامعہ ام سلمہ دھنباد جھارکھنڈ

جس اسکول، جس مدرسے ور جس ادارے میں انسان تعلیم وتربیت کیلیے ایک مدت گزارتا ہے، وہ تعلیم گاہ وہ تربیت گاہ اسکی مادر علمی کہلاتی ہے، جو ماں بچہ کو جنم دیتی ہے، جو اسے کوکھ میں پالتی ہے، اور دنیا میں آنے کے بعد اسکی پر ورش کرتی ‌ہے، اسے جان سے زیادہ عزیز رکھتی ہے دنیا اس عظیم ہستی کو ماں کہتی ہے، یہی عظیم نام اس مدرسے اور تربیت گاہ کو دیا گیا ہے جہاں بچہ یا بچی تعلیم و تربیت کیلیے اپنی عمر عزیز کے آٹھ د س سال گزارتی ہے، اس سے تعلیم گاہوں، مدرسوں، اسکولوں، کالجوں ,یونیورسٹیوں، اور دارالعلوموں کی اہمیت، فضیلت اور انکے مقام و مرتبہ کا اندازہ کیا جاسکتا ہے، اور مادر علمی اصلا ان بلڈنگوں، ان کلاس روم، ان ہاسٹلوں اور ان میدانوں کا نام نہیں ہے جہان اساتذہ طلبہ کو درس دیتے ہیں، ‌جہاں آپ سوتی اور آرام کرتی ہیں، جہاں آپ کھیلتی اور جھولا جھولتی ہیں، اگرچہ ھر جاندار کی یہ فطرت ہیکہ جس جگہ وہ کچھ وقت گزارتا ہے، جس پیڑ کے سایہ سے مستفید ہوتا ہے، ‌ وہاں کی مٹی، وہاں کے پیڑ پودوں ,وہاں کی صبح وشام سے لگاؤ پیدا ہوجاتا ہے، ذرہ ذرہ میں اپنائیت محسوس ھوتی ہے، جب ایسی جگہ سے کوئی جدا ہوتا ھے، ‌ اسے الوداع کہتا ہے تو فرقت کا کرب بہت شدید ھوتا ہے، وہاں کے درودیوار طالبات کو آواز دیتے ہیں کہ تم مجھے چھوڑ رہی ہو، مجھ سے کیا خطاء ہوئی، کیا تم وہ دن بھول گئ جب پہلے پہل تمہارے ماں باپ تمہیں لے کر آئے تھے، تم رو رہی تھی کہ مجھے یہاں نہیں رہنا ہے، ‌ گھر والے تمہیں نئ جگہ نئے لوگوں کے سپرد کرکے چلے گئے اور تم روتی رہ گئ، ‌ باھر ‌نکلنے اور دیکھنے کیلئے بار بار گیٹ کی طرف تم جاتی تھی کہ ابا ہیں یا چلے گئے، معلمات نے بڑی بہن بن کر تمہیں تسلی دی، تمہاری دلجوئی کی، اوپر کلاس کی طالبات نے تمہیں سمجھایا کہ دیکھو ہم لوگ پانچ سال سات سال سے ہیں، یہاں کوئی پریشانی اور دقت نہیں ہے، ‌ تم پڑھنے کیلئے آئی ھو، ماں باپ کی جدائی اور گھر کی دوری تو سہنی ہی پڑے گی، کچھ پانے کیلئے کچھ تو کھونا ہی پڑتا ہے، دھیرے دھیرے تمہاری طبیعت لگ گئ یہ سوچ کر کہ محبت کرنے والے ماں باپ بھی فریاد نہیں سن رہے ہیں، یا سمجھ گئ کہ تعلیم کیلیے یہاں رہنا ضروری ھے، بغیر محنت بغیر برداشت کے تعلیم جیسی دولت حاصل نہیں ہوسکتی۔

آج جبکہ تم جامعہ کو چھوڑنے کیلئے پابہ رکاب ہو، یہ ساری باتیں یاد آرہی ھونگی، ھر طرف سے آواز آرہی ہوگی کہ جاؤ، تم سے پہلے بھی اسی طرح مجھے چھوڑکر تمہاری بڑی بہنیں جا چکی ہیں، میری قسمت یہی ہے، اور تم حوا کی بیٹیوں کا بھی مقدر یہی ہے کہ انکی تربیت کہیں ھو، انہیں بنایا سنوارا کہیں جائے، اور تربیت کا ثمرہ کہیں اور ظاہر ہو، بیٹیو جاؤ، الوداع، ‌ لیکن جدا ہونے والی دختران ملت! حقیقتا مادر علمی درودیوار نہیں بلکہ وہ اساتذہ اور وہ معلمات ہیں جو آپ کو پڑھا نے، بنانے اور سنوارنے میں اپنی بہترین صلاحتیں صرف کرتی ہیں۔

مادر علمی کیا ہے ؟

مادر علمی نام ہے ان ذمہ داران اور منتظمین کا جو آپ کو سکون و اطمینان سے تعلیم حاصل کرنے کیلئے چھت اور زیور تعلیم سے آپکو آراستہ کرنے والے اساتذہ اور معلمات کا انتظام کرتے ہیں، مادر علمی وہ وارڈن اور وہ نگراں ہیں جو آپکے طور طریقے کو چال ڈھال کو اور آپکی رفتار وگفتارکو سدھارتی اور سنوارتی ہیں، مادر علمی مطبخ کے وہ محنت کش ہیں جو سر د راتوں اور مئ جون کی آگ برساتی گرمی میں آپ کیلئے ناشتہ اور کھانا تیار کرتے ہیں، ‌ مادر علمی وہ تمام لوگ ہیں جو آپکے آرام و راحت کیلیے کسی بھی خدمت میں مشغول ہیں، جس طرح جنم دینے والی ماں سے انسان کو محبت ہوتی ہے یا ہونی چاہئے، جس طرح ماں کے حقوق ہوتے ہیں، جس طرح ماں کی عزت، احترام اور اسکی اطاعت و فرمانبرداری ہونی چاہیے اسی طرح مادر علمی کی بھی عزت احترام اور اطاعت وفرمانبرداری ھونی چاہیے، اور جس طرح ماں باپ کی تکریم و فرمانبرداری سے اولاد کو رب کی خوشنودی اور سرفرازی و ترقی ملتی ھے اسی طرح مادر علمی کی عزت اور اسکے حقوق کی ادائیگی سے انسان کو ترقی و نیک نامی حاصل ہوتی ہے۔

آفتاب عالم ندوی


پیاری بچیو! تم نے اپنی زندگی کے آٹھ دس سال یہاں گزارے، تمہارے مربیوں نے تمہیں تراش خراش کر قیمتی ہیرا بنانے کی کوشش کی، آخری آسمانی تعلیم سے تمہارے ذہن و قلب کو روشن و منور کرنے کی سعی کی، تمہیں ان قیمتی تعلیمات سے آراستہ کیا جو تمہیں دونوں جہان کی خوشیاں اور نعمتیں دے سکتی ہیں، مادر علمی نے تمہیں وہ انمول دولت دی جسکی قیمت کوئی بھی ادا نہیں کرسکتا، اسکی قدر کرنا، آگے تعلیم جاری رکھنے کی کوشش کرنا، مطالعہ میں تو بہرحال غفلت کوتاہی نہ ہو، ایک بات اور، تم نے ایک دینی ادارہ میں تعلیم حاصل کی، تم نے قرآن، حدیث اور سیرت بڑھی، تم نے جانا کہ مسلمان مرد ہو یا عورت اسکے ذمہ اللہ کے پیغام کو انسانیت تک پہنچانا اسکا فرض منصبی ہے، قرآن میں صراحت کے ساتھ مومنین اور مومنات دونوں پر امر بالمعروف و نھی عن المنکر کی ذمہ داری ڈالی گئ ہے، ، ‌اور آج ٹکنالوجی کی بدولت خواتین کیلئے بھی اس کام کی انجام دہی پہلے سے آسان ھوگئ ہے، تمہارا کرادر اب ایک ذمہ دار شخصیت کا کرادر ہونا چاہئے۔

گھر، خاندان اور سماج اب تمہیں اسی نظر سے دیکھے گا، تمہاری غفلت کوتاہی اور غلطی کو اب عام لڑکیوں کی غلطی کی طرح نظر انداز نہیں کیاجائیگا، ، اس میں شک نہیں کہ اس بیش بہا نعمت کے حصول کیلیے تم نے بھی قربانی دی، ‌تم نے بھی مشقت برداشت کی، گھر کے آرام اور آزاد طرز رہائش کو تج کر یہاں کے منظم و مرتب شب وروز میں آٹھ دس سال گزارے، لیکن تم نے جو بھی کیا اپنے لئے کیا، اور مادر علمی نے جو بھی کیا تمہارے لئے کیا، مادر علمی اپنے لیے تم سے کچھ نہیں مانگتی ہے، وہ تو آج بھی اگر کچھ چاہتی ھے تو تمہاری بھلائی چاہتی ہے، مادر علمی چاہتی ہے تم اپنے اوپر ظلم مت کرنا، تم خیرو شر کو جان لینے کے بعد شر سے قریب مت ہونا، تم سے کوئی ایسا عمل سرزد نہ ہو جو تمہاری لئے باعث رسوائی ہو، کیونکہ بیٹی کی بدنامی و رسوائی ماں کیلیے ناقابل برداشت ہوتی ہے، اسلئے میری آنکھوں کی ٹھنڈک ! ھر وقت یہ ذہن میں رہے کہ رات کے اندھیرے میں بھی اور دن کے اجالے میں بھی وہ خدا میرے ہر عمل اور دل کے ہر خیال کو دیکھ رہا ہے جس کے دربار میں ایک دن حاضر ہونا ھے، خدا تمہیں سدا خوش رکھے، ہر طرح کے شرور وفتن سے تمہاری حفاظت کرے تم اپنے ماں باپ، خاندان، دینی تعلیم اور مادر علمی کیلیے سرمایۂ فخر بنو، اللہ تمہارا حامئ وناصر ہو!
آفتاب عالم ندوی
Mob, 8002300339

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے